SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 5 of 5

    Thread: پاکستانی سیاست کے رموز

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      پاکستانی سیاست کے رموز

      پاکستانی سیاست کے رموز

      محمد نور الہدیٰ

      جمہوریت بطور سیاسی نظامِ حکمرانی دنیا بھر میں مقبول سہی، مگر اس کی جو مٹی پاکستان میں پیدا ہوتی ہے اس کا کوئی جواب نہیں۔ پاکستانی عوام یا ووٹروں کی اکثریت کو ان پڑھ اور بے خبر رکھ کر ان کا ایسے ایسے طریقے سے استحصال ہوتا ہے کہ روئے زمین کا کوئی با ضمیر انسان اس کا تصور تک نہیں کر سکتا۔ ایک عرصے سے کراچی میں تماشا دیکھا جاتا رہا کہ رات پولیس کے چھاپے میں اگر کوئی انتہائی مجرم یعنی قاتل ڈاکو پکڑا گیا تو اگلے روز شہر کی سڑکیں، چوراہے، ٹریفک بند اور یونیورسٹی بورڈ کے پرچے کینسل کہ ”ہمارے کارکن“ پر ہاتھ ڈالا گیا اور یہ بیان جاری کرنے والا اپنے اوپر عظیم جمہوری راہ نما کے سوا کوئی نہ ہو سکتا تھا۔ اس کے برعکس ہزارہا معصوم مرد وزن ”بوری بند لاش“ کا مرتبہ پا کر زندگی سے یوں محروم کر دیے گئے کہ کسی کی مجال نہیں کہ کہیں اس درندگی کی رپورٹ درج کرائے، اس لیے کہ یہ سب کچھ جمہوری مینڈیٹ کے دعوے کے ساتھ کیا گیا اور مسلسل کیا گیا۔
      ایسا بھی ہوا کہ ایک پارٹی کا موجودہ یا سابقہ کوئی ایم پی اے کہیں قتل ہوا تو جمہوری مینڈیٹ کی خواہش پر چوبیس گھنٹے میں ایک سو انسان درندگی کا شکار بنا کر ناحق قتل کر دیے گئے۔ ایک اور جمہوری مینڈیٹ نے اپنے لیے لازمی قرار دے دیا کہ حکومتی خزانوں سے لے کر پلاٹوں، کارخانوں، پلازوں وغیرہ جس چیز کی اندھا دھند اور بے حد وحساب لوٹ مار چاہی جمہوری مینڈیٹ کی برکت سے اپنے کھاتے میں ڈال دی۔ کسی نے پوچھنے کا خیال ظاہر کیا تو جمہوری مینڈیٹ یوں دھاڑا کہ ہم فلاں قبر کا ٹرائل نہیں ہونے دیں گے۔ کیا شرق وغرب کی جمہوریتوں نے کہیں ایسا دیکھا یا سنا۔
      آگے چلیں کوئی جمہوری مینڈیٹ اپنے چالیس سالہ خاندانی سیاست گری کے گن گا رہا ہے۔ تاریخ سے پوچھیں کہ یہ عظیم جمہوریت کیسے وجود میں آئی؟ تو پتہ چلتا ہے کہ فلاں ڈکٹیٹر کے ایک نائب ڈکٹیٹر یا صوبیدار نے ایک عدد زیرو میٹر مرسیڈیز کا نذرانہ قبول کیا، اپنے نئے نویلے بنگلے کی تعمیر خصوصاً لوہے کے شعبے میں تمام خدمات اور نذرانے قبول کر کے فاﺅنڈری نشین صاحبزادے کو عظیم الشان جمہوری مینڈیٹ عطا کر کے صوبائی وزیر بنایا۔ خاندانِ شریفاں کی سیاست کا سنگِ بنیاد رکھا اور آنے والی صدیوں کے لیے ”جمہوری مینڈیٹ “ کا چغہ پہنایا اور کہا کہ ” اتار سکتے ہو تو اتار دو“۔ اس عظیم صوبیدار کی عطا کردہ جمہوریت ہے کہ جان چھوڑنے کا نام نہیں لیتی۔ اگر کسی اعلیٰ سطح منصب نے کسی عہدے سے برطرف کیا تو آج تک مرثیہ جاری ہے کہ ”مجھے کیوں نکالا“۔ لوگوں نے کہا کسی اور نے نہیں تمہارے خاص الخاص کرتوتوں کا نتیجہ ہے تو مینڈیٹ کی طاقت سے نغمہ جاری رکھا کہ میں کہوں گا، کہوں گا، کہوں گا کہ روک سکتے ہو تو میرا نغمہ روک کر دکھا۔
      آج کل پاکستانی قوم جنرل جیلانی کے بوئے ہوئے ببول اور کانٹوں کو بھگت رہی ہے اور جمہوریت کا جیلانی ماڈل اپنی خزاں دکھانے پہ تلا ہوا ہے۔ ایک مترنم آواز گونجتی ہے کہ میں جیلانی جمہوریت کا تسلسل ہوں، مجھے ہٹا سکتے ہو تو ہٹا لو، مٹا سکتے ہو تو مٹا لو۔ غرض پاکستان کراچی، لاڑکانہ اور لاہور جیسے مقامات کے حوالے سے جمہوری مینڈیٹ کے مزے لوٹ رہی ہے۔ کہتے ہیں کہ لاہور اور اسلام آباد کے جیلانی سیاست کے شہسواروں کی پینگیں مودی سے جڑی ہوئی ہیں۔ وہ لاہور جو کبھی حب الوطنی اور بھارت دشمنی میں کوئی ثانی نہیں رکھتا تھا، آج جمہوریت کے دیوتاﺅں کے اثر سے اپنی فطرت بول چکا ہے۔ مودی کی یاری حلقہ 120 والوں کو اب بری نہیں لگتی بلکہ مینڈیٹ نے اسے محبوب بنا ڈالا ہے۔ ہمارا تو مشاہدہ ہے کہ جمہوریت سے بھرپور مینڈیٹ کتنی ہی قبروں کا صدقہ ہے۔ یوں کہیے کہ پارلیمنٹ کا بڑا حصہ کسی خاص قبر کی نسلوں کے میرٹ پر حاصل ہوتا ہے، یعنی دنیا کی منفرد ”مجاور پالیٹکس“ اور یہی وجہ ہے کہ مینڈیٹ والوں کو زندہ انسانوں کی فکر اسی لیے نہیں ہوتی کہ طاقت کا سرچشمہ تو قبرستان ہوتے ہیں۔
      ایک اور پہلو یہ ہے کہ ملک پر احسان جتلاتے نہیں ٹھہرتے کہ ہم کروڑوں کے نمائندے ہیں۔ بالکل سامنے کی حقیقت دیکھیے کہ موجودہ حکمران پارٹی ملک کے سترہ فیصد ووٹوں سے منتخب ہوئی، یعنی یہ تراسی فیصد ووٹروں کی نمائندگی نہیں کرتی، مگر یہ مینڈیٹ کی دھونس ہے کہ ڈیڑھ کروڑ ووٹ لے کر بھی بائیس کروڑ انسانوں کے لیڈر کہلانے پر مصر ہیں۔ جمہوریت کا ایک اور پہلو حلقہ 120 میں سامنے آیا جہاں ”چوالیس مارکہ جمہوریت“ کے ڈنکے بج رہے ہیں۔ نہ جانے ہماری قوم کب دو پارٹی نظام اور پچاس فیصد رجسٹرڈ ووٹروں سے زیادہ کی بنیاد پر نمائندگی کا اصول تسلیم کرے گی۔ ہم ویسے تو مغرب کے عاشق بے مثال ہیں اور وہاں بس جانے کے خواب دیکھتے ہیں، مگر وہاں چار یا زیادہ سے زیادہ آٹھ سال کے بعد عہدے کا خواب بھی نہیں دیکھتے اور یہاں فخر سے کہا جاتا ہے کہ ہمارا فلاں سیاسی ٹبر چالیس سال سے مینڈیٹ لیے پھرتا ہے اور مزید چالیس سال کے خاندانی مینڈیٹ کے لیے سر پیر مار رہا ہے (جب اصل مینڈیٹ جیلانی کی عنایت خسروانہ اور بدترین آمرانہ کارروائی کے سوا کچھ بھی نہیں)
