سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اپنے دور اقتدار میں پہلے غیر ملکی دورے پر مصر کے دارالحکومت قائرہ پہنچ گئے۔
قائرہ ایئرپورٹ پہنچنے پر مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے ان کا والہانہ استقبال کیا اور انہیں ریڈ کارپیٹ پر جہاز سے باہر لایا گیا۔
اس حوالے سے ولی عہد کے دفتر کے سربراہ بدر العصاکر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ جب شہزادہ محمد بن سلمان کا جہاز مصر کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو مصری لڑاکا طیاروں نے انہیں اپنی حفاظت میں لے لیا تھا۔
اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے بعد بدھ کو ولی عہد محمد بن سلمان برطانیہ کا دورہ کریں گے جبکہ رواں ماہ کے آخر میں وہ امریکا بھی جائیں گے۔
محمد بن سلمان کے مصر کے دورے کے دوران خطے میں وہ اپنے اہم اتحادی عبدالفتح السیسی سے ملاقات کریں گے جبکہ ساتھ ہی دیگر مصری حکام سے بھی مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کا خیال ہے کہ 2013 میں محمد مرسی کی اسلامی حکومت کے بعد سابق آرمی چیف عبدالفتح السیسی کے دور اقتدار میں آنے کے بعد مصر خطے میں استحکام کی بنیاد ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل محمد مرسی کے دور اقتدار میں سعودی عرب، مصر کے ساتھ تعلقات کو شک و شبہات کی بنا پر دیکھتا تھا اور ایک موقع پر ریاض نے قائرہ سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلا لیا تھا۔
بعد ازاں 2015 میں سعودی فرماں رواں شاہ سلمان کے دورہ مصر کے دوران دونوں ممالک بحیرہ احمر کے دو جزائر کو سعودی عرب منتقل کرنے پر راضی ہوئے تھے، جس پر مصر میں مظاہرے شروع کیے گئے تھے۔
عبدالفتح السیسی کی جانب سے گزشتہ برس اس معاہدے کی توثیق کی گئی تھی جبکہ مصر کی اعلیٰ عدالت نے نچلی عدالت کے فیصلے کو معطل کردیا تھا جو انہوں نے جزائر کے معاملے پر سنایا تھا۔
مصر میں صدارتی انتخابات سے قبل سعودی ولی عہد کے دورے کو کافی اہمیت کے طور پر دیکھا جارہا ہے اور قائرہ یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر مصطفیٰ کمال السید کا کہنا ہے کہ یہ دورہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی عرب عبدالفتح السیسی کو ہی مصر کا صدر دیکھنا چاہتا ہے اور وہ ان کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
خیال رہے کہ مصر میں رواں ماہ کے آخر میں صدارتی انتخابات متوقع ہیں اور اس بات کا امکان ہے کہ عبدالفتح السیسی دوسری مرتبہ 4 سال کے لیے صدر منتخب ہوجائیں گے۔