پاکستان میں کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان نے اپنے نائب امیر خالد محسود عرف سید سجنا کی ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
یہ حملہ آٹھ فروری کو شمالی وزیرستان کے علاقے گورویک میں کیا گیا تھا تاہم حملے کے فوراً بعد خود سجنا گروپ نے ہلاکت کی تردید کی تھی۔ ان کے ساتھ ان کے ایک رشتہ دار اسماعیل اور دو محافظ بھی اس حملے میں مارے گئے لیکن ان کا طالبان کے بیان میں کوئی ذکر نہیں ہے۔خالد محسود سجنا کو امریکہ نے اکتوبر 2014 میں ’دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔تحریک کے مرکزی ترجمان محمد خراسانی کی جانب سے بھیجے گئے پیغام کے مطابق خالد محسود تحریک طالبان پاکستان کے نائب امیر ہونے کے علاوہ اس تنظیم کے حلقہ محسود کے امیر بھی تھے۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ تحریک طالبان کی قیادت امریکی ڈرون حملوں کا نشانہ بنی ہو۔ سنہ 2007 میں قائم کی جانے والی تنظیم کے بانی رہنما اور پہلے امیر بیت اللہ محسود اور ان کے جانشین حکیم اللہ محسود جیسے کئی اہم ترین رہنماؤں کی ہلاکت امریکی ڈرون حملوں میں ہی ہوئی ہے۔
تحریک طالبان پاکستان کے اس بیان میں تسلیم کیا گیا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں کے ذریعے تحریک کی قیادت کی ہلاکتوں کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ ’تحریک کی قیادت نے اپنے ہی خون سے حکومت پاکستان کو یاد دہانی کروائی ہے کہ اصل امریکی ایجنٹ کون ہیں۔
38 سالہ خان سید سجنا کا تعلق جنوبی وزیرستان کے زنگڑا علاقے سے تھا اور ان کی ہلاکت کو پہلے سے کمزور تحریک طالبان کے لیے بڑا دھچکا مانا جا رہا ہے۔
حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد سید سجنا کو ہی ممکنہ نئے رہنما کے طور پر دیکھا جا رہا تھا لیکن تنظیم کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے وہ بڑی تعداد میں اپنے ساتھیوں سمیت فضل اللہ پر غیراسلامی اقدامات کا الزام عائد کرتے ہوئے تحریک سے علیحدہ ہو گئے تھے۔
بعد میں ولی الرحمان کی ہلاکت کے بعد انھیں نائب امیر مقرر کیا گیا۔ وہ کراچی میں ایک مدرسے میں زیر تعلیم بھی رہے اور وزیرستان کے علاوہ خیبر ایجنسی میں بھی شدت پسندوں کی قیادت کر چکے تھے۔ بیان میں اعلان کیا گیا ہے کہ خالد محسود کی ہلاکت کے بعد تحریک کی قیادت نے حلقہ محسود کے شدت پسندوں کی مشاورت سے اس حلقہ کے لیے مفتی نور ولی محسود کو نیا امیر مقرر کیا ہے تاہم تنظیم کے نائب امیر کے عہدے کا اعلان ابھی نہیں کیا ہے۔ مفتی نور ولی سابق امیر بیت اللہ محسود کے قریبی ساتھی تھے اور ماضی میں تحریک کی اہم ذمہ داریاں سنبھالتے آ رہے ہیں۔ ٹی ٹی پی کے بیان کے مطابق مفتی نور ولی نے تحریک کے مرکزی امیر فضل اللہ پر بیعت کی تجدید کی ہے۔ چالیس سالہ مفتی نور ولی نے گذشتہ دنوں طالبان کی تاریخ پر ایک کتاب بھی تحریر کی تھی جس میں کئی سچ جیسے کہ بےنظیر کے قتل میں ٹی ٹی پی کا ہاتھ اور فنڈنگ کہاں کہاں سے ہوتی تھی سامنے آئے ہیں۔
Bookmarks