intelligent086 (02-18-2018)
وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے سینیٹ کو بتایا ہے کہ واشنگٹن میں جاری فری کراچی مہم پر حکومت پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل دکھایا گیا ہے لیکن امریکی قوانین اس طرح کے عمل کو چیلنج کرنے کا کوئی فورم فراہم نہیں کرسکتے، تاہم ہم دیگر طریقوں سے اس مہم کا جواب دے رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی سرزمین پر جاری میڈیا مہم پر سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی جانب سے یہ معاملہ واشنگٹن کے سامنے اٹھایا گیا تھا لیکن صورتحال یہ ہے کہ اس طرح کی آزادی اظہار اور دیگر معاملات پر وہ ہمیں جواب دینے کے پابند نہیں ہیں
انہوں نے بتایا کہ اس مہم کے منصوبہ ساز بہت شاطر دماغی سے کام کررہے ہیں، وہ فری کراچی اور فری بلوچستان کے الفاظ بڑے حروف میں لکھتے ہیں جبکہ اس کے نیچے چھوٹے الفاظ میں وہ یہ لفظ ظلم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے لکھتے ہیں، لہٰذا اگر ہم انہیں موجودہ قوانین کے تحت عدالت یا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے پاس لے کر جاتے ہیں تو پورا متن کسی بھی قانونی کارروائی کے لیے ناکافی ہوتا ہے اور امریکی قوانین ہمیں کوئی ایسا قانونی فورم فراہم نہیں کرتے جہاں ہم بعض قواعد و ضوابط کے بارے میں پوچھ سکتے ہوں۔
رانا محمد افضل نے سینیٹ کو بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ سب بھارت کی طرف سے ہے اور وہ ہر ٹیکسی کو اس طرح کے بینر لگانے پر 3 ہزار ڈالر ادا کرتا ہے جبکہ امریکی نظام ہمیں جواب دینے کے لیے صرف انہیں کی طرح کا طریقہ فراہم کرتا ہے، لہٰذا اسی طریقے کو دیکھتے ہوئے پاکستانی کمیونٹی نے فری کشمیر اور خالصتان مہم کا آغاز کیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اس طرح کی پاکستان مخالف مہم سوئزرلیںڈ اور برطانیہ میں شروع ہوئی تھی جس پر حکومت پاکستان نے دونوں یورپی ممالک کے سامنے موثر طریقے سے یہ معاملہ اٹھایا تھا۔
دوسری جانب کچھ یورپی ممالک کی مدد سے امریکا کی جانب سے پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی عالمی فہرست میں ڈالنے کے اقدام پر پالیسی بیان دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے اس بر جارحانہ رویہ اختیار کیا گیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس اقدام کا سیاسی مقصد ہے۔
دریں اثناء سینیٹ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی پر زور دیا کہ وہ اقتدار کے تنازع کے معاملے پر اپنے عہدے کا اعلان کریں، جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ انہوں نے تقریباً اپنی حکمرانی سے متعلق حتمی شکل دے دی ہے اور جلد ہی اس کا اعلان کریں گے۔
قبل ازیں سینٹ میں پی آئی اے کے کویت اور عمان کے فلائٹ آپریشن سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتار احمد نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پی آئی اے کی مالی پوزیشن میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی ایئرلائن کے خسارے میں کئی گناہ اضافے کے بعد کئی روٹس کو بند کردیا گیا تھا۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹ شیری رحمٰن جنہوں نے یہ معاملہ اٹھایا تھا، ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 برسوں میں ایئر ٹریفک 40 فیصد بڑھ کر 2 کروڑ مسافروں تک ہوگیا لیکن افسوسناک اور پریشان کن بات یہ ہے کہ پی آئی اے بین الاقوامی فلائٹس روٹس روک رہا ہے۔
intelligent086 (02-18-2018)
free KHI dushman sazish ka pata lagana zarori hai
Nyc Sharing
t4s
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
intelligent086 (02-18-2018)
Moona (02-17-2018)
intelligent086 (02-18-2018)
intelligent086 (02-18-2018)
عمدہ شیئرنگ کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
intelligent086 (02-19-2018)
Allah kher karai ga
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks