Moona (12-02-2017)
حضرت ابو طلحہ رضی اللہ اور مزید صحابہ نے پلاننگ کی کہ چونکہ ھم تو بھوکے ہیں اور کچھ کھانے کو ہے ہی نہیں کیوں نا چل کر رسول اللہ کے پاس جایا جائے اور ان سے ہی کچھ کھا لے،،
حضرت طلحہ رضی اللہ فرماتے ہے
کہ ہم نے رسول اللہ کو بھوک شکایت کی اور اپنا کپڑا ہٹا کر رسول اللہ کو اپنا پیٹ دکھایا جہاں ہم سب نے ایک ایک پتھر باندھا ہوا تھا،،
رسول اللہ نے اپنا کپڑا ہٹایا تو ہم نے دیکھا کہ رسول اللہ نے بھوک کی شدت سے اپنے پیٹ پہ دو پتھر باندھے ہوئے تھے،،
رسول اللہ نے ایک پتھر اٹھا کر پیٹ پہ باندھ لیا اور فرمایا
لوگو ذرا غور سے سننا دنیا میں بہت سے لوگ خوب کھانا کھا رہے ہیں اور بہت اعلی زندگی گزار رہے ہیں لیکن قیامت کے روز یہ لوگ بھوکے اور ننگے ہوں گے
لوگوں ذرا غور سے سننا
دنیا میں لوگ اپنے خواہشات پہ چل کر اپنا اکرام کرارہے ہیں لیکن درحقیقت وہ اپنی توہین کررہے ہیں اور یوم الحساب کے دن زلیل و خوار کیے جاۓ گے
لوگوں ذرا غور سے سننا
بہت سے لوگ دنیا میں اللہ کے حکم پہ چل کر بظاہر اپنی توہین کررہے ہیں لیکن حقیقت میں وہ اپنی عزت کررہے ہیں
حضرت عائشہ فرماتے ہے
رسول اللہ کا دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد اس امت میں جو سب سے بڑی مصیبت پیدا ہوئ وہ پیٹ بھرنا ہے جو قوم پیٹ بھر کر کھاتی ہے انکے بدن موٹے ہوجاتے ہیں اور وہ اللہ کی نافرمانی والی قوم بن جاتی ہے
آج ہم دو دو تین تین پتھر تو نہیں باندھتے کیونکہ وہ سنت رسول اللہ نہی لیکن ہر کھانے کے بعد میٹھا مانگنا سنت رسول ہے بلکہ میٹھا سنت ہے،،
Moona (12-02-2017)
Umda
Nyc Sharing
Jazak Allah
t4s
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks