وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا چیئرمین سینیٹ سے متعلق بیان پر پیپلز پارٹی نے ان کے خلاف اپنے سینیٹ اراکین کے دستخط شدہ تحریک استحقاق جمع کرادی۔
وزیر اعظم کے خلاف تحریک استحقاق کو پیپلز پارٹی کی رکن اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیریں رحمٰن کی جانب سے جمع کرایا گیا۔
پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے بیان سے پورے ایوان کا استحقاق مجروع ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا بیان چیئرمین سینیٹ کی توہین ہے اور پارلیمنٹ پر حملہ ہے۔
واضح رہے کہ 25 مارچ کو لاہور اور ننکانہ صاحب میں مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے چیئرمین سینیٹ کے انتخابات پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ ایوان بالا کے لیے مشترکہ چیئرمین کی ضرورت ہے جو وفاق کی عکاسی کرسکے۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے الزام لگایا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں ووٹ کو خریدا گیا اور ایسے اقدام سے ملک کی عزت نہیں ہوتی اور نہ ہی اس طرح کے انتخابات کی کوئی عزت ہوتی ہے۔
مذکورہ تقریب میں ہی انہوں نے سینیٹ چیئرمین کے انتخاب میں سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پر زور دیا تھا۔
صادق سنجرانی کے خلاف بیان پر مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے تنقید پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 30 مارچ کو سرگودھاں میں عوامی جلسے میں خطاب کے دوران کہا کہ بعض سیاسی جماعتیں ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے جمہوریت کی بے توقیری کی روش پر گامزن ہیں۔
اس حوالے سے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمٰن نے بیان دیتے ہوئے وزیراعظم اپنے بیان پر معافی مانگیں مانگنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو شدید احتجاج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔
پارٹی موقف کے حوالے سے شیریں رحمٰن نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پی پی پی قیادت شاہد خاقان عباسی کے خلاف سینیٹ میں تحریک استحقاق لانے کا حتمی فیصلہ کرچکی ہے کیونکہ وزیراعظم سینیٹ چیئرمین کے خلاف مسلسل متنازع بیان دے کر پارلیمنٹ کی تضحیک کا باعث بنے ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری نے ڈان کو آگاہ کیا تھا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پہلے سینیٹ چیئرمین کے خلاف وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے مخالف بیانات پر پارٹی تحریک استحقاق لانے کا مصمم ارادہ کر چکی ہے۔