بدل دے کوئی مضامین میرے نصاب کے
پورے ہوں کچھ تو حصے، میرے خواب کے
سمجھ میں آتے نہیں میری تو میں کیا کروں
جی چاہتا ہے پھاڑ دوں، ورق ہر کتاب کے
متعلقہ نہیں زندگی سنگ نصاب ہے،مگر میرا
بیچ کر کھا جاوں کیا؟ نان، سنگ کباب کے
معیشت سنوارے میری ایسا ہو جدید نصاب
کام کروں نہ بھی، پاوں ٹھاٹھ نواب کے
کبھی ا متحان نہ ہو میرا کسی بھی نصاب کا
عشق سے مزین ہوں عنوان ہر باب کے
نہ ہو تو اچھا ہے اگر ناگزیر ہو جو پریکٹیکل
دینے والی ہوحسین، تجربات ہوں گلاب کے
کہاں اس قدر میسر ہے غریب کو مال و زر
کیوں سکھاتے ہیں اصول پھر ہمیں حساب کے -
Similar Threads:



 
				Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out 
		
		
					
						
					
						
  Reply With Quote

Bookmarks