افغان حکام کے مطابق دہشت گردوں کی جانب سے گزشتہ سال اغوا کیے جانے والے 9 شہریوں کی لاش افغانستان کے شمالی صوبے ننگر ہار سے بر آمد کرلی گئیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق ضلعی گورنر کا کہنا تھا کہ بر آمد کی گئی لاشوں میں 3 قبائلی رہنماء شامل ہیں جنہیں گزشتہ دنوں ایک ہی قبر میں دفن کیا گیا تھا۔
ضلع کوٹ کے سید رحمٰن مہمند کا کہنا تھا کہ آچن ضلع کے قریب مقامیوں نے لاشوں کو تلاش کیا۔
خیال رہے کہ تمام 9 افراد کو کوٹ ضلع سے دہشت گردوں نے سال 2017 کے اوائل میں اغوا کیا تھا جس کے بعد سے اب تک ان افراد کی کوئی اطلاع نہیں مل سکی تھی۔
سید رحمٰن مہمند کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیم داعش ان افراد کے اغوا کے پیچھے ملوث ہے تاہم داعش کی جانب سے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے حوالے سے کوئی بیان اب تک سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ شمالی افغانستان دہشت گرد تنظیم داعش اور طالبان کے اثر میں ہے۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں افغان طالبان نے سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ کردیا ہے، جبکہ شدت پسند تنظیم داعش بھی افغانستان کے مختلف حصوں میں اپنے قدم جمانے میں مصروف ہے، امریکی حکام کا ماننا ہے کہ افغانستان میں داعش کے تقریباً 600 سے 800 جنگجو موجود ہیں، جن میں سے زیادہ تر صوبہ ننگرہار میں موجود ہیں۔
٢٠ جون 2017 کو افغانستان کے شمالی صوبے پروان میں طالبان نے فائرنگ کرکے 8 افغان سیکیورٹی گارڈز کو ہلاک کردیا تھا۔
اس سے دو روز قبل بھی افغانستان میں 'اندرونی حملہ' ہوا تھا، 18 جون 2017 کو شمالی صوبے مزار شریف کے فوجی اڈے 'شاہین کیمپ' پر ایک افغان فوجی اہلکار کی فائرنگ سے 7 امریکی فوجی زخمی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 11 جون 2017 کو مشرقی صوبے ننگرہار میں بھی ایک افغان فوجی نے 'اندرونی حملہ' کیا تھا جس میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا تھا جس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔
افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے گزشتہ 14 برس سے جاری مشن کو ختم کردیا گیا تھا، جس کا آغاز 11 ستمبر 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملے کے بعد طالبان کے خلاف جنگ سے ہوا تھا۔
یکم جنوری 2015 سے نیٹو کی انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کو ٹریننگ اینڈ سپورٹ مشن سے تبدیل کردیا گیا، جس کے تحت تقریباً 13 ہزار نیٹو فوجی افغانستان میں قیام کریں گے، ان میں امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔
طالبان کے خلاف جنگ کے باعث پورے ملک میں تشدد کی فضا پروان چڑھ چکی ہے اور سال 2014 میں تقریباً 3,188 افغان شہری اس جنگ کی بھینٹ چڑھے، جو اقوام متحدہ کے مطابق سب سے بدترین سال رہا۔