SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 10 of 18

    Thread: اب صرف

    Threaded View

    1. #1
      UT Poet www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Dr Maqsood Hasni's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Posts
      2,263
      Threads
      786
      Thanks
      95
      Thanked 283 Times in 228 Posts
      Mentioned
      73 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      82

      اب صرف



      اب صرف
      ایک سچا واقعہ
      مقصود حسنی


      یہ مئی ٢٠١٧ کی بات ہے۔ رات گیارہ بجے یوں محسوس ہوا جیسے میرا سانس بند ہو رہا ہو۔ میں جلدی سے اٹھ کر صحن میں آ گیا لیکن بجائے سانس کا سلسلہ اپنے روٹین پر آتا حالت مزید بگڑتی گئی۔ مجھےیوں لگا جیسے میری جان نکل رہی ہو۔ رضیہ یعنی میری بیوی جو چلنے پھرنے سے معذور سی ہے۔ بڑی پریشانی میں آ گئی۔ وہ باوجود اپنی سی کوشش کے مجھے سمبھال نہیں پا رہی تھی۔ ہم دونوں کے سوا تقریبا گھر میں کوئی نہ تھا۔ پھر پتا نہیں اس میں اتنی شکتی کہاں سے آ گئی۔ ہم سایہ کے گھر چلی گئی۔ ہم سایہ میری سلام دعا میں تھا۔ اس کے دونوں لڑکے آگئے اور مجھے ایک پرائیویٹ ہسپتال لے گئے۔ وہ جانتے تھے کہ سرکاری ہسپتال میں لے جانا کسی طرح خطرے سے خالی نہیں۔ وہاں ڈاکٹر اور عملہ محض چلتا پھرتا لاشہ ہیں۔ رستہ میں میں بےسدھ ہو گیا۔
      موٹر سائیکل پر لے جانا بلاشبہ ناممکنات میں تھا لیکن وہ مجھے کسی ناکسی طرح لے ہی گئے۔ ایمرجنسی میں لے جایا گیا۔ پوری توجہ دی گئی۔ مکمل چیک اپ کیا گیا۔ انہوں نے مجھے مردہ قرار دے دیا۔ انتیس منٹ کے بعد ایک لمبا سانس آیا۔ مجھے اسٹیچر پر لٹا کر برآمدے میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ جب انہیں بتایا گیا کہ لمبا سانس آیا ہے تو دوبارہ سے وارڈ میں لا کر بیڈ پر لٹا دیا گیا اور ڈاکٹری عمل شروع کر دیا گیا۔ سانس اور نبض کی بحالی ہوئی تو فورا سے پہلے لاہور لے جانے کے لیے کہہ دیا گیا۔ اللہ کے احسان سے ٹھیک ہو گیا۔ اس عمل نے مجھے تین تجربوں سے گزرا:
      ١- جان نکلنا کتنا مشکل ہے اور یہ عمل انسان پر کتنا دشوار گزار ہوتا ہے۔
      ٢- مرنے کے بعد بھی ایک جہان ہے جو کہانی نہیں حقیقت ہے۔
      ٣- موت سے پہلے مجھے ڈاکٹر صاحب پروفیسر صاحب کہہ کر پکارا جا رہا تھا۔ موت کے یقین پر کہا گیا ڈیڈ باڈی لے جاؤ لاش لے جاؤ۔
      اتنی بےمکھی و بےرخی۔ عزت زندگی تک تھی۔ کچھ تو موت کے بعد بھی پروٹوکول دیا ہوتا۔ محترمہ دیڈباڈی یا لاش صاحبہ لے جاؤ۔ کیا یہ سب سانسوں تک تھا۔ مجھے اپنی حیثیت اور کرتوت کا اندازہ ہو گیا۔ سب سانسوں تک ہے اس کے بعد کچھ نہیں۔
      ان گنت آئے اور چلے گئے کوئی ان کے متعلق جانتا تک نہیں۔ لوگ تو منہ پھیریں گے ہی اپنے بھی جلدیوں میں ہوتے ہیں۔ کسی کے پاس اتنا وقت کہاں کہ نہیں اور مفقود کے لیے اپنا وقت برباد کرتا پھرے۔ یہ دنیا ہے یہ اپنے ہیں جو شخص سے زیادہ چھنیوں اور کولیوں کو محترم رکھتے ہیں۔ اسی روز میں نے چیزوں کو طلاق دے دی۔ میں نے جو تھوڑا بہت موجود ہے ان لوگوں کے نام کر دیا ہے۔ یہ جانیں اور چیزیں جانیں۔
      اب صرف اس امر کی فکر دامن گیر ہے کہ اللہ کے احسانات کا کن الفاظ اور کیسے شکریہ ادا کروں۔ دوسرا اپنے دانستہ اور ناداستہ گناہوں کی معافی کس طرح مانگوں۔ اللہ مجھے ہر دو کا سلیقہ سجھا دے۔ آپ سب میرے لیے دعا کریں۔



    2. The Following 3 Users Say Thank You to Dr Maqsood Hasni For This Useful Post:

      intelligent086 (12-14-2017),Jelly Bean (12-13-2017),Moona (12-26-2017)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •