Page Reseved............
Reserved Page.................
Similar Threads:
Last edited by intelligent086; 09-02-2014 at 09:57 PM.
Page Reseved............
برسات
آہ !!! یہ بارانی رات
مینہ، ہوا، طوفان، رقصِ صاعقات
شش جہت پت تیرگی امڈی ہوئی
ایک سانٹے مین گم ہے بزم گاہِ حادثات
آسماں پر بادلوں کے قافلے بڑھتے ہوئے
اور مری کھڑکی کے نیچے کانپتے پیڑوں کے ہات
چار سو آوارہ ہیں
بھولے ، بسرے واقعات
جھکڑوں کے شور میں
جانے کتنی دور سے
سن رہا ہوں تیری بات
٭٭٭
رشتۂ خیال
کبھی کسی بام کے کنارے
اُگے ہوئے پیڑ کے سہارے
مجھے ملی وہ مست آنکھیں
جو دل کے پاتال میں اتر کر
گئے دنوں کی گپھا میں جھانکیں
کبھی کسی اجنبی نگر میں
کسی اکیلے، اداس گھر میں
پری رخوں کی حسیں سبھا میں
کسی بہارِ گریز پا میں
کسی سرِ رہ، کبھی سرِ کو
کبھی پسِ در، کبھی لبِ جو
مجھے ملی ہیں وہی نگاہیں
جو ایک لمحے کی دوستی میں
ہزار باتوں کو کہنا چاہیں
٭٭٭
حدیثِ دل
کبھی تو بن جائے گا سہارا
کسی افق کا کوئی ستارہ
اسی تمنا میں مضطرب ہے
عجیب شے ہے یہ دل ہمارا
گزرتے جھونکوں کے کارواں نے
یونہی کوئی راگنی سنا دی
توا س کے خوابوں میں جاگ اٹھتی
ہے خوبصورت سی شہزادی
بہار کی رت میں جب ہوائیں
سلگتی خوشبو اڑا کے لائیں
تواس کے ہر سمت شور کرتی
ہیں بیتے لمحوں کی اپسرائیں
جہاں کہیں ایک پل کسی نے
اسے کبھی پیار سے بلایا
یہ ایسا مورکھ ہے جان لے گا
بس اب خوشی کا زمانہ آیا
منڈیریں چپ ہیں ستارے جھلمل
ہوا میں گم ہے وہ ماہ کامل
سنا ہوا کو، فسانے غم کے
ارے مرے دل، ارے مرے دل
٭٭٭
غم
یہ سب چاند، تارے
بہاریں، خزائیں، بدلتے ہوئے موسموں کے ترانے
ترا حسن، میری نم آلود آنکھیں
تصور کے ایواں، نگاہوں کی کلیاں، لبوں کے افسانے
یہ سب میرے سانسوں کی جادوگری ہے
مگر مجھ کویہ غم ہے کہ جب میں مروں گا
یہ سب چاند، تارے
بہاریں خزائیں
بدلتے ہوئے موسموں کے ترانے
ترا حسن، دنیا کے رنگیں فسانے
یہ سب مل کر زندہ رہیں گے
فقط اک مری اشک آلود آنکھیں نہ ہو گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
٭٭٭
رات کی اذیت
رات بے حد چپ ہے اور اس کا اندھیرا شرمگیں
شام پڑتے ہی دمکتے تھے جو رنگوں کے نگیں
دور تک بھی اب کہیں ان کا نشاں ملتا نہیں
اب تو بڑھتا آئے گا گھنگھور بادل چاہ کا
اس میں بہتی آئے گی اک مدھ بھری میٹھی صدا
دل کے سونے شہر میں گونجے گا نغمہ چاہ کا
رات کے پردے میں چھپ کر خون رلاتی چاہتو
اس قدر کیوں دور ہو مجھ سے ذرا یہ تو کہو
میرے پاس آ کر کبھی میری کہانی بھی سنو
سسکیاں لیتی ہوائیں کہہ رہی ہیں ’’ چپ رہو ‘‘
٭٭٭
حقیقت
نہ تو حقیقت ہے اور نہ میں ہوں
نہ تیری مری وفا کے قصے
نہ برکھا رت کی سیاہ راتوں میں
راستہ بھول کر بھٹکتی ہوئی سجل ناریوں کے جھرمٹ
نہ اجڑے نگروں میں خاک اڑاتے
فسردہ دل پریمیوں کے نوحے
اگر حقیقت ہے کچھ تو یہ ایک ہوا کا جھونکا
جو ابتدا سے سفر میں ہے
اور جو انتہا تک سفر میں رہے گا
٭٭٭
ابھیمان
میرے سوا اس سارے جگ میں کوئی نہیں دل والا
میں ہی وہ ہوں جس کی چتا سے گھر گھر اجالا ہوا
میرے ہی ہونٹوں سے لگا ہے نیلے زہر کا پیالا
میری طرح کوئی اپنے لہو سے ہولی کھیل کے دیکھے
کالے کٹھن پہاڑ دکھوں کے سر پر جھیل کے دیکھے
٭٭٭
شیش محل
کس سے ملوں اور کس سے بچھڑ وں اس جادو کے میلے میں
آنکھیں اور دل دونوں مل کر پڑ گئے عجب جھمیلے میں
سب کی آنکھیں سجی ہوئی ہیں ارمانوں کے پھولوں سے
سب کے دل گھبرائے ہوئے ہیں چاہ کے تند بگولوں میں
حیرت کی تصویر بنا ہوں رنگ برنگے چہروں میں
ایسا، جو مجھ کو بہلائے، کوئی نہیں بے مہروں میں
٭٭٭
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks