SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 6 of 6

    Thread: لاؤڈ ا سپیکر

    Threaded View

    1. #1
      Moderator Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      smartguycool's Avatar
      Join Date
      Nov 2017
      Posts
      616
      Threads
      448
      Thanks
      102
      Thanked 493 Times in 328 Posts
      Mentioned
      127 Post(s)
      Tagged
      61 Thread(s)
      Rep Power
      7

      لاؤڈ ا سپیکر

      لاؤڈ ا سپیکر 1890 میں ایجاد ہوا، 1920 کے عشرے میں اس میں کافی جدت آچکی تھی اور ریڈیو، تھیٹرز وغیرہ میں اس کا استعمال عام ہوچکا تھا۔ انہی دنوں کسی نے برصغیر میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان اور نماز پڑھانے کی تجویز پیش کی تو جیسے آگ لگ گئی اور تقریباً ہر فرقے کے علما نے اس کی شدت سے مخالفت کی۔
      برصغیر کے نامور عالم، مولانا اشرف علی تھانوی صاحب نے 1928 میں فتوی جاری کردیا کہ لاؤڈ ا سپیکر پر نہ تو اذان جائز ھے، نہ جمعہ کا خطبہ اور نہ ہی نماز کی امامت۔جب ان سے وجہ پوچھی گئی تو ان کا جواب تھا کہ لاؤڈ اسپیکر پر آواز پہلے ریکارڈ ہوتی ھے اور پھر نشر کی جاتی ھے، اس لئے شرعی اعتبار سے ریکارڈڈ آواز میں نہ تو اذان جائز ھے اور نہ ہی خطبہ اور امامت۔ کچھ ” لبرل” حضرات نے مولانا کی تھیوری کو چیلنج کرنے کی کوشش کی تو ان پر حسب توقع اور حسب توفیق، کفر کے فتوے لگ گئے۔اپنی بات کی تصدیق کیلئے مولانا تھانوی صاحب نے ایک مناظرے کا انتظام کیا اور کہیں سے ریڈیو پر کام کرنے والے ایک مکینک ٹائپ کے شخص کو لے آئے اور لوگوں سے کہا کہ یہ بہت بڑا ساؤنڈ انجینئر ھے جس سے ہم نے تصدیق کرلی ھے کہ لاؤڈ اسپیکر پہلے آواز ریکارڈ کرتا ھے، پھر آگے نشر کرتا ھے۔ یہ دن اس ریڈیو مکینک کی زندگی کا یادگار دن تھا کیونکہ اس دن ہزاروں کے مجمع کے سامنے اسے ‘ ساؤنڈ انجینئر ‘ ہونے کی ڈگری عطا کردی گئی۔مولانا تھانوی کی رحلت کے بعد ان کے شاگرد، مشہور عالم جناب مفتی شفیع نے بھی اپنے استاد کے فتوے پر مہر تصدیق ثبت کی۔ دوسری طرف سائنسدانوں نے مسلسل علما کے اس دعوے کو غلط ثابت کرنا جاری رکھا کہ لاؤڈ اسپیکر پہلے آواز ریکارڈ کرتا ھے اور پھر نشر کرتا ھے۔جب دباؤ بڑھا تو مفتی شفیع نے اپنے فتوے میں کچھ ترمیم کرتے ہوئے کہا کہ اگر لاؤڈ اسپیکر آواز ریکارڈ نہ بھی کرتا ہو، اس کے اندر موجود سسٹم آواز کی ” ایکو” کو اس طریقے سے پراسیس کرتا ھے کہ اصل آواز کی ہئیت بدل جاتی ھے۔ مزید براں یہ کہ اگر دوران نماز لاؤڈ اسپیکر کسی وجہ سے خراب ہوجائے تو پوری نماز ضائع ہوجائے گی اور دوبارہ پڑھنے پڑے گی۔حالت اور وقت ایک سے نہیں رہتے، یہی کچھ بے چارے لاؤڈ اسپیکر کے ساتھ بھی ہوا۔
      جب سعودی عرب کے علما نے 1950 میں لاؤڈ اسپیکر کے زریعے حرم میں اذان اور خطبہ وغیرہ دینا شروع کردیا تو ہمارے علما کو اچانک لاؤڈ اسپیکر کے اندر چھپی ہوئی روحانیت نظر آنے لگی پھر راتوں رات تھانوی صاحب کے فتوے کو منوں مٹی تلے دبا کر نیا فتوی دیا گیا جس کے تحت لاؤڈ اسپیکر کا استعمال جائز قرار دے دیا گیا۔
      پھر کچھ یوں ہوا کہ 90 کی دہائی میں نوازحکومت نے بڑھتی ہوئی فرقہ واریت پر قابو پانے کیلئے مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ممنوع قرار دیا تو پورے ملک میں آگ لگ گئی۔ علما نے ملک گیر ہڑتالیں کیں، ٹائر جلائے، املاک کو تباہ کیا، تب جا کر حکومت کو اس کے اس ‘ شیطانی ‘ اقدام پر نظرثانی کرنا پڑی۔کل لاہور میں جلالی صاحب کا ختم نبوت ﷺ کا دھرنا اختتام پذیر ہوگیا۔ وہ شروع تو رانا ثنا اللہ کے استعفی کے مطالبے پر ہوا تھا لیکن ختم اس شرط پر ہوگیا کہ پنجاب حکومت کی کمیٹی مساجد میں لاؤڈ ا سپیکر کی تعداد بڑھانے پر غور کرے گی۔جس طرح اپنی سہولت کے تحت یہ ملاں لوگ کبھی لاؤڈ ا سپیکر تو کبھی ریڈیو، ٹی وی اور پرنٹنگ پریس پر فتوے صادر کرکے انہیں حرام قرار دیتے آئے ہیں، اسی طرح بڑھتے ہوئے دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے چہرہ ڈھانپنے والے برقعے کے استعمال پر پابندی عائد ہونی چاہیئے۔پھر اگر علما دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے سنجیدہ ہوں تو وہ مکمل یکسوئی کے ساتھ اس عفریت کے خلاف اپنے اپنے فرقے اور مساجد میں کام کریں۔ جب یہ مسئلہ حل ہوجائے تو بے شک ایک کی جگہ چار برقعے اوڑھ لیں، کسی کو کوئی اعتراض نہ ہوگا۔پچھلے 70 برسوں میں علما کی اکثریت نے معاشرے میں بہتری کیلئے کوئی کام نہ کیا، سوائے تبلیغی جماعت اور دعوت اسلامی کے، ہر کسی نے نفرت کا پرچار کیا۔ ان علما کی اکثریت سے بہتری کی توقع فضول ہے۔ اس لئے ان کے مطالبات پر کان دھرنے کی بجائے ان کے کان کے نیچے ایک آدھ دھر دیں، حالات ٹھیک ہونا شروع ہوجائیں گے







    2. The Following User Says Thank You to smartguycool For This Useful Post:

      Moona (12-08-2017)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •