تم جو چاہو
تو ہم
آج بھی اپنی سانسوں کا ہر سر
تمھیں سونپ دیں
صرف بیتی ہوئی چاہتوں کے عِوض
***
Similar Threads:
تم جو چاہو
تو ہم
آج بھی اپنی سانسوں کا ہر سر
تمھیں سونپ دیں
صرف بیتی ہوئی چاہتوں کے عِوض
***
Similar Threads:
Last edited by intelligent086; 09-02-2014 at 09:46 PM.
چاند اترا ہے آنکھ کنارے
تو کیوں میرے دل کے سہارے
رونے بیٹھ گیا ہے
چاند اترا ہے آنکھ کنارے
رونے بیٹھ گیا ہے
ایک اک کر کے گرے ستارے
دامن بھیگ گیا ہے
اندر اندر آنسو ٹپکے
اور من بھیگ گیا ہے
دل جانے کس درد کے مارے
رونے بیٹھ گیا ہے
***
محبت بھی کچھ ایسی
مجھے خود سے محبت ہے
محبت بھی کچھ ایسی
جو کسی صحرا کو بارش سے
کہ بارش جس قدر بھی ٹوٹ کر برسے
ذرا پل بھر کو پیاسی ریت کے لب بھیگ جاتے ہیں
مگر بس اک ذرا پل بھر
مجھے خود سے محبت ہے
محبت بھی کچھ ایسی
جو پرندوں کو فضاؤں سے گلوں کو خوشبوؤں سے
منظروں کو لہلاوتے موسموں سے
جس میں چھونے، جذب رکھنے اور گلے مل کے ہمیشہ مسکرانے کے
لیے چاہتوں اور خواہشوں کی سب حدوں کو پار کر جائے
مجھے خود سے محبت ہے مگر
اتنی جتنی مرے سودائی کو مجھ سے
وہ اپنے رات اور دن، دھوپ چھاؤں، ساحلوں، دریا کناروں کو
فقط اک میرے نقطے میں سمیٹے
اور میری چاہتوں میں
آنکھ سے دل، روح سے وجدان کی ہر کیفیت میں ڈوبتا، روتا، ابھرتا
مسکراتا ذات اور معروض کے سارے حوالوں سے کبھی کا کٹ چکا ہے
اور مجھے اس سے محبت ہے
محبت بھی کچھ ایسی
جو کسی صحرا کو بارش سے
***
ایک نظم
انجانے ہیں خوف مجھے
روز دھڑکتا رہتا ہوں
بے کاری کے لمحوں میں
یادیں گنتا رہتا ہوں
روز ادھوری خواہش کی
ویرانی بڑھ جاتی ہے
ساون کی یہ بیماری
آنکھوں کو لگ جاتی ہے
بعض اوقات محبت بھی
اندر اندر رہتی ہے
ہجر چھپا رہتا ہے اور
غم ظاہر ہو جاتا ہے
آنکھیں تو چپ رہتی ہیں
نم ظاہر ہو جاتا ہے
***
اذیت
کتنے چہرے
دن بھر دھوکہ دیتے ہیں
کتنی آنکھیں
دن بھر کہ دھوکہ کھاتی ہیں
کتنے دل
ہر رات ویرانی سے
بھر جاتے ہیں، مر جاتے ہیں لیکن تُو
سب کچھ دیکھتا رہتا ہے خاموشی سے
***
ہم جیسے آوارہ دل
اداس ہو گیا سفر
کھلی ہوئی کلی بیق رو پڑی
اب حصار غم
فشار غم بتا گیا
خیال خام زندگی
یہ صبح صبح موت سی
یہ شام شام زندگی
نفس نفس کہ زیر بار آ گیا فراق میں
ذرا چلے تو غبار آ گیا فراق میں
کہ جیسے منچلا شکار آ گیا
مچل کے پھر فریب اشتیاق میں
یہ جال جال زندگی
کہیں سکوت زندگی کہیں ملال زندگی
وصال بھی کڑا عذاب دے گیا زوال میں
ہر ایک چال رائیگاں گئی میرے کمال کی
کسی کے سائے سے لپٹ
کسی ستون سے چمٹ
کسی محاذ سے پلٹ
یہ بام بام زندگی
خود آگہی کا شوق بھی ہے
