محبت خویشتن بینی ، محبت خویشتن داری
محبت آستان قیصر و کسری سے بے پرواعجب کیا رمہ و پرویں مرے نخچیر ہو جائیںکہ برفتراک صاحب دولتے بستم سر خود را2
وہ دانائے سبل ، ختم الرسل ، مولائے کل جس نےغبار راہ کو بخشا فروغ وادی سینانگاہ عشق و مستی میں وہی اول ، وہی آخر
وہی قرآں ، وہی فرقاں ، وہی یسیں ، وہی طہ
سنائی کے ادب سے میں نے غواصی نہ کی ورنہابھی اس بحر میں باقی ہیں لاکھوں لولوئے لالا۔۔۔۔۔1 یہ مصرع حکیم سنائی کا ہے٭ ٭ ٭ ٭2 یہ مصرع مرزا صائب کا ہے جس میں ایک لفظی تغیر کیا گیا
Bookmarks