کیا مچھلی کے تیل کے کیپسول ذہنی نشوونما کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں، خصوصاً بچوں کی یاداشت یا پڑھنے کی صلاحیت کے لیے؟
تو اس کا جواب اب طبی سائنس نے دے دیا ہے۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور برمنگھم یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مچھلی کے تیل پر مبنی اومیگا تھری کیپسول یا سپلیمنٹ بچوں کی ذہنی نشوونما میں مدد نہیں دیتے یا ان پر پیسے ضائع نہ کرنا ہی بہتر ہے۔تحقیق میں بچوں کو 16 ہفتے تک روزانہ مچھلی کے تیل کے کیپسول کا استعمال کرایا گیا مگر ان کی ذہنی نشوونما میں کوئی بہتری دیکھنے میں نہیں آئی۔تحقیق میں بتایا گیا کہ اس سپلیمنٹ سے بچوں کی یاداشت یا چیزیں یاد رکھنے کی صلاحیت میں کوئی بہتری نہیں ہوئی۔تحقیق کے مطابق مچھلی کے تیل کو اکثر افراد فائدہ مند سمجھتے ہیں تاہم شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ بچوں کی ذہنی نشوونما کے حوالے سے یہ اتنے بھی موثر نہیں جتنا سوچا جاتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ والدین اپنے بچوں کی تعلیمی کارکردگی کو لے کر کافی پریشان ہوتے ہیں اور اس کے لیے کافی خرچا بھی کرتے ہیں، مگر ہمارے خیال میں مچھلی کے تیل کے کیپسول پر پیسے ضائع کرنے کی بجائے کسی بہتر چیز پر لگانا بہتر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے کہ چند بچوں کو اس سپلیمنٹ سے فائدہ ہوتا ہو مگر یہ بیشتر کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتا۔اس تحقیق کے دوران 7 سے 9 سال کی عمر کے 376 ایسے بچوں کا جائزہ لیا گیا جو پڑھنے لکھنے کی صلاحیت میں دیگر ساتھیوں سے پیچھے تھے۔ان میں سے نصف کو سولہ ہفتے تک روزانہ ایک مچھلی کے تیل کا کیپسول کھلایا گیا جبکہ دیگر کو ایک عام دوا دی گئی۔تجربے سے قبل اور بعد میں ان کے سیکھنے یا پڑھنے کی صلاحیت کا تجزیہ والدین اور اساتذہ کی مدد سے کیا گیا۔محققین نے یہ نتیجہ نکالا کہ مچھلی کھانا تو ذہنی صحت کو بہتر کرتا ہے مگر اس کا تیل کچھ زیادہ فائدہ مند نہیں۔