دھیان میں رچا ہوا
تو بے حسی کا رنج بھی
نصیب میں بسا ہوا
اگر کبھی ذرا سی بے خودی
کسی فرار سے
ادھار لے کے آ گئے
تو ڈر گئے
لگا کہ جیسے مر گئے
سبو کہیں تو پینے والے لب کہیں پہ دھر گئے
یہ خوف خوف روح میں
یہ بے بسی یہ بے بسی
یہ اشک اشک مے کشی
یہ جام جام زندگی
ٹھٹھک گیا سماں
خموشیاں خموشیاں
کسی کے رخ پر ایک پل بھی ٹکٹکی نہ جم سکی
برس گئی جو چشم دل
تو دل سے بھی نہ تھم سکی
شب پناہ آہ میں نہ جانے کب بدل گئی
دھواں دھواں
کنواں کنواں
ہر ایک سینہ فگار کی پکار سوختہ
شکستہ چیخ بسمل ضعیف کی جگہ جگہ
سحاب جاں
حجاب من
کتاب دل
شباب سے سراب تک
یہ خواب خواب زندگی
نظر نظر سفر سفر
گلی گلی سفر سفر
نگر نگر سفر سفر
تھکے تو آپ رو پڑے
جو گر پڑے تو آسمان کی طرف نگاہ اٹھی
وہ دور دور تک خلا
خموش آسماں کے جیسے
اس پہ رہنے والے لوگ شہر ہی بدل گئے
اگرچہ کچھ ہی دیر بعد مضمحل سنبھل گیا
مگر وہ کیا کہ پہلوئے حساب اعتماد میں
کوئی نشاں پگھل گیا
یقیں کی کائنات سے کوئی جہاں نکل گیا
کبھی یقیں زندگی کبھی گمان زندگی
سبک سبک ہوائے صبح
مدھر مدھر صدائے شب
چھنن چھنن ردائے دل
ہوا ہوا خیال سب
جدا جدا ملال سب
خدا خدا سوال سب
کبھی تو شاہ زندگی کبھی غلام زندگی
یہ صبح صبح موت سی یہ شام شام زندگی
یہ شام شام زندگی
یہ شام شام زندگی
***
مجھے تم یاد آتے ہو
مجھے تم یاد آتے ہو
کسی سنسان سپنے میں
چھپی خواہش کی حدت میں
کسی مصروفیت کے موڑ پر
تنہائی کے صحراؤں میں
یا پھر کسی انجان بیماری کی شدت میں
مجھے تم یاد آتے ہو
***
ماتم
کون اس شہر سے اس شہر تلک ساتھ چلے
کون قبروں میں بلکتی ہوئی ویرانی سنے
یہ بہت ہے کہ میری موت پہ روئے ہیں میرے چاہنے والے کتنے
ورنہ میں موت زدہ آدمی کیا کر لیتا
شکل افسردہ بنائی ہے جو کوشش سے کسی نے تو مہر بانی ہے
قبر کھودی ہے کشادہ تو یہ احسان ہے مجھ میت پر
آپ جھڑکا ہے، دعا مانگی ہے
اور اگربتیاں سلگائیں ہیں گل پھینکے ہیں
اور پھونکا ہے بہت پڑھ کے کلام
کاش اک بار کوئی مر کے کبھی جی اٹھے
ایک اک ذرے پہ سو بوسہ دے
ایک اک ہاتھ پہ بیعت کر لے
آج جن کندھوں پہ اس شہر تلک آیا ہوں
موت کی ساری جمع پونجی میری ان پہ نثار
موت کی دنیا الگ ہوتی ہے
موت کا شہر الگ ہوتا ہے
موت کا گھر بھی الگ ہوتا ہے
ساتھ مر کر بھی کوئی ساتھ نہیں رہ سکتا
بات اگر ہجر کی ہو
بات اگر ہجر کے درد کی ہو
بات کے ساتھ کہاں رات چلے
کون اس شہر سے اس شہر تلک ساتھ چلے
مجھے اپنے خون کا حسن رکھنا ٹھیک سے
تو میں کس لیے تمھیں لال رنگ کے خواب دوں
***
ایک نظم
مجھے تم سے محبت اب بھی ہے لیکن
اگر خوشبو بکھر جائے تو خواہش میں نہیں رہتی
میں ایسی ریت ہوں
جس کو کوئی مٹھی میں بھر کے
تیز اور اندھی ہواؤں میں اچھالے
اور چلا جائے
***
تنہائی
میری شام غم میری شام غم
میرے پاس آ مجھے روز و شب کی فیصل پر
میری پور پور میں درد بن کے اتر گیا
جو کہیں کہیں پہ پڑاؤ تھا میرا آب اشک کی جھیل پر
تیرے جیسے ہی کسی خیر خواہ سے کم نہ تھا
کبھی راکھ تھا کسی مردہ دل سے وصال کی
تو کبھی الاؤ تھا بے قراریِ ہجر کا
کسی شہر صبر کی سیج پر
جو سکوت تھا میرا عمر بھر
کسی بین سے کسی سرد آہ سے کم نہ تھا
کبھی خار دیکھے ہیں تم نے نیند کے بستروں پہ اگے ہوئے
میری آرزو تھی تو آرزو
میرا خواب کسی قتل گاہ سے کم نہ تھا
میری انگلیا ں بھی ہیں ریشہ ریشہ جمود سے
میری خواہشیں میرا دشت دل
میری چاہتیں میری چشم نم، میری چشم نم
میری شام نم میری شام نم
میرے پاس آ مجھے راس آ
میں نجانے کیسی اذیتوں کی رفاقتوں میں الجھ گیا
میں الجھ گیا کسی عہد حالت زار سے
کسی پیار سے کوئی سچ نکل کے نہیں ملا
وہی زرد رت وہی زرد رت
وہی برف سی میرے ہم قدم
میری شام نم میری شام نم
میرے پاس آ مجھے راس آ
***
ایک نظم
تیرے ٹھٹھرائے ہوئے پیکر میں
گرمی خون کی تضحیک پہ شرمندہ ہیں
ہم گنہگار تیرے
آرزوؤں کی جواں سالی کی پامالی پر
عمر کے سنگی قدم پڑتے ہوئے دیکھتے رہتے تھے مگر کیا کرتے
رات دن وقت کے مینا سے غم
اور ہم تکتے رہے تکتے رہے
تیری ہمت تھی کہ ادھڑے ہوئے سینے کو لگا کر سینے
جنگ کے مدمقابل بیٹھے
کشمکش روح جلا دیتی ہے
حیف ہے ہم نے جو دیکھی ہو کبھی دھند تیری آنکھوں میں
تیرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں
زندگی برف کا بت چھوڑ گئی
موت کے لمس کا پتھریلا پن
نرمی قلب پہ ہنستے ہوئے کچھ کہتا ہے
داستانوں سے گرے لفظ کی تعظیم میں
مٹی نے تجھے گود لیا
خاک ہی خاک کو کھا سکتی ہے
ورنہ رہ جائیں نشاں ہونٹوں پر
تیرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں
جاتے جاتے ہوئے موسم کی تھکی ہاری طمانیت ہے
تیرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں
میری سنولائی ہوئی روح بھی ہے
تیرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں
میرا کجلایا ہوا درد بھی ہے
تیرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں
میری مرجھائی ہوئی آس بھی ہے
تیرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں
میری گھبرائی ہوئی سانس بھی ہے
تیرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں
میرا ٹھٹھرایا ہوا مان بھی ہے
میرا ٹھٹھرائی ہوئی جان بھی ہے
***
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks