This is Authentic message.
*تقریباً 5 ماہ پہلے میرا چچا کے پیٹ میں ایک معمولی زخم کی وجہ سے ڈاکٹر کو کچھ شک ہوا اور ٹسٹ تجویز کیا ........ ٹسٹ کا نتیجہ آیا تو گھر میں سب کے اوسان خطا ہو گئے۔ جی ہاں چچا جان کو کینسر جیسا موذی مرض لاحق ہو گیا تھا وہ بھی تیسرے درجے کا۔*
*بہر حال علاج کیلئے شوکت خانم پشاور گئے ٹسٹ کا رزلٹ دیکھ کر وہاں کے ڈاکٹروں نے علاج سے معذرت کر لی ۔ وجہ یہ بتائی گئی کہ ہماری پالیسی ہے کہ کینسر کے اس سٹیج میں ہم 40 سال سے کم عمر والے مریض کو داخلہ دیتے ہیں وگرنہ نہیں۔ ہم بھی کچھ کہے بنا پریشان ہو کر وہاں سے نکل آئے کیونکہ چچا جان کی عمر ساٹھ کی دہائی کراس کر چکی تھی اور خیر سے لائف ٹائم شناختی کارڈ بھی بن چکا تھا۔ خیر گھر پر تو نہیں بیٹھ سکتے تھے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی تھا۔پشاور میں کینسر کے سرکاری ہسپتال ارنم سے علاج شروع ہوا۔ اس دن یہ عقدہ بھی کھلا کہ گورنمنٹ واقعی ماں کے مانند ہوتی ہے بچہ کتنا ہی بگڑ جائے ماں قبول ہی کرتی ہے یہاں مریض اور مرض کتنا ہی بگڑ جائے نہ نہیں ہوتی ۔ سو ہمیں بھی داخلہ مل گیا مگر مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ اب سنیں کام کی بات جب علاج کا کچھ اثر نہ ہوا تو کچھ مہربان دوستوں نے دور پہاڑوں میں مقیم ایک حکیم کا بتایا جو کینسر کے مرض میں بے حد مشھور ہے پر جگہ تھی کافی دور۔ مہینہ رمضان کا تھا ایک دن سحری کے فورا بعد اللہ کا نام لیکر بذریعہ موٹر سائیکل ہم مردان سے چل کر شانگلہ مارتونگ میں واقع حکیم صاحب کے مطب میں پہنچ گئے ۔ وہاں یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ بہت دور دور سے لوگ وہاں آئے ہوئے تھے اور اکثر نے تو علاج کیلئے رات بھی یہاں گذاری تھی کیونکہ مریضوں کے لئے دو اچھے سے ہوٹل بھی اہل علاقہ نے بنائے ہیں جن میں انتہائی مناسب ریٹ پر مریضوں کو کمرے دستیاب ہیں بہر حال ہم اپنی باری پر حکیم صاحب کے پاس گئے اور انکو مریض کے بارے میں بتایا انہوں نے ایک چھوٹی سی پڑیا ہمیں پکڑائی اور کہا یہ سات دن کی دوائی ہے پرہیز کے ساتھ مریض کو دوائی دینی ہے اور سات دن کے بعد اگر آپ نے یا مریض نے کچھ بہتری محسوس کی تو دوبارہ آکر مزید چالیس دن کی دوا لیتے جائیے بصورت دیگر دوبارہ آنے کی ضرورت نہیں ہم نے دریافت کیا کہ بہتری سے مطلب؟ فرمانے لگے یا تو ٹسٹ سے فرق آیا ہو گا اور یا مریض کی تکلیف وغیرہ میں کمی آئی ہو گی۔ ٹھیک ہے جی کہہ کر ہم نے جیب کی طرف ہاتھ بڑھایا تو انہوں نے منع کیا اور فرمایا ہمارا اصول ہے پہلی بار پیسے نہیں لیتے اگر آپ کے مریض کو فائدہ ہو تو آکر پوری دوائی قیمت کے ساتھ لے جاو نہیں تو یہ ہماری طرف سے ہدیہ۔۔ قصہ مختصر رات وہاں مقامی ہوٹل میں گذار کر صبح ہم واپس آئے اور چچا جان کو دوا شروع کرائی چوتھے دن ہی ہم سب نے واضح فرق محسوس کیا جسکا مطلب تھا کہ اب ہمیں پھر حکیم صاحب کے پاس پہنچنا پڑے گا ۔بہر حال ایک بار پھر ہم مارتونگ پہنچ گئے (یہ ہے تو شانگلہ میں لیکن آپ اگر مردان والی سائیڈ سے آرہے ہیں تو پھر بونیر کا راستہ آسان رہے گا ) ہم چالیس دنوں کی دوا لیکر صرف چار ہزار فیس حکیم صاحب کو ادا کر چلے آئے اب صورتحال یہ ہوئی کہ چچا جان کو ڈاکٹر نے دوبارہ ٹسٹ کرایا اور نتیجہ بالکل ve - ، جی ہاں کینسر کا نام و نشان نہیں۔ زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے موت کا وقت اٹل ہے آگے پیچھے نہیں ہو سکتا لیکن میری آپ سے درخواست ہے کہ اگر آپ کے جاننے والوں میں سے خدا ناخواستہ کوئ اس موذی مرض میں مبتلا ہو تو اسے ضرور اس حکیم کا مشورہ دیدیں۔ کیا پتہ آپ کی وجہ سے کسی کے چند دن آرام سے گذر جائیں*۔ جانباز خان ---------------------------------------
03463722885
*اوپر دیانمبر حکیم صاحب کے بھائی کے پاس ہوتا ہے۔ ایڈریس تو انتہائی آسان ہے ضلع شانگلہ میں مارتونگ کا علاقہ ہے بس آپ کسی سے بھی پوچھ لیں کہ مارتونگ والے حکیم کا پاس جانا ہے آپ پہنچ جائیں گے حکیم انتہائ مشہور ہے۔ دو راستے جاتے ہیں مارتونگ کی طرف ایک سوات کی طرف سے اور دوسرا مردان کی طرف سے آسان راستہ مردان والا ہے۔ آپ مردان سے بونیر براستہ رستم چلے جائیں اور بونیر پہنچ کر کسی سے بھی مارتونگ کے راستے کا پوچھ لیں* ۔
مردان سے پانچ یا ساڑھے پانچ گھنٹے لگ جاتے ہیں اور ہاں مریض کو ساتھ لیجآنے کی ضرورت نہیں۔
Bookmarks