قابو پانا
انتھونی رابنزجذبات پر قابو:ذرا سوچئے آپ اپنا وزن کیوں کم کرنا چاہتے ہیں، کیا اس لیے کہ آپ زائد وزن سے چھٹکارہ پا کر بہتر محسوس کریں گے، یا آپ اچھے لگیں گے، آپ میں زیادہ اعتماد اور پھرتی آئے گی۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہر وہ کام جو ہم کرتے ہیں ہماری سوچ کے طریقے اور انداز کو تبدیل کرتا ہے۔ تاہم ہم میں بے شمارلوگ ایسے ہیں جو خود کو بدلنے کی تربیت نہیں رکھتے۔ ہم حیران کن حد تک اپنی ذہانت کو ایسے جذباتی کاموں میں اور میدانوں میں استعمال کرتے ہیں جو بالکل بھی فائدہ مند نہیں ہوتے اور اپنے اندر موجود صلاحیتوں کو بھول جاتے ہیں۔ ہماری اکثریت جذبات کے دھارے میں بہہ کر ان باتوں پر توجہ دینے لگتی ہے جو ہمارے بس میں ہوتی ہی نہیں اورہمارے جذبات بے قابو ہوتے چلے جاتے ہیں۔ یہ صورت حال ذہن پر اتنا اثر ڈالتی ہے کہ پھر ہمیں دوائیوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ جسم پر قابو: ذرا تھوڑی دیر کے لیے سوچیں کہ کیا آپ جب صبح بیدار ہوتے ہیں تو ہشاش بشاش ہوتے ہیں یا تھکے تھکے، بوجھل اور سست۔ کیا آپ پریشان اٹھتے ہیں، ان سوچوں کے ساتھ کہ آج کیا کیا کرنا ہے اورآپ کر کیا رہے ہیں، آپ ایسی خوراک کھا رہے ہیں جو ہمیں محض چربی دے رہی ہے۔ ہم سوچتے ہیں کہ میں یقینا اپنے جسم سے مخلص نہیں، ہم بیکار بیٹھ کر ٹی وی دیکھتے ہیں، ہم سگریٹ پیتے ہیں یا کوئی دوسری نشہ آور چیز استعمال کرتے ہیں۔ یہ باتیں ہمارے جسموں کو ناکارہ کر رہی ہیں۔ اس صورت میںضرورت اپنے آپ سے مخلص ہونے کی ۔ تعلقات پر قابو: جب آپ جذبات اور جسم پر قابو پانے کے اہل ہو جائیں تو اگلا اہم ترین میدان اب آپ کے لیے یہ ہے کہ تعلقات بنانے کے سلسلے میں آپ ماہر ہو جائیں۔ آپ کے تعلقات روحانی، خاندانی، کاروباری اور معاشرتی ہوتے ہیں۔ پہلے آپ کے تعلقات اپنے آپ سے ہوں گے اور پھر دوسروں سے۔ اخراجات و آمدن پر قابو: پیسہ ہی سب کچھ نہیں ہوتا، آپ کے پاس جتنا پیسہ ہوگا آپ پر اتنا ہی دباؤ ہوگا۔ میرے نزدیک ضرورت اس بات کی ہے کہ روپے پیسے کے بارے میں آپ کے عقائد بدل دیے جائیں اور آپ اسے خوشیوں کا ذریعہ مت سمجھیں۔ آپ کو یہ سمجھانا مقصود ہے کہ کون سے جذبات، عقائد اور اقدار پیسے کے حصول، جمع کرنے اور خرچ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ یہ جان کر آپ اس قابل ہو جائیں گے کہ اپنے خوابوں کو ایک شکل دے سکیں اور انہیں پورا کر سکیں۔ ایسا کرنے سے آپ کو ذہنی سکون حاصل ہو گا۔ وقت پر قابو: یہ بات تو طے ہے کہ شاہکار تیار ہونے میں وقت لیتا ہے۔ پھر بھی ہم میں سے بہت سے ایسے ہیں جو نہیں جانتے کہ وقت کو کیسے استعمال کرنا ہے۔ میں ٹائم مینجمنٹ کے بارے میں بات نہیں کرنے جا رہا بلکہ یہ بتانا چاہوں گا کہ وقت کو بہتر طریقے سے کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس سے پہلے کہ وقت ہمارا دشمن بن جائے ہمیں اسے اپنا دوست بنانا ہے۔ ایک مرتبہ آپ کو وقت کو قابو میں کرنے کا ہنر آ گیا تو آپ جان جائیں گے کہ کیسے کچھ لوگ وقت کے بارے میں غلط اندازے لگا لیتے ہیں۔ ۔۔
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Nyc Sharing
t4s
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
intelligent086 (02-01-2018)
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks