اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 2014 میں دھرنوں کے دوران ریاست کے زیر انتظام چلنے والے سرکاری ٹیلی ویژن اور پارلیمنٹ ہاؤس پر حملوں کے الزام میں حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی رکن اسمبلی ڈاکٹر شریں مزاری کو بے گناہ قرار دیا ہے۔
عدالت نے ان ہی مقدمات میں اسی جماعت کے چار ارکان اسمبلی کی عبوری ضمانت کی توثیق کر دی ہے۔ان ارکان پارلیمنٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، شفقت محمود، اسد عمر اور ڈاکٹر عارف علوی شامل ہیں۔نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق انسداد دہشت گری عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ملزمان کے خلاف دائر مقدمات کی سماعت کی تو اس مقدمے کے سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزمان نے 2014 کے دھرنے کے دوران نہ صرف اسلحہ خریدا بلکہ اسے دھرنوں کے دوران استعمال بھی کیا۔1
اُنھوں نے کہا کہ ان دھرنوں کے دوران جو تین افراد ہلاک ہوئے ان کے ذمہ دار بھی یہی لوگ ہیں۔سرکاری وکیل چوہدری شفقت نے عدالت کو بتایا کہ جب سرکاری ٹی وی پر حملہ کیا گیا تو اس وقت ان ملزمان کے ہاتھوں میں آتشی اسلحے کے علاوہ کلہاڑیاں اور ڈنڈے بھی تھے۔اُنھوں نے کہا کہ ایس ایس پی آپریشن عصمت اللہ جونیجو پر حملہ کرنے والوں میں ان ملزمان کے علاوہ ان کے دیگر ساتھی بھی شامل تھے۔سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی کے رہنما پرسکون انداز میں بیٹھے رہے جبکہ شیری مزاری خاصی پریشان دکھائی دیں۔سرکاری وکیل کے دلائل کے دوران ڈاکٹر شریں مزاری بار بار اپنی نشست سے کھڑی ہو جاتیں تاہم پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اُنھیں بارہا بیٹھنے کا اشارہ کرتے رہے اور اُنھوں نے یہ عمل کئی بار دھرایا۔سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں جب یہ کہا کہ ان مقدمات کی تفتیش کے سلسلے میں ملزمہ ڈاکٹر شریں مزاری کو بھی گرفتار کرنا ہے لہٰذا عدالت ان کی عبوری ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے اُنھیں گرفتار کرنے کا حکم دے۔


اس پر ڈاکٹر شریں مزاری ایک بار پھر اپنی نشست سے کھڑی ہو گئیں اور کہا کہ خدا کا خوف کریں، ہم لوگ پارلیمنٹرینز ہیں اور اُنھیں اس کا احساس ہونا چاہیے۔
پراسیکیوٹر کے دلائل کے دوران شیریں مزاری مسلسل توبہ توبہ اتنا جھوٹ کے فقرے اپنی زبان سے ادا کرتی رہیں۔ عدالت نے سماعت کے دوران ان واقعات سے متعلق درج ہونے والے مقدمات کی نقول بھی طلب کیں جن میں ڈاکٹر شیریں مزاری کا نام نہیں تھا۔ اس پر عدالت نے اُنھیں بے گناہ قرار دیا جبکہ دیگر چار ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔دوسری جانب الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن صوبائی اسمبلی ضیاء اللہ آفریدی کو نااہلیت قرار دینے سے متعلق پارٹی کے سربراہ عمران خان کی طرف سے دائر کیے گئے ریفرنس کو مسترد کر دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ضیاء اللہ آفریدی صوبہ خیبر پختون خوا کی اسمبلی کے رکن رہیں گے۔عمران خان کی طرف سے دائر کیے گئے اس ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ چونکہ ضیاء اللہ آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا ہے اور اس کے بعد اُنھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے اس لیے اُنھیں نااہل قرار دیا جائے۔