معروف سیاست دان جاوید ہاشمی نے الزام لگایا ہے کہ ان کے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان دوریاں پیدا کرنے میں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کردار ادا کیا۔
صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ چوہدری نثار نے مجھے بطور پارٹی صدر تسلیم نہیں کیا تھا اور وہ پارٹی اجلاسوں میں میرا مذاق اڑاتے تھے لیکن میں نے کبھی برا نہیں مانا اور ان کی عزت کی۔
انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ شہباز شریف یا چوہدری نثار وزیر اعلیٰ پنجاب بھی بن جاتے ہیں تو مجھے اعتراض نہیں کیونکہ میں صوبائی اسمبلی کا امیدوار نہیں بلکہ قومی اسمبلی کا مقابلہ لڑوں گا۔
انہوں نے کہا ان کے چوہدری نثار سے طویل روابط رہے ہیں اور وہ سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان دوریاں نہیں چاہتے کیونکہ یہ پارٹی کے لیے ٹھیک نہیں ہوگا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ’ شہباز شریف اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرلیں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ چوہدری نثار کے اسٹیبلشمنٹ سے قریبی تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب 12 اکتوبر 1999 کو نواز شریف کو بندوق کی نوک پر ہٹایا گیا تو اس وقت بھی چوہدری نثار وہاں سے چلے گئے تھے۔
جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ وہ کسی اور جماعت میں شامل نہیں ہورہے کیونکہ ابھی تک ان کے شریف برادران اور ان کے خاندان سے اچھے تعلقات ہیں اور نواز شریف نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ انتخابات میں ان کی جماعت میرے خلاف کوئی امیدوار نہیں لائے گی۔
جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے مجھے پارٹی ٹکٹ سے نوازا اور میرے پاس پارٹی ٹکٹ ہے لیکن چوہدری نثار کے پاس یہ بھی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ حلقہ بندیوں کے جائزے کے بعد انتخابی حلقے کا فیصلہ کریں گے لیکن چوہدری نثار کے خلاف انتخابات نہیں لڑیں گے۔