اس سے پہلے
اس سے پہلے
کہ عمر کا تارا ٹوٹے
مرے جیون کا
ہر جلتا بجھتا پل
مجھ کو واپس کر دو
جو دن خوشییوں میں گزرا
تقدیر نہیں
مرے عشق کی تپسیا کا اترن تھا
مرے بولوں کی تڑپت
مرے گیتوں کی پیڑا
مرزے کی کوئی ہیک نہیں
مرے اشکوں کا شرینتر تھا
کے طعنے مینےاپنوں
سن سن کر
غیروں کے بھی کان پکے
میں اس کو لوکن کی
کیوں کالی ریتا سمجھوں
یہ تو سچ کا پریوجن تھا
اس سے پہلے
کہ عمر کا تارا ٹوٹے
مرے جیون کا
ہر جلتا بجھتا پل
مجھ کو واپس کر دو
ہر ان ہونی کا پرورتن کھولو
اس سے پہلے
کہ عمر کا تارا ٹوٹے
مرے جیون کا
ہر جلتا بجھتا پل
مجھ کو واپس کر دو
سوال یہ ہے
یہ سچ ہے
محبت روح کو سکوں
دل کو قرار دیتی ہے
سوال یہ نہیں
محبت کا احترام کرنا ہے
زیست کے کالر پر
سجا کر رکھنا ہے
سوال یہ ہے
کہ ہم
احترام کیسے دیںاسے
ہم تو بھوکے ہیں
پیاسے ہیں
جیون پر خوف کے بادل ہیں
ہمیں تو
جیون کے ہووت کی چنتا ہے
ہماری پسلیوں کے نیچے
باما کا غلام چھپا بیٹھا ہے
جس کی'
اپنی کوئی مرضی نہیں
سوال یہ ہے
کہ ہم
محبت کا احترام کیسے کریں
CUPS AND LUMPS
The cup which hasn't tea
Lips never touch its brim
It's true
The blind know nothing about lights
The wise don't think or do wrong
But a mental sometimes
Do or think right
From thousands of years
gods of the temples have been doing nothing
But listening a lot
Where there is no tea or lights
Why the great people says:
Come to us come to us
We have tea and lights,
But cups and lumps
Maybe your own
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks