SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 4 of 4

    Thread: Dr Mohammad HameedUllah ، ڈاکٹر محمد حمید اللہ

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Dr Mohammad HameedUllah ، ڈاکٹر محمد حمید اللہ



      ڈاکٹر حمید اللہ 19 فروری 1908 میں حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محمد خلیل اللہ بھی ایک ادیب اور عالم تھے۔ ان کے دادا محمد صبغت اللہ نے 29 عربی، 24 فارسی اور 14 اردو کتابیں لکھیں اور ان کا شمار عظیم علماء میں ہوتا ہے۔ اسلام علم قانون میں ایم اے اور ایل ایل بی کی سند جامعہ عثمانیہ سے 1930 میں حاصل کرنے کے بعد محمد حمید اللہ نے ایم فل کی ڈگری بون یونیورسٹی جرمنی سے حاصل کی اور پی ایچ ڈی کی ڈگری سوربون یونیورسٹی پیرس سے۔ 1935 میں اپنے آبائی شہر آنے کے بعد انھوں نے جامعہ عثمانیہ میں بطور لیکچرر اور اسسٹنٹ پروفیسر 1948 تک خدمات سرانجام دیں۔

      جس سال انڈیا نے ریاست حیدرآباد پر قبضہ کیا، ڈاکٹر حمید اللہ ڈاکٹر یوسف حسین کے ساتھ یورپ چلے گئے تاکہ ریاست کا کیس اقوام عالم کے سامنے پیش کیا جاسکے۔ واپس آتے ہوئے حمید اللہ پیرس میں اس کام کے لیے (جو انھوں نے اپنی بقیہ زندگی سرانجام دیا، یعنی اسلام کی خدمت) ٹھہر گئے۔ پیرس میں انھوں نے نیشنل سینٹر آف سائنٹیفک ریسرچ میں شمولیت اختیار کرلی اور جرمنی، فرانس، ترکی کی جامعات میں بطور گشتی پروفیسر پڑھانا شروع کردیا۔

      1949 میں بہت سے علماء کو پاکستانی حکومت کی آئین سازی کے معاملے میں رہنمائی کرنے کے لیے دعوت دی گئی۔ ان علماء میں علامہ محمد اسد اور ڈاکٹر حمید اللہ بھی شامل تھے۔ یہ گہرے دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ کچھ ہی عرصے بعد دونوں پاکستانی بیوروکریسی کی آئیں بائیں شائیں سے تنگ آکر پاکستان سے چلے گئے۔ لیکن پاکستان میں اپنے مختصر قیام کے دوران، انھوں نے نیک نیتی سے پاکستان کی خدمت کرنے کی کوشش کی اور کراچی میں حیدرآباد کی جلاوطن حکومت قائم کرنے میں بھی مدد کی۔ اس اقدام کو ہماری وزارت خارجہ نے شرف قبولیت نہ بخشا اور یہ باب ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا۔ ڈاکٹر حمید اللہ پیرس میں مقیم ہوگئے اگرچہ وہ فرانس کے شہری نہ تھے اور نہ ان کے پاس وہاں کا پاسپورٹ تھا۔ وہ اپنے آخری وقت تک بےوطن رہے۔ درحقیقت ان کو ایک بین الاقوامی پناہ گزین قرار دے دیا گیا تھا، اور اس طرح وہ ہر دیس کے شہری بن گئے۔

      انگریزی میں ڈاکٹر صاحب کی تصنیفات میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جنگیں، دنیا کا پہلا لکھا ہوا آئین، ریاست کا اسلامی رویہ، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، مسلم خاتون، روزہ کیوں رکھیں؟، حدیث کی سب سے پہلی تدوین اور بہت سی کتب شامل ہیں۔ وہ اپنے تحقیقی کام کے بارے میں کوئی فخر و غرور نہ رکھتے تھے، اگرچہ انھوں نے تن تنہاسات زبانوں میں تھقیقی کام کیا۔ ان کے کچھ تحقیقی کام منفرد نوعیت کے تھے جو پہلے کبھی نہ کیے گئے، جیسا کہ ابتدائی ترین احادیث کا مخطوطہ۔

      1980 میں بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی میں ان کے دئیے لیکچرز اسلام کے کچھ بنیادی پہلوؤں اور اس کی ابتدائی تاریخ کا احاطہ کرتے ہیں۔ فی البدیہہ دئیے جانے والے یہ لیکچرز برسوں کی تحقیق اور دوسرے علم کا فی الواقع آسان زبان میں نچوڑ تھے۔ اردو میں سن کر لکھے جانے والے اور خطبات بہاولپور کے نام سے چھپنے والے یہ لیکچرز دوسری کئی چیزوں کے علاوہ اس بات پر مشتمل تھے کہ قرآن و حدیث کو کیسے جمع کیا گیا اور ان کی تدوین کی گئی۔

      ان کے دوسرے تھقیقی کام فرانسیسی، جرمن، عربی، فارسی اور ترکی زبان میں ہیں۔

      ان کے سائنسی اور تحقیقی کاموں نے مستشرقین اور یورپی قارئین کو اسلام کے ایک مختلف نظارے سے روشناس کروایا جو کہ ان کی بنائی ہوئی اسلام کی یکطرفہ تصویر سے یکسر مختلف تھا، جس میں صوفیانہ رواجوں پر زور، گھومتے درویش اور دیومالائی قسم کے نظریات شامل تھے۔ ڈاکٹر حمید اللہ اپنی تحاریر میں اسلام کے گرد کھڑی دیومالاؤں کو پاش پاش کردیتے ہیں اور قاری کو یہ دکھاتے ہیں کہ اسلام کتنا انسان شناس، سائنسی اور منطقی مذہب ہے۔ وہ اسلام کے ایک خاموش سپاہی اور اسلامی دنیا میں منفرد عالم تھے۔ اگرچہ انھوں نے اسلام اور علم و ادب کی خدمت بہت سارے طریقوں سے کی اور سب سے پہلے لکھے جانے والے احادیث کے مجموعے کی دریافت شاید ان کی خدمات میں سب سے اہم تھی، تاہم انھوں نے طبع زاد عربی تصانیف کی تدوین، ترجمہ اور اشاعت بھی کی اور انھیں ان زبانوں کے ماہرین علم و ادب کے سامنے پیش بھی کیا۔

      یہ بہت حوصلہ افزاء تھا کہ ان کی وفات کی بعد نہ صرف ان کے تحقیقاتی کاموں کو دوبارہ شائع کیا گیا، بلکہ انھیں انڈیا اور پاکستان کے سکالروں نے اپنی کتابوں میں ولولہ انگیز خراج تحسین بھی پیش کیا۔ کچھ پرچوں نے ان پر خصوصی نمبر نکالے۔ ان میں سے نمایاں یہ ہیں: معارف اسلامی، دعوہ، فکر و نظر، اورئینٹل کالج میگزین، شاداب۔ ان کی زندگی اور علمی کام پر تین کتابیں لکھی اور شائع کی گئی ہیں: ڈاکٹر محمد حمید اللہ از راشد شیخ، آثارِ ڈاکٹر حمید اللہ از صفدر حسین اور مجددِ علومِ سیرت از غتریف شہباز۔ اسی طرح سید قاسم محمود، محمد عالم مختارِ حق اور کچھ دوسرے سکالرز نے بھی ان پر مضامین اور تحقیقی مضامین لکھے اور انھیں کتابی شکل میں شائع کیا۔ لیکن انسان محسوس کرتا ہےڈاکٹر صاھب کے سینکڑوں مضامین جو بکھرے ہوئے ہیں اور عام قاری کی پہنچ سے باہر ہیں، انھیں جمع اور شائع کیا جائے کیونکہ ان کے رتبے کا عالم، علماء میں بھی کم ہی دیکھنے میں آتا ہے اور ان کا ہر لفظ بہت قیمتی اور سنبھال لیے جانے کا متقاضی ہے
      وہ دس زبانیں جانتا تھا اور سات زبانوں کا لکھاری تھا۔ اس کی 150 کتابوں میں سے سب سے زیادہ مشہور شاید اسلام کا تعارف ہے۔ اس کو 22 زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔ اس کا فرانسیسی میں قرآن کی تفسیر کے ساتھ ترجمہ اس زبان میں کسی بھی مسلمان کی ایسی پہلی کوشش تھی، اور اس کے بعد اس کے قریبًا بیس ایڈیشن شائع ہوئے۔ کتاب مقدس کے اس فرانسیسی ترجمے اور اس کی ان تھک کوششوں نے یورپیوں خصوصًا فرانسیسیوں کو بڑی تعداد میں اسلام کی طرف مائل کیا۔ بہت سے اس تعداد کو تیس ہزار بیان کرتے ہیں جو کہ شاید مبالغہ ہے۔ انھوں نے یورپی جامعات سے دو پی ایچ ڈی کی اسناد حاصل کیں اور اپنی زندگی اسلام اور مسلم معاشرے کے لیے وقف کرتے ہوئےعشروں تک درس و تدیس کی۔

      جہاں تک احادیث کی بات ہے، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پر فرانسیسی میں دو جلدی کتاب لکھنے اور ان ﷺ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر بڑی تعداد میں مختلف زبانوں میں تھقیقی مضامین لکھنے کے علاوہ، ان کی عظیم محققانہ دریافت وہ تیرہ سو سال پرانا نسخہ تھا جو احادیث کا ایک مجموعہ تھا۔ انھوں نے اس انتہائی نایاب کتاب کو برلن لائبریری کے اندھیرے کونوں میں دریافت کیا اور اسے روشنی میں لے کر آئے۔

      احادیث کے سب سے پہلے لکھے ہوئے مجموعوں میں شمار ہونے والی یہ دستاویز صحیفہ همام بن منیبہ کے طور پر جانی جاتی ہے جسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے (58 ہجری بمطابق 677 عیسوی) اپنے طلباء کو پڑھانے کے لیے تیار کیا تھا۔ اس عظیم محقق کا نام جس نے پیرس میں زاہدانہ زندگی گزاری، ڈاکٹر محمد حمید اللہ تھا۔
      وہ 17 دسمبر 2002 کو جیکسن ولا، فلوریڈا، یو ایس اے میں وفات پا گئے اور انھیں چیپل ہِل، فلوریڈا کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔


      Similar Threads:

    2. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982www.urdutehzeb.com/public_html patriot19472001's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      Jeddah, KSA
      Posts
      247
      Threads
      33
      Thanks
      1
      Thanked 1 Time in 1 Post
      Mentioned
      5 Post(s)
      Tagged
      3546 Thread(s)
      Rep Power
      11

      Re: Dr Mohammad HameedUllah ، ڈاکٹر محمد حمید اللہ

      لاجواب شیئرنگ - من بھر گیا خوشی سے -

      بے حد شکریہ






    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: Dr Mohammad HameedUllah ، ڈاکٹر محمد حمید اللہ

      Quote Originally Posted by patriot19472001 View Post
      لاجواب شیئرنگ - من بھر گیا خوشی سے -

      بے حد شکریہ
      پسند کرنے کا شکریہ


    4. #4
      Family Member www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 Forum Guru's Avatar
      Join Date
      Sep 2014
      Location
      Pakistan
      Posts
      1,069
      Threads
      232
      Thanks
      0
      Thanked 34 Times in 30 Posts
      Mentioned
      43 Post(s)
      Tagged
      2895 Thread(s)
      Rep Power
      81

      Re: Dr Mohammad HameedUllah ، ڈاکٹر محمد حمید اللہ

      Walikum As Salam
      Bhut Hi Umda Sharing Hai Bhut Hi Khoob Asi Sharing Jari Rakhein Shukriya


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •