امید کا دامن


رابن سیجر
آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ آپ جملے کا آغاز ان الفاظ سے کرتے ہیں، مجھے امید ہے… جیسا کہ مجھے امید ہے کہ میری ترقی ہوگی یا میری نئی گاڑی ہوگی، یا میرا کام ہو جائے گا۔ آپ نے ایسی تمام باتوں کی ایک ذہنی تصویر بنائی ہو گی۔ امید سے ہماری کیا مراد ہے؟ آپ کو یہ بات دلچسپ لگے گی کہ نہایت اہم عناصر، اعتماد، پیار اور امید پر سے بندھے ہوتے ہیں۔ پس اس طرح امید زندگی کا ایک نہایت اہم پہلو ہے۔ اب ہم امید پر روشنی ڈالیں گے۔ امید بنیادی طور پر یہ احساس ہے کہ آپ کی خواہش پوری ہو جائے گی۔ عام لغات میں اس کا اسی قسم کا مطلب لکھا ہوتا ہے۔ ہم یہ لفظ اکثر اس وقت بھی استعمال کرتے ہیں جب ہم توقع بھی نہیں کرتے کہ ہماری خواہش پوری ہو جائے۔ دوسرے معنوں میں بھی یہ لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آپ کہہ دیتے ہیں کہ مجھے امید ہے لیکن اندرونی طور پر آپ کو یقین نہیں ہوتا۔ اس لیے ایسا کہتے ہیں، مجھے امید کہ مجھے ملازمت مل جائے گی یا میرا کام مکمل ہو جائے گا، حالانکہ اندرونی طور پر آپ کو یقین نہیں ہوتا کہ ایسا ہو جائے گا لیکن پھر بھی آپ امید کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا لفظ امید واقعی پراثر ثابت ہو تو آپ مقصد حاصل کرنے کے بارے میں یقین کر لیں کہ آپ مقصد حاصل کر لیں گے اور مقصد سے لگاؤ پیدا کر لیں۔ اس طرح آپ کا لفظ امید بہت پراثر ہو جائے گا اور مقصد حاصل کرنے میں آپ کو کامیابی سے ہم کنار کرے گا۔ امید دنیا کی سب سے زیادہ طاقتور چیز ہے، کیونکہ یہ ہمیں اس قابل بناتی ہے کہ ہم مثبت انداز میں سوچیں اور ہمیں پختہ یقین دلاتی ہے کہ ہم کامیاب ہو جائیں گے۔ مثبت سوچنے والے انسان کے لیے امید ایک غیرفانی اعتماد ہے۔ وہ ہمیشہ یہی سوچتا ہے کہ آج نہیں تو کل میرا کام مکمل ہو جائے گا۔ لیکن جو آدمی پر امید نہیں ہوتا وہ سب کچھ چھوڑ کر ناکامی کو اپنا مقدر سمجھ لیتا ہے۔ یہ دنیا کی تلخ ترین حقیقتوں میں سے ہے کہ ہم میں سے بہت سے لوگ جو کہ مشکلات میں زندگی بسر کر رہے ہوتے ہیں وہ امید کا دامن چھوڑ دیتے ہیں اور جو کوئی بھی معاملہ ہو وہ اسے بے کار سمجھنے لگتے ہیں۔ ایسے لوگ ہمیشہ منفی سوچتے ہیں کہ ان کے حالات کبھی بھی بہتر نہیں ہو سکتے۔ امید ایک بہت طاقت ور چیز ہے جو آپ کو اپنے مقاصد حاصل کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ہم سب لوگوں کو اپنی زندگیوں میں امید کو شامل کر لینا چاہیے اور ہمیشہ یہی گمان کرنا چاہیے کہ ہمارا مقصد خواہ کوئی بھی ہو ہم ضرور کامیاب ہوں گے۔ کامیابی کے لیے امید اور عمل دونوں ضروری ہیں۔ میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ ایک ’’عملی‘‘ امید ہوتی ہے اور ایک امید بغیر عمل کے ہوتی ہے۔ بغیر عمل کے امید تب ہوتی ہے جب آپ مثبت الفاظ استعمال تو کرتے ہیں لیکن آپ کو ان پر یقین نہیں ہوتا۔ آپ کہہ سکتے ہیں، مجھے امید ہے کہ میرا انعام نکل آئے گا لیکن درحقیقت آپ کو اس پر یقین نہیں ہوتا کہ ایسا ہوگا۔ بعض اوقات ایسے حالات پیدا ہو جاتے ہیں کہ آپ کو ان پر کوئی اختیار نہیں ہوتا۔ ایسی صورت حال میں امید کرنا ہی معجزے سے کم نہیں لگتا۔ عملی امید کا یہ مطلب ہے کہ جب آپ کسی چیز کی خواہش کرتے ہیں کہ ایسا ہو جائے تو آپ کو پورا یقین ہوتا ہے کہ حقیقتاً ایسا ہو جائے گا کیونکہ آپ حقیقت پسندانہ طریقے سے سوچتے ہیں کہ ایسا ہونا ممکن ہے۔ عملی امید سے مراد یہ ہے کہ آپ یہ ارادہ کر لیتے ہیں کہ آپ اپنا مقصد حاصل کر لیں گے اور آپ کو اس بارے میں علم بھی ہوتا ہے اور یقین بھی ہوتا ہے۔ ۔۔