٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی ﷲ علیک وسلم! فرمایئے: اگر مجھے شبِ قدر مل جائے تو میں اس میں کیا دُعا مانگوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہو:
٭٭ اَللّٰهُمَّ إِنَّکَ عُفُوٌّ کَرِيْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی (عَنَّا) ٭٭
ترجمہ: " یا اللہ! تُو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، تو مجھے (ہمیں) معاف فرما دے۔
(ترمذی، ابن ماجہ)
رمضان المبارک کے اس آخری عشرے میں یہ دُعا کثرت سے پڑھیں۔ اور دُعا کے آخر میں يَا غَفُوْرُ ، يَا غَفُوْرُ ، يَا غَفُوْرُ کا اضافہ بھی کر دیں، اللہ پاک قبول فرمائے۔ آمین
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں : اگر مجھے یہ معلوم ہو جائے کہ شبِ قدر کون سی ہے تو اس رات میری دُعا یہ ہو گی کہ میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت اور عافیت مانگوں۔
(نسائی )
اس شب کے بہترین اعمال میں سے ایک عمل توبہ ہے
٭ مولیٰ کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں کہ توبہ کی حقیقت 6 باتوں پر مبنی ھے :
١۔ گذشتہ گناہوں پر ندامت (شرمندگی،افسوس،پچهتاوا،) ھو، ارادہ کرے کہ اب دوبارہ کبھی بھی گناہ نہیں کرے گا۔
٢ حقوق الہیٰ ادا کرنا ۔ جو فرائض چُهوٹے هیں ان کا اعادہ(لوٹانا) هو-
٣۔ بندوں کے حقوق ادا کرنا۔ جن کے حق مارے ہیں ان کو واپس کرو-
۴۔ جو گوشت رزق حرام سے بدن پر چڑھا ہے وہ پگھل کے رزق حلال سے نیا گوشت بدن پر چڑھے ۔ جس طرح بدن نے گناہوں کا مزہ چکھا ہے اس طرح اطاعت (الله تعالی کی فرمانبرداری) کا مزہ چکھنا چاہیے، نفس کو اطاعت میں اس قدر تهکاؤ کہ جتنا اس کو معصیت (گناہ ، قصور) میں تهکایا تها-
٥- اپنے نفس کو اطاعت میں خوبصورت کرو جیسے گناہوں میں بد صورت کیا تها-
٦- جس قدر تم ہنسے هو اس قدر تم رویا کرو -
(التذکرہ فی احوال الموتی و امورالاخرۃ،ص 42)
پس اسی صورت میں خدا نہ صرف اس بندے کو دوست رکھتا ہے بلکہ اپنے محبوب بندوں میں اسے قرار دیتا ہے۔
اللہ توبہ کی توفیق دے- آمین


Similar Threads: