Umda
تشنگی آنکھوں میں اور دریا خیالوں میں رہے
ہم نوا گر، خوش رہے جیسے بھی حالوں میں رہےدیکھنا اے رہ نوردِ شوق! کوئے یار تک
کچھ نہ کچھ رنگِ حنا پاؤں کے چھالوں میں رہےہم سے کیوں مانگے حسابِ جاں کوئی جب عمر بھرکون ہیں، کیا ہیں، کہاں ہیں؟ ان سوالوں میں رہےبدظنی ایسی کہ غیروں کی وفا بھی کھوٹ تھیسوئے ظن ایسا کہ ہم اپنوں کی چالوں میں رہےایک دنیا کو میری دیوانگی خوش آ گئییار مکتب کی کتابوں کے حوالوں میں رہےعشق میں دنیا گنوائی ہے نہ جاں دی ہے فرازپھر بھی ہم اہلِ محبت کی مثالوں میں رہےاحمد فراز
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Umda
رائے کا شکریہ
رائے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks