عین ممکن ھے لوٹ بھی آؤں
پر مرا انتظار مت کرنا

***

خود کو ہر بزم مسرت میں سمو کر دیکھا
روح کا دکھ نہ گیا __ قلب کی وحشت نہ گئ

***



یہ اضطرابِ مسلسل عذاب ہے امجد
مِرا نہیں تو کسی اور ہی کا ہو جائے


***



جو پاسکا نہ تجھے میں تو کھو دیا خود کو
یہ میرا عجز ہنر بھی مرا کمال بھی ہے


***

میں برگ بر گ اُس کو نمو بخشتی رہی
وہ شاخ شاخ میری جڑیں کاٹتا رہا

***



دُشمنِ راحت، جوانی میں طبیعت ہو گئی
جس حَسِین سے مِل گئیں آنکھیں، محبت ہوگئی

اکبر الہ آبادی






Similar Threads: