SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 1 of 1

    Thread: Sawaaliya nishan

    1. #1
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,213
      Threads
      2245
      Thanks
      931
      Thanked 1,367 Times in 868 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7966 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Sawaaliya nishan

      سوالیہ نشان؟(Mona Shehzad, Calgary)

      ماہره کالج کے لیے نکلنے کو تیار تھی. سکن ٹائٹ جینز، سلیو لیز گہرے گلے کی ٹی شرٹ. اچانک سیل فون کی گھنٹی بجی تو اس کی سہیلی نمرہ دوسری طرف تھی. اس نے چیختے ہوئے کہا :
      تم بھول گئی آج ہم حقوق نسواں کے لیے پروٹیسٹ کر رہے ہیں. "
      ماہره نے فوراً کہا کہ وہ دس منٹ میں پہنچ رہی ہے.
      حقوق نسواں کا سوال ہو اور وہ اس کی سہیلیوں کا ٹولہ موجود نہ ہو. مقررہ جگہ پر پہنچ کر بڑی تن دہی سے ماہره اور اس کی دوستوں نے وہ بینر ہلائے جس پر موٹا موٹا لکھا تھا :
      "میرا جسم! میری مرضی. "
      شام کو سب دوست تهک ہار کر برگر جوائنٹ میں اکٹھے ہوئے فاسٹ فوڈ اور سگریٹ کے مرغولوں میں اپنی آج کی کامیابی پر خوشی مناتے رہے. ماہره نے بڑے فلسفیانہ انداز میں کہا :
      ہماری سوسائٹی کو اب جاگ جانا چاہئے. ہم عورتوں کو پورا حق ہے کہ ہم جیسے چاہے زندگی گزاریں. "
      سننے والے بھی وجد میں سر دهننے میں مصروف تھے. ابھی کچھ عرصہ پہلے انهوں نے اپنے تعلیمی ادارے میں اپنے کپڑوں پر سرخ روشنائی لگا کر بھی ایک مظاہرہ کیا تھا اور میڈیا میں ان کو بہت کوریج ملی تھی.
      ماہره کی نظر اچانک ہی اپنی ساتھ والی ٹیبل پر بیٹھی خواتین پر پڑی. ان تمام خواتین کے سر پر حجاب تھا اور آہستہ آواز میں وہ آپس میں بات چیت میں مصروف تھیں. آج کے پروٹیسٹ کی کامیابی اور مرد حضرات کو تلملاتے دیکھ کر اس کا دماغ ساتویں آسمان پر پہنچا ہوا تھا. منہ بنا کر بولی :
      ان جیسی بزدل اور قدامت پسند عورتوں نے باقی عورتوں کی زندگی عذاب کردی ہے. ایسی عورتیں ہماری آزادی کی راہ میں رکاوٹ ہیں.
      اس کے پورے گروپ نے ان خواتین پر نعرے کسنے شروع کردیئے.
      اچانک اس دوسرے گروہ سے ایک عورت کهڑی ہو کر شستہ انگریزی میں بولی :
      "میرا نام اینا تھا میں کینیڈا کی باسی ہوں.الحمد اللہ مجھے اسلام قبول کیے پانچ سال ہوگئے ہیں.میرا اسلامی نام فاطمہ ہے. میں آپ کے تمام اعتراضات کا جواب دینا چاہونگی. جو ہمارا حجاب اور لباس دیکھ کر آپ سب نے کئے ہیں."
      ماہره اور اس کی دوستیں بولنے والے کی نیلی آنکھیں، شستہ انگریزی سن کر چکرا گئی تھیں.
      عائشہ (اینا) نے مسکرا کر کہا :
      آپ خواتین اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ مغرب کی عورت آزاد ہے.مغرب کی عورت سے بڑا مظلوم کوئی نہیں. صرف ایک سکرٹ یا پینٹ پہننے سے یا دو چار بوائے فرینڈز بدلنے کی آزادی، آزادی نہیں. یہ درحقیقت غلامی ہے. مغرب کی عورت دل بہلانے کا سامان ہے اس کو وہ عزت اور تحفظ حاصل نہیں جو آپ خواتین کو اسلام دیتا ہے. مغربی معاشرے. میں گهر کی اکائی ٹوٹ گئی ہے. ہمارے بیشتر بچے عورتیں بطور سنگل مام کے پال رہی ہیں.ہمارے بیشتر بچوں کے باپوں کا نام ان کی ماووں کو بھی نہیں پتا.شراب اور نشے میں ڈولتی، ننگے لباس میں ملبوس مغرب کی عورت تنہا اور دل گرفتہ ہے. اس کے سر پر کمانے سے لے کر بچے پالنے کی زمہ داری تک اس کے سر پر ہے. بڑهاپا اس کا اولڈ ایج ہوم میں تنہا گزرتا ہے. وہ تنہا پروان چڑھتی ہے. اس کو گھر میں بھی ڈومیسٹک وائلنس کا سامنا ہے. مجھے تو اسلام نے فلاح کا راستہ دکھایا ہے. یہ کپڑے، یہ حجاب کسی مرد کا حکم نہیں یہ تو میرے اللہ کا حکم ہے.

      قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ
      آپ کہہ دیں کہ میرے پروردگار نے بےحیائی کے کاموں کو حرام کیا ہے، ان میں سے جو
      ظاہر ہوں (ان کو بھی) اور جو چھپے ہوئے ہوں (ان کو بھی)
      اعراف – 33

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے زیادہ اور کوئی غیرت مند نہیں ہے۔ اسی لیے اس نے بےحیائیوں کو حرام کیا خواہ ظاہر میں ہوں یا پوشیدہ۔
      صحیح بخاری - 4637

      اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الۡفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ۙ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ
      جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے ۔
      سورہ نور.
      عائشہ مسکرائی اور بولی :
      جو دین عورت کی میت کا بھی سر ڈھانپتا ہے، وہ کسی مرد کی خوشی کے لیے نہیں بلکہ اللہ کے احکامات کی پیروی ہے. میں جب سے اسلام کے دائرے میں آئی ہوں تو جو عزت و احترام مجھے ملا ہے، میری زندگی اس سے عاری تهی. آپ لوگوں کو تو مذہب اسلام نے جو آزادی اور خودمختاری دی ہے مجھے تو وہ کہیں اور نظر نہیں آتی.
      عائشہ (اینا) کے ان باتوں پر ماہره اور اس کی دوستوں کے پاس کوئی جواب نہیں تھا. صرف ایک سوالیہ نشان ان کی آنکھوں کے آگے گهوم رہا تھا.وہ اپنی اس ڈھٹائی کا کیا جواب ایک نومسلم مغربی لڑکی کو دیں. نشان؟


      ماہره کالج کے لیے نکلنے کو تیار تھی. سکن ٹائٹ جینز، سلیو لیز گہرے گلے کی ٹی شرٹ. اچانک سیل فون کی گھنٹی بجی تو اس کی سہیلی نمرہ دوسری طرف تھی. اس نے چیختے ہوئے کہا :
      تم بھول گئی آج ہم حقوق نسواں کے لیے پروٹیسٹ کر رہے ہیں. "
      ماہره نے فوراً کہا کہ وہ دس منٹ میں پہنچ رہی ہے.
      حقوق نسواں کا سوال ہو اور وہ اس کی سہیلیوں کا ٹولہ موجود نہ ہو. مقررہ جگہ پر پہنچ کر بڑی تن دہی سے ماہره اور اس کی دوستوں نے وہ بینر ہلائے جس پر موٹا موٹا لکھا تھا :
      "میرا جسم! میری مرضی. "
      شام کو سب دوست تهک ہار کر برگر جوائنٹ میں اکٹھے ہوئے فاسٹ فوڈ اور سگریٹ کے مرغولوں میں اپنی آج کی کامیابی پر خوشی مناتے رہے. ماہره نے بڑے فلسفیانہ انداز میں کہا :
      ہماری سوسائٹی کو اب جاگ جانا چاہئے. ہم عورتوں کو پورا حق ہے کہ ہم جیسے چاہے زندگی گزاریں. "
      سننے والے بھی وجد میں سر دهننے میں مصروف تھے. ابھی کچھ عرصہ پہلے انهوں نے اپنے تعلیمی ادارے میں اپنے کپڑوں پر سرخ روشنائی لگا کر بھی ایک مظاہرہ کیا تھا اور میڈیا میں ان کو بہت کوریج ملی تھی.
      ماہره کی نظر اچانک ہی اپنی ساتھ والی ٹیبل پر بیٹھی خواتین پر پڑی. ان تمام خواتین کے سر پر حجاب تھا اور آہستہ آواز میں وہ آپس میں بات چیت میں مصروف تھیں. آج کے پروٹیسٹ کی کامیابی اور مرد حضرات کو تلملاتے دیکھ کر اس کا دماغ ساتویں آسمان پر پہنچا ہوا تھا. منہ بنا کر بولی :
      ان جیسی بزدل اور قدامت پسند عورتوں نے باقی عورتوں کی زندگی عذاب کردی ہے. ایسی عورتیں ہماری آزادی کی راہ میں رکاوٹ ہیں.
      اس کے پورے گروپ نے ان خواتین پر نعرے کسنے شروع کردیئے.
      اچانک اس دوسرے گروہ سے ایک عورت کهڑی ہو کر شستہ انگریزی میں بولی :
      "میرا نام اینا تھا میں کینیڈا کی باسی ہوں.الحمد اللہ مجھے اسلام قبول کیے پانچ سال ہوگئے ہیں.میرا اسلامی نام فاطمہ ہے. میں آپ کے تمام اعتراضات کا جواب دینا چاہونگی. جو ہمارا حجاب اور لباس دیکھ کر آپ سب نے کئے ہیں."
      ماہره اور اس کی دوستیں بولنے والے کی نیلی آنکھیں، شستہ انگریزی سن کر چکرا گئی تھیں.
      عائشہ (اینا) نے مسکرا کر کہا :
      آپ خواتین اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ مغرب کی عورت آزاد ہے.مغرب کی عورت سے بڑا مظلوم کوئی نہیں. صرف ایک سکرٹ یا پینٹ پہننے سے یا دو چار بوائے فرینڈز بدلنے کی آزادی، آزادی نہیں. یہ درحقیقت غلامی ہے. مغرب کی عورت دل بہلانے کا سامان ہے اس کو وہ عزت اور تحفظ حاصل نہیں جو آپ خواتین کو اسلام دیتا ہے. مغربی معاشرے. میں گهر کی اکائی ٹوٹ گئی ہے. ہمارے بیشتر بچے عورتیں بطور سنگل مام کے پال رہی ہیں.ہمارے بیشتر بچوں کے باپوں کا نام ان کی ماووں کو بھی نہیں پتا.شراب اور نشے میں ڈولتی، ننگے لباس میں ملبوس مغرب کی عورت تنہا اور دل گرفتہ ہے. اس کے سر پر کمانے سے لے کر بچے پالنے کی زمہ داری تک اس کے سر پر ہے. بڑهاپا اس کا اولڈ ایج ہوم میں تنہا گزرتا ہے. وہ تنہا پروان چڑھتی ہے. اس کو گھر میں بھی ڈومیسٹک وائلنس کا سامنا ہے. مجھے تو اسلام نے فلاح کا راستہ دکھایا ہے. یہ کپڑے، یہ حجاب کسی مرد کا حکم نہیں یہ تو میرے اللہ کا حکم ہے.

      قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ
      آپ کہہ دیں کہ میرے پروردگار نے بےحیائی کے کاموں کو حرام کیا ہے، ان میں سے جو
      ظاہر ہوں (ان کو بھی) اور جو چھپے ہوئے ہوں (ان کو بھی)
      اعراف – 33

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے زیادہ اور کوئی غیرت مند نہیں ہے۔ اسی لیے اس نے بےحیائیوں کو حرام کیا خواہ ظاہر میں ہوں یا پوشیدہ۔
      صحیح بخاری - 4637

      اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الۡفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ۙ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ
      جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے ۔
      سورہ نور.
      عائشہ مسکرائی اور بولی :
      جو دین عورت کی میت کا بھی سر ڈھانپتا ہے، وہ کسی مرد کی خوشی کے لیے نہیں بلکہ اللہ کے احکامات کی پیروی ہے. میں جب سے اسلام کے دائرے میں آئی ہوں تو جو عزت و احترام مجھے ملا ہے، میری زندگی اس سے عاری تهی. آپ لوگوں کو تو مذہب اسلام نے جو آزادی اور خودمختاری دی ہے مجھے تو وہ کہیں اور نظر نہیں آتی.
      عائشہ (اینا) کے ان باتوں پر ماہره اور اس کی دوستوں کے پاس کوئی جواب نہیں تھا. صرف ایک سوالیہ نشان ان کی آنکھوں کے آگے گهوم رہا تھا.وہ اپنی اس ڈھٹائی کا کیا جواب ایک نومسلم مغربی لڑکی کو دیں.







    2. The Following User Says Thank You to CaLmInG MeLoDy For This Useful Post:

      intelligent086 (06-06-2018)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •