انجانے ہیں خوف مجھے
روز دھڑکتا رہتا ہوں
بے کاری کے لمحوں میں
یادیں گنتا رہتا ہوں
روز ادھوری خواہش کی
ویرانی بڑھ جاتی ہے
ساون کی یہ بیماری
آنکھوں کو لگ جاتی ہے
بعض اوقات محبت بھی
اندر اندر رہتی ہے
ہجر چھپا رہتا ہے اور
غم ظاہر ہو جاتا ہے
آنکھیں تو چپ رہتی ہیں
نم ظاہر ہو جاتا ہے
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks