روس نے برطانیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ برطانیہ میں سابق روسی ایجنٹ اور ان کی بیٹی کو زہر دینے کے حوالے سے جھوٹی خبر گھڑ رہا ہے اور آگ سے کھیل رہا ہے۔
چار مارچ کو برطانیہ میں پولیس یولیا اور سرگئی سکرپال کے بے ہوش حالت میں ملنے کے بعد سے انھیں قتل کرنے کی کوشش کی تفتیش کر رہی ہے۔
بعدازاں برطانیہ نے روس کے 23 سفارت کاروں کو ملک سے نکال دیا گیا تھااور یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ اقدام روس کی جانب سے کیا گیا ہے تاہم روس ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں ماسکو کے سفیر ویسلے نبینزیا نے کہا کہ غلط الزامات لگا کر برطانیہ کا مقصد روس کو رسوا کرنے اور ساکھ خراب کرنا ہے۔
اقوام متحدہ میں برطانیہ کی نمائندے کیرن پائرس نے اپنے ملک کے اقدامات کا دفاع کیا اور کہا کہ وہ تحقیقات کے ساتھ کھڑا ہے۔
سابق روسی جاسوس کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم وہ ابھی مکمل طور پر صحتیاب نہیں ہوسکے جبکہ ان کی بیٹی یولیا نے حال ہی میں بیان جاری کیا ہے کہ وہ روز بہ روز بہتر ہو رہی ہیں۔
یاد رہے کہ برطانیہ کے علاوہ 20 سے زائد ممالک نے اپنے 100 سے زیادہ سفیروں کو روس سے واپس بلوایا لیا تھا جواباً میں روس نے بھی یہی کیا ہے۔
جمعرات کو بھی 60 امریکی سفیر بے دخلی کے بعد ملک واپس چلے گئے۔
سلامتی کونسل کا یہ خصوصی اجلاس روس کی درخواست پر بلوایا گیا ہے اور روس نے کہا ہے کہ کچھ قانونی سوالات ہیں جن کے جواب برطانیہ کو دینے ہیں۔
روسی سفیر کا کہنا ہے کہ یہ الزامات خوفناک اور غیر مصدقہ ہیں اور برطانیہ روس کے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق ایجنٹ کو دیے جانے والا اعصاب شکن زہر روسی نام کا تو ہے لیکن صرف روس ہی کے پاس اس کو تیار کرنے کے کاپی رائٹس نہیں ہے بلکہ دنیا کے بہت سے ملکوں میں تیار کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا یہ نہایت مضحکہ خیز ہے۔ کیا برطانیہ اس سے بہتر جعلی خبر نہیں گھڑ سکتا تھا؟
انھوں نے سوال کیا کہ روس کسی کو ختم کرنے کے لیے کیوں ایسا طریقہ اختیار کرے گا؟
جواب میں برطانوی سفیر کیرن پائرس نے روس پر پھر الزام لگایا کہ وہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے ہمیں محفوظ رکھنے والے بین الاقوامی اداروں کو کمزور کر رہا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس پر شکوک و شبہات کی بہت سی وجوہات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ریاست کی معاونت سے قتل کا ریکارڈ موجود ہے اور مفرور یا غدار افراد کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