_________________________________
__________________
Similar Threads:
_________________________________
__________________
Similar Threads:
Last edited by intelligent086; 09-02-2014 at 10:02 PM.
شہد ٹپکا ، ذرا سپاس ملا
اپنے لہجے میں کچھ مٹھاس ملا
سوکھ جائیں گی اسکی آنکھیں بھی
جا کے دریا میں میری پیاس ملا
خشک پتے مرا قبیلہ ہیں
دل جلوں میں نہ سبز گھا س ملا
آخری حد پہ ہوں ذرا سا اور
بس مرے خوف میں ہراس ملا
آ ، مرے راستے معطر کر
آ ، ہوا میں تُو اپنی باس ملا
نسخہ ء دل بنا مگر پہلے
اس میں امید ڈال آس ملا
ہے سسی خان کیلئے منصور
سو غزل میں ذرا سپاس ملا
{سسی کا صحیح تلفظ یہی ہے
خاک کا ایک اقتباس ملا
آسماں کے مگر ہے پاس ملا
اپنی تاریخ کے وہ ہیرو ہیں
جن کو وکٹوریہ کراس ملا
دیکھتے کیا ہو زر کہ یہ مجھ کو
اپنے ہی قتل کا قصاص ملا
جلوہ بس آئینے نے دیکھا ہے
ہم کو تو حسنِ انعکاس ملا
میز پر اہلِ علم و دانش کی
اپنے بھائی کا صرف ماس ملا
کتنے جلدی پلٹ کے آئے ہو
کیا نگر کا نگر خلاص ملا
اس میں خود میں سما نہیں سکتا
کیسا یہ دامنِ حواس ملا
چاند پر رات بھی بسر کی ہے
ہر طرف آسمانِ یاس ملا
گھر میں صحرا دکھائی دیتا ہے
شلیف سے کیا ابونواس ملا
زخم چنگاریوں بھرا منصور
وہ جو چنتے ہوئے کپاس ملا
جب مجھے حسنِ التماس ملا
تیرا فیضان بے قیاس ملا
جب بھی کعبہ کو ڈھونڈنا چاہا
تیرے قدموں کے آس پاس ملا
تیری رحمت تڑپ تڑپ اٹھی
جب کہیں کوئی بھی اداس ملا
تیری توصیف رب پہ چھوڑی ہے
بس وہی مرتبہ شناس ملا
یوں بدن میں سلام لہرایا
جیسے کوثر کا اک گلاس ملا
تیری کملی کی روشنائی سے
زندگی کو حسیں لباس ملا
ابن عربی کی بزم میں منصور
کیوں مجھے احترامِ خاص ملا
wah ji wakamalaan ho gee hainkis kis tehsein karoonAllah aap sab ke dil o damagh ko mazeed roshan farma'ayمنصور بام و در پہ جلا کر چراغِ دلہجراں کو میں نے کوچہ ء دلبر بنا لیا
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks