ہر ماہ دس لاکھ فراڈی ویب سائٹس کی تیاری کا انکشاف



ویب ڈیسک
ماہرین کا کہنا ہے کہ فراڈی ویب سائٹ کا رحجان تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے اور ہر ماہ 10 لاکھ فشنگ ویب سائٹ بنائی جا رہی ہیں۔

فشنگ ویب سائٹس کا لفظ مچھلی پکڑنے سے نکلا ہے اور اس میں کسی ترغیب کے ذریعے لوگوں کو ایک لنک پر کلک کروایا جاتا ہے اور کمپیوٹر پر نقب لگائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ مشہور اداروں کا نام استعمال کرتے ہوئے دھڑا دھڑ ای میل بھیجی جاتی ہیں جن میں لوگوں کی معلومات، ای میلز، پاس ورڈ اور کریڈٹ کارڈ نمبرچرایا جاتا ہے۔
مئی 2017 تک فشنگ ویب سائٹس کی تعداد ایک نئے ریکارڈ پر پہنچ گئیں اور اس ماہ نئی 23 لاکھ ویب سائٹ بنائی گئی ہیں۔ یہ اعداد وشمار ویب روٹ نے سائبر خطروں پر اپنی سہ ماہی رپورٹ میں پیش کئے ہیں۔ ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد وہ ذاتی یا کاروباری معلومات بھی چوری کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فشنگ پوری دنیا میں سائبر حملوں کی سب سے بڑی وجہ ہے اور اتنی بڑی ویب سائٹس کی وجہ سے کاروباری اور حساس ڈیٹا کو بچانا بھی ایک چیلنج بن چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2017 کے پہلے چھ ماہ میں فشنگ کی بعض ویب سائٹس چند گھنٹوں کے لیے بنائی گئیں اور صرف 4 سے 8 گھنٹے کے بعد ختم ہو گئیں لیکن اس دوران انہوں نے اپنی واردات مکمل کرلی۔ اتنی مختصر مدت کی ویب سائٹ کو بلاک لسٹ یا کسی دوسرے طریقے سے تلاش کرنا عملاً ناممکن ہوتا ہے۔
بلاک لسٹس عموماً 3 سے 5 دن بعد اپ ڈیٹ ہوتی ہے اور اس دوران ویب سائٹ اپنا کام کرچکی ہوتی ہے۔
فشنگ طریقہ کار ہر روز بہت جدید اور عین ٹارگٹ کے لحاظ سے مرتب ہو رہا ہے اور انہیں پکڑنا قریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔ فشنگ حملوں والی ویب سائٹ کا ایڈریس مستقل رہتا ہے اور ویب سائٹ دیکھنے میں بھی اصلی لگتی ہیں۔ تاہم روز بننے اور روز ختم ہونے والی فشنگ ویب سائٹس ہر ماہ لاکھوں کی تعداد میں بنائی جا رہی ہیں۔
ان کا سب سے بڑا ہدف مالیاتی ادارے اور آئی ٹی کمپنیاں ہوتی ہیں۔