چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے یقین دہانی کرائی ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والے سرکاری ملازمین اور ان کی اہلیہ سے متعلق معلومات جمع کرنے کا مقصد کسی کی تضحیک نہیں ہے بلکہ اس حقیقت کا ادراک کرنا ہے کہ حساس اداروں میں فرائض انجام دینے والے کتنے افسران دوہری شہریت کے حامل ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ از خود نوٹس میں دوہری شہریت کے حامل گریڈ 17 سے گریڈ 22 تک کے سرکاری افسران کی فہرست طلب کی تھی۔
وسیع تعداد میں لوگوں کی حاضر کی وجہ سے کیس کی سماعت کورٹ نمبر 1 میں ہونے کے بجائے عدالت عظمیٰ کے آڈیٹوریم میں ہوئی جس کے بعد بیوروکریٹس نے مذکورہ کیس سے متعلق موقف اختیار کیا کہ دوہری شہریت کے معاملے پر ان کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔
آخری سماعت کے بعد عدالت نے 147 سرکاری افسران کو اور ان کے محکموں کو دوہری شہریت ظاہر نہ کرنے سے متعلق نوٹس جاری کردیے۔
علاوہ ازیں 291 ایسے سرکاری افسران کو بھی نوٹس جاری کیے گئے جن کی اہلیہ بھی دوہری شہریت کی حامل ہیں لیکن متعلقہ افسران نے معلومات فراہم نہیں کیں۔
وفاقی تحقیقات ادارہ (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے عدالت عظمیٰ میں اقرار کیا کہ 147 میں سے 78 سرکاری افسران نے ملازمت اختیار کرتے وقت اپنی دوہری شہریت کی معلومات فراہم کی تھی تاہم ڈیٹا جمع کرانے کے دوران غلطی سرزد ہوئی۔
اس ضمن میں 44 سرکاری افسران نے بتایا کہ دوہری شہریت سے متعلق کبھی سوال نہیں اٹھایا گیا جبکہ بعض افسران نے بتایا کہ وہ برطانیہ میں پیدا ہوئے اور پاکستان میں ملازمت اختیار کی۔
بیشتر سرکاری افسران نے دعویٰ کیا کہ وہ عارضی ملازمین ہیں اس لیے دوہری شہریت کے بارے میں بتانا ضروری نہیں ہے۔
بعض آئریش نژاد پاکستانی ڈاکٹروں نے بتایا کہ انہیں پاکستان میں طبی خدمات پیش کرنے کی غرض سے خصوصی طورپر بلایا گیا۔
دوسری جانب چیف جسٹس نے دوہری شہریت سے متعلق ابھرتے ہوئے تحفظات پر ریمارکس دیے کہ اس ضمن میں کسی کے خلاف کوئی منفی فیصلہ نہیں لیا جائےگا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کیس کی سماعت ایک مہینے تک ملتوی کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو دوہری شہریت کے حامل سرکاری افسران کی تمام معلومات جمع کرنے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ جس سرکاری افسرا نے دوہری شہریت چھپانے کی کوشش تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس سے قبل عدالت کو بتایا گیا کہ ملک میں سرکاری افسران کی تعداد ایک لاکھ 72 ہزار ہے جس میں سے 616 افسران نے رضاکارانہ طور پر اپنی دوہری شہریت ظاہر کی جبکہ 147 افسران نے اپنی شہریت پوشیدہ رکھی۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ 291 افسران نے اپنی اہلیہ کی دوہری شہریت بھی پوشیدہ رکھی ہیں۔
کورٹ نے متعلقہ حکام کو حکم دیا کہ حکومت کے خرچے پر دو روزناموں میں اشتہار شائع کیے جائیں تاکہ سرکاری افسران کی دوہری شہریت سے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات اکٹھی کی جا سکے۔