نئے سفر میں ابھی ایک نقص باقی ہے
جو شخص ساتھ نہیں اسکا عکس باقی ہےاٹھا کے لے گئے دزدان شب چراغ تلک
سو، کور چشم پتنگوں کا رقص باقی ہےگھٹا اٹھی ہے مگر ٹوٹ کر نہیں برسیہوا چلی ہے مگر پھر بھی حبس باقی ہےالٹ پلٹ گئی دنیا وہ زلزلے آئےمگر خرابۂ دل میں وہ شخص باقی ہےفراز آئے ہو تم اب رفیق شب کے لئےکہ دور جام نا ہنگام رقص باقی ہےاحمد فراز
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
KHoob
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks