حقیقت
نہ تو حقیقت ہے اور نہ میں ہوں
نہ تیری مری وفا کے قصے
نہ برکھا رت کی سیاہ راتوں میں
راستہ بھول کر بھٹکتی ہوئی سجل ناریوں کے جھرمٹ
نہ اجڑے نگروں میں خاک اڑاتے
فسردہ دل پریمیوں کے نوحے
اگر حقیقت ہے کچھ تو یہ ایک ہوا کا جھونکا
جو ابتدا سے سفر میں ہے
اور جو انتہا تک سفر میں رہے گا
٭٭٭
Bookmarks