(کہانی مولوی مقصود کی ، جو عقد ثانی کا مُنکر تھا)
اے حاتم سنو
میں چک نمبر 73 جنوبی کا امام مسجد تھا- علاقے بھر میں میرے جیسا خطیب کوئ نہ تھا- اسلامی دنیا کے مسائل پر میری ہمیشہ نظر رہتی تھی اور میں شب و روز مسلمانوں کے فکری انحطاط ، اس کے اسباب اور انکے سدباب کےلئے متفکر رہتا تھا
دور دور سے لوگ میرا وعظ سننے آتے تھے- میں سماج کی ہر برائ پر نکیرکرتا اور ان روایات کا خاتمہ فرضِ عین سمجھتا جو عین جاھلیّت کی پیداوار ہیں- اُمّتِ مسلمہ کو ازسرِنو منظم کر کے عظمتِ رفتہ پر کھڑا کرنا ، میرا مشن اور مقصودِ حیات تھا
ایک روز دورانِ مطالعہ کسی عربی رسالے کا ایک مضمون نظر سے گزرا- مضمون کیا تھا ، امت مسلمہ کا نوحہ تھا- یہ ان بہن بیٹیوں کا دکھ درد تھا جو جو ہماری بوسیدہ روایات کے سبب تجرّد کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں- ان میں کنواریاں بھی ہیں ، مطلقہ اور بیوائیں بھی- عالمِ اسلام میں مردوں کے مقابلے میں جن کی تعداد تین گنا ہو چکی ہے- مضمون نگار نے لکھا تھا کہ تعدّدِ ازواج ہی اس مشکل کا واحد حل ہے ورنہ فحاشی کا وہ سیلاب آئے گا جس میں پوری امت خش و خاشاک کی طرح بہہ جائے گی
مضمون کیا پڑھا ، راتوں کی نیند اُڑ گئ- اگلے ہی روز آدینہ تھا ، سوچا سوئ ہوئ اُمّت کو جگایا جائے ، اور عقدِ ثانی کے فیوض و برکات سے آگاہ کیا جائے
اس روز سے میں نے ہر آدینہ مسئلہء تعدد ازواج پر موقوف کر دیا- اپنے پر دھواں دھار خطابات میں مرد حضرات کے ضمیر کو جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر جگایا- میں نے کہا بھائیو اُمّتِ مسلمہ کی کامیابی تعدد ازواج میں ہے ، ہائے افسوس کہ امّت کی بیٹیاں گھروں میں بوڑھی ہو رہی ہیں اور تم ایک ہی زوجہ پر قناعت کئے بیٹھے ہو- ڈرو اس وقت سے جب سیلابِ عریانیّت معاشرتی اقدار کو بہا کر لے جائے گا
میری ان تقاریر کا خاطر خواہ اثر ہوا چنانچہ نوجوانوں کے ساتھ ساتھ ادھیڑ عمر بزرگوں نے بھی عقدِ ثانی کے نقد ارادے فرما لئے
ایک شب ، جس میں یہ فقیر سو دفعہ زوجہ زوجہ کا ورد کرتا تھا ، میں منمہک تھا کہ اچانک دروازے پر دستک ہوئ- باہر جا کر دیکھا تو ایک جمِّ غفیر کھڑا تھا
میں پہلے تو گھبرایا کہ معاملہ کیا ہے ، پھر یہ سوچ کر خود کو تسلّی دی کہ شاید کوئ نکاح کا مسئلہ درپیش ہو- چنانچہ مہمان خانہ کھلوایا ، جو کچھ بن پڑا حاضر کیا اور مقصود اس شب گردی کا دریافت کیا
ان میں سے ایک شخص جو فطرتاً نیک اور سعادت مند خاوند معلوم پڑتا تھا یوں گویا ہوا
" اے رہبرو رہنمائے امّت !!! تعدّد ازواج پر آپ کے پے در پے خطبات نے ہمارے زنان خانوں میں آگ لگادی ہے- ہماری زنانیاں آپ کے غیر ذمہ درانہ رویّے پر سخت معترض ہیں- گھروں کے چولھے ٹھنڈے پڑنے لگیں ہیں اور محلے میں آپکے خلاف لاوا پک رہاہے- اس سے پہلے کہ "مولوی بدل تحریک" کا آغاز ہو "مسئلہء تعدّد ازواج" کو چھوڑیے اور کوئ نیا موضوع پکڑئے ، بلکہ ہو سکے تو " خاوند کے حقوق" پر بات کیجئے تاکہ ہم بھی کوئ دن سُکھ کا سانس لے سکیں
عمدہ اور خوب صورت انتخاب
شیئر کرنے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Awesome
Part3
Nyc Sharing
t4s
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks