ہمیں نیا پاکستان نہیں، جناح کا پاکستان چاہئیے



عدنان احمد
ہمیں جناح کا ایسا پاکستان چاہئیے جس میں کوئی ایک نسل یا قوم کسی دوسرے نسل اور قوم سے تعلق رکھنے والے انسان سے نفرت نہ کرتے ہوں۔ ہمیں جناح کا وہی پاکستان چاہئیے جس میں ایک عقیدہ سے تعلق رکھنے والا کسی دوسرے عقیدہ سے تعلق رکھنے والے سے نفرت نہ کرتا ہو۔ ہمیں جناح وہی پاکستان چاہئیے جس میں غریب اور امیر کے درمیان فرق نہ رکها جائے۔ ہمیں جناح کا ایسا پاکستان چاہئیے جو دنیا میں امن پسند ملکوں کی فہرست میں جانا جائے۔

مگر افسوس اب جناح صاحب ہمارے بیچ موجود نہیں ہیں۔ اب موجود ہیں تو جناح کے نام پر سیاست کرنے والے سیاسی لیڈران۔ جن میں سے آئندہ کے متوقع وزیراعظم جناب عمران خان صاحب ہیں۔ جو پاکستانی عوام سے کئی مرتبہ وعدہ کر چکے ہیں کہ میں پاکستان کو ایک نیا پاکستان بنائوں گا جس کا مطلب ہے کہ ایک بہتر پاکستان بنائوں گا۔
مگر غیر سیاسی پاکستانی عوام کو نیا پاکستان نہیں، بلکہ جناح کا کهویا ہوا پاکستان چاہئیے۔ اور اس کے لیے ہمیں ایک ایسا سیاسی لیڈر چاہئیے جو ہماری ایسی پرورش کرے جیسا ایک باپ اپنے بچے کی پرورش کرتا ہے۔ ایسا سیاسی لیڈر جو ستر سالہ پرانے نفرت کے بیج کو جڑ سے اکهاڑ کر پهینک دے اور اپنی عوام کو بھائی چارے کا درس دے۔ نسل پرستی اور مذہب پرستی کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کی پکڑ کرے۔
کیا عمران خان ہمیں جناح کا پاکستان واپس لوٹانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں؟
کیا عمران خان بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا خواب پورا کرنے میں کامیاب ہونگے جس کا ذکر انہوں نے گیارہ اگست 1947 کو کیا تھا،
آپ آزاد ہیں۔ آپ آزاد ہیں اپنے مندروں میں جانے کے لیے۔ آپ آزاد ہیں اپنی مسجدوں میں جانے کے لیے اور ریاست پاکستان میں اپنی کسی بھی عبادت گاہ میں جانے کے لیے۔ آپ کا تعلق کسی بھی مذہب ذات یا نسل سے ہو۔ ریاست کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔
ہمیں نیا پاکستان نہیں جناح کا پاکستان چاہئیے جہاں ہر پاکستانی کی اپنے ملک میں عزت ہو تاکہ بیرون ممالک والے بھی ہماری عزت کرنے پر غور کریں۔ اور یہ تب ہی ممکن ہے جب ہمیں ایسا لیڈر نصیب ہو جو ایک اچھا باپ بن کر اپنے بگڑے ہوئے بچوں کی اچهی طرح تربیت کرے۔ کیونکہ اب ہمارا پیارا وطن مزید بگڑے ہوئے بچے برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