فرانس میں سیکس کے لیے رضامندی کی قانونی عمر 15 سال مقرر کی جا رہی ہے جبکہ اس سے کم عمر کے بچوں کے ساتھ سیکس ریپ تصور کیا جائے گا۔
فرانس میں مساوات کی وزیر مارلین سچیاپا نے اس اقدام کو سراہا ہے جس کے لیے ڈاکٹروں اور قانونی ماہرین سے مشاورت کی گئی تھی۔
اب تک پراسیکیوٹرز کو 15 سال سے کم عمر کے ساتھ سیکس کے لیے ریپ کی دفعات لگانے کے لیے اسے جبری سیکس ثابت کرنا پڑتا تھا۔
یہ قانونی تبدیلیاں حالیہ دو واقعات کے بعد کی گئی جن میں دو آدمیوں پر 11 سالہ بچیوں کے ساتھ سیکس کے الزامات عائد کیے گئے۔
فرانس میں حالیہ قانون سازی کے تحت اگر سیکس کے دوران کسی قسم کا جبر یا زور زبردستی ثابت نہ ہو تو ملزم کو جنسی استحصال کے تحت سزا ہوتی تھی نہ کے ریپ کے الزامات کے تحت۔
اس کی سزا کم از کم پانچ سال قید اور 75000 یورو تک جرمانہ ہے۔
بچوں اور بالغوں پر جنسی حملے کی سزا برابر ہے لیکن ریپ کی صورت میں زیادہ سخت سزائیں ہیں۔
حکومت آئندہ ہفتے میں عمر کی اس حد نئی حد کی جنسی تشدد کے دیگر قوانین کے ہمراہ منظوری دے گی۔
ابھی اس بات پر بحث جاری ہے کہ آیا اس حد کو 13 سال کردیا جائے یا 15 رکھا جائے۔
فرانس کی وزیر مارلین سچیاپا نے خبر راس ںادارے اے ایف پی کو بتایا انہیں بہت خوشی ہوئی ہے زیادہ عمر چنی گئی ہے۔ اس حد کی فرانس کے صدر نے بھی حمایت کی ہے۔
فرانس میں یکجہتی اور صحت کے وزیر اگنس بزین کا کہنا تھا اس حد مقرر کیے جانے سے اجتماعی شعور پیدا ہوگا۔ اور سب کو دیکھنا ہوگا کہ کیا قانونی ہے اور کیا غیر قانونی۔
یورپ کے مختلف ممالک میں سیکس کے لیے رضا مندی کی عمر کی حد مختلف ہے۔

آسٹریا، جرمنی، ہنگری، اٹلی اور پرتگال میں یہ حد 14 سال ہے۔
یونان، پولینڈ اور سویڈن میں 15 سال
بیلجیئم ، نیدر لینڈز، سپین اور روس میں 16 سال
قبرص میں 17 سال

برطانیہ میں یہ حد 16 سال ہے لیکن 13س ال سے کم کمر کے بچوں کو اضافی قانونی تحفظ حاصل ہوتا ہے جو یہ واضح کرتا ہے کہ وہ کبھی بھی جنسی عمل کے لیے رضا مندی نہیں دے سکتے۔