لاہور: پنجاب کا عکس

نسیمہ رحمان
برصغیر پاک و ہند میں مسلمانوں کی آمد کے بیرونی اثرات دو اطراف سے وارد ہوئے۔ اول، شمال کی جانب سے داخل ہوئے ۔ مسلمانوں کی ابتدائی بستیاں سندھ اور ملتان میں قائم ہوئیں۔ دوم مغربی جانب سے پنجاب میں آئے۔ تاریخی مطالعہ ہمیں اس بات سے آگاہ کرتا ہے کہ پنجاب کی جغرافیائی حدود ہمیشہ گھٹتی اور بڑھتی رہی ہیں۔ اس علاقہ کی کوئی پختہ حد بندی کبھی بھی نہیں کی جا سکی لیکن جو علاقہ ہمیشہ پنجاب میں شامل رہا وہ لاہور ہے۔ یہاں تک کہ بعض جگہوں پر لاہور کا ذکر بمعنی پنجاب بھی ملتا ہے۔ ان میں کتاب الہند (البیرونی)، زین الاخبار (گردیزی)، تاریخ بیہقی سلاطین غزنوی کے عہد اقبال میں تالیف ہوئی تھیں، ان میں بعض جگہ ولایت لوہور اس طرح مذکور ہے کہ گویا یہ پورے صوبے یا ملک کا نام تھا۔ لاہور ہمیشہ سے پنجاب کا دارالسلطنت اور افغانستان، ہندوستان کی راہ میں واقع ہونے کی وجہ سے بیرونی حملہ آوروں کے لیے گزرگاہ اور سیاست و ثقافت کا مرکز رہا۔لاہور، لاہور ہے۔ یہ جملہ ہم بڑی آسانی اور روانی سے بولتے ہیں لیکن لاہور کو لاہور بننے کے لیے کتنے نشیب و فراز سے گزرنا پڑا، اس کو جاننے کے لیے تاریخ کے در وا کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اہم دفاعی راستے پر واقع ہونے کی بنا پر ہمیشہ سے شمالی ہند کی تاریخ میں اہم کردار ادا کرنے والا شہر لاہور صدیوں تک تجارتی قافلوں، لوٹ مار کرنے والے گروہوں اوردولت و طاقت کے حصول کے لیے نکلنے والے فاتحین کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ لاہور کا ذکر سلطان سبکتگین غزنوی کے زمانے میں پہلی مرتبہ معین طور پر دسویں صدی عیسوی میں حدود العالم میں ملتا ہے کہ لاہور شہر کے بہت سے اضلاع ہیں۔ اس کا حاکم امیر ملتان کا نائب ہے۔ اس کے بازار بڑے پُررونق ہیں۔ یہ مندروں کا شہر ہے۔ کتاب الہند (البیرونی) میں صراحتاً منقول ہے کہ دسویں صدی عیسوی کے اواخر میں لوہور ایک جداگانہ ریاست کا نام تھا جو بیاس تا چناب تک پھیلی ہوئی تھی۔ لاہور کا شمار دنیا کے قدیم اور مشہور شہروں میں ہوتا ہے جہاں ہندو راجاؤں، سلاطین، مغل شہنشاہوں، سکھ بادشاہوں اور برطانوی مقتدروں نے حکومت کی۔ یوں بلاشبہ یہ شہر صدیوں سے ہندوستان کے سیاسی، تہذیبی اور ثقافتی مراکز میں سے ایک رہا ہے۔ اس شہر کو ایسا آئینہ قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہو گا جس میں پنجاب کی رنگارنگ زندگی کی ہر کرن منعکس ہوتی ہے۔ ایک پرانی ضرب المثل ہے کہ اگر شیراز اور اصفہان اکٹھے ہو جائیں تو بھی وہ ایک لاہور نہیں بنا سکتے۔