پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی میں اونر شپ کی کمی ہے اور جو کراچی کے گاڈ فادر تھے وہ لندن میں جا کر بیٹھ گئے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہر میں اگر انتشار کی سیاست نہیں ہوتی تو دبئی کے بجائے کراچی بہتر شہر ہوتا لیکن کراچی لاوارث ہے اور سندھ کی جماعتوں نے کراچی کو اون نہیں کیا جبکہ ملک میں جتنی بھی جماعتیں اقتدار میں آئیں وہ ایک صوبے تک محدود رہیں لیکن تحریک انصاف ہر صوبے کی جماعت ہے اور وہ اقتدار میں آکر کراچی کو بہتر بنائے گی۔
عمران خان نے ایک مرتبہ پھر کراچی سے انتخابات لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور اگر کراچی ترقی کرے گا تو ملک ترقی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی جماعتوں نے کراچی کو پیسہ بنانے کی مشین سمجھا، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج کراچی کھنڈر بن چکا ہے اور یہاں مافیاز کا راج ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کراچی میں مقامی نظام مضبوط نہیں ہے، لہٰذا یہاں براہ راست منتخب میئر آنا چاہیے جو بااختیار ہو اور شہر کا نظام بہتر کرسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں میرٹ کی بنیاد پر پولیس میں بھرتی نہیں ہوتی اور یہاں پیسے دیکر پولیس میں بھرتیاں کی جاتی ہیں جبکہ آئی جی سندھ خود اعتراف کرچکے ہیں کہ کراچی میں 12 ہزار پولیس اہلکار جرائم میں ملوث ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جب تک کراچی میں میٹرو پولیٹن اور پولیس کا بہتر نظام نہیں آتا تب تک کراچی میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات پاکستان کو بدل دے گا جبکہ شریف خاندان کے خلاف جو انکشافات ہوئے ہیں اس میں پتہ چلا ہے کہ 900 ارب روپے یہ لوگ پاکستان سے باہر لے کر گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 1999 میں شریف خاندان نے 6 کروڑ اپنی دولت دکھائی تھی تو پھر یہ 900 ارب روپے کہا سے آگئے اور اگر اس بارے میں نہیں بتا سکتے تو پھر یہ لوگ اسے سازش ہی قرار دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف لوگوں کو بے وقوف سمجھتے ہیں اور مجھے کیوں نکالا کا راگ الاپ کر عوام کو دھوکے میں رکھنا چاہتے ہیں۔
جیو اور جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کا میڈیا رینٹ اے میڈیا ہاؤس ہے اور نواز شریف کی جانب سے انہیں پیسہ دیا جاتے ہیں اور اسی وجہ سے یہ لوگ نواز شریف کو بجانے کے لیے یہ کام کر رہے ہیں۔

سینیٹ انتخابات میں تحریک انصاف کے ارکان بھی فروخت ہوئے
سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ انتخابات نہیں بلکہ جمہوریت کی نفی ہوئی ہے اور ان انتخابات میں پیسہ استعمال ہوا ہے اور افسوس کی بات ہے کہ خیبرپختونخوا کے لوگ بھی اس میں شامل ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ پیسہ کس نے دیا لیکن یہ نہیں معلوم کے ہمارے کس رکن نے پیسہ لیا ہے اور اس بارے میں تحقیقات کی جارہی ہیں جبکہ سینیٹ انتخابات میں ایک ایم پی اے 4 کروڑ روپے میں فروخت ہوا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پارلیمان پر لعنت بھیجنے پر مجھے تنقید کا نشانہ بنایا گیا لیکن ان انتخابات کے بعد پوری قوم اب سیاست دانوں پر لعنت بھیج رہی ہے اور سب کو پتہ ہے کہ کتنا پیسہ استعمال ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں جو ہوا اس سے پاکستانی جمہوریت کو سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے لیکن میں ان ارکان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے 4 کروڑ کی پیش کش کے باوجود اپنا ضمیر بیچنے سے انکار کردیا۔
خیال رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ان دنوں کراچی کے دو روزہ دورے پر ہیں اور گزشتہ روز انہوں نے کراچی کے مختلف علاقوں کا دورہ بھی کیا تھا اور تاجر برادری کی تقریب میں بھی شرکت کی تھی۔
اپنے دورے کے دوران عمران خان نے کراچی سے انتخابات لڑنے کا اعلان بھی کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ آئندہ انتخابات میں حکومت تحریک انصاف کی آئے گی۔