      آپ نے ایک اورنظارہ بھی دیکھا کہ کچھ ممبران جی جی بریگیڈ (گالم گلوچ بریگیڈ) سرکاری خزانے سے وزارتوں کی مراعات وصول کرنے پر مامور ہو گئے کہ ان کے آقاﺅں نے بھی اسی کی دہائی میں ایسے ہی کارنامے کیے تھے۔ آج کل نیب کا چرچا ہے۔ کاش کہ عوام جان سکیں کہ پچھلے پانچ یا دس سال میں اس محکمے پر کل خرچ کیا ہوا اور آمدن کتنی ہوئی؟ ایک سابق حکمران آج کل محکمہ انصاف کے بارے میں جو فرمودات جاری کر رہا ہے، وہ اس قابل ہیں کہ میوزیم میں رکھ کر آنے والی نسلوں کو اس حقیقتِ حال سے آگاہ کیا جائے۔
      عمران خان کی خوش قسمتی کا کہنا کہ چھوٹا یا بڑا حکمران (ن ہو یا پ) جب تک اس پر تبّرا نہ کر لے، اس کی بات پوری نہیں ہوتی۔ ویسے عمران خان کی پارٹی کا نام بھی انصاف سے لیا گیا اور اس نے انصاف کا بول بالا کر کے تاریخ ساز کارنامہ سر انجام دیا۔ کیا ہوا جو اس پر ایک دو درجن مقدمات چلا دیے گئے۔ عائشہ گلالائی، بابر اور عباسی ٹائپ شخصیات ابھی اور بہت ہوں گی جو خان کا نام ونشان مٹانے کی حسرتیں دل میں لیے پھرتی ہوں گی۔ ہماری سیاست کا کیا ہی عجوبہ ہے کہ قائد حزب مخالف بھی اس قدر پالیوشن سے متاثر قرار دیا جا رہا ہے کہ اسے بدل ڈالا جائے حالانکہ ہم خورشید شاہ کو ملک کا مایہ ناز سیاست دان سمجھتے ہیں۔
      پاک فوج کے سربراہ نے ارسلان شہید کے اہل خاندان کے غم میں شریک ہو کر شاندار مثال قائم کی۔ پاک فوج کی عظمتوں اور قربانیوں کو ہمارا سلام عقیدت اور محبت پہنچے۔ حکمران ٹولے کا وزیر خزانہ بھی کیا خوب ہے کہ بائیس کروڑ رعایا سے لاتعلق ہو کر اپنی اولاد کو یوں نوازا کہ شرق و غرب میں اس کے چرچے ہیں اور ابن ڈار کے عظیم الجثہ پلازوں کی عظمتوں کے فسانے ترقی یافتہ ملکوں میں بھی ہیں۔ یہ امریکی برطانوی خزانوں کے وزیر بے چارے جمہوریت کے ان دیوقامت مینڈیٹوں کو سمجھ ہی نہیں سکے۔ ایک پنجابی محاورہ ہے ”ہوری نوں ہوری دی، انھے نوں ڈنگوری دی“ اور یہ کہ ”کہین نوں کہین دی، تے بلی نوں دنہی دی“۔ مینڈیٹوں والے اپنے پناموں، اقاموں، پلازوں اور جائیدادوں کی فکر کریں، مگر ہم بے چارے عوام کے ”ٹماٹر“ تو اپنی اوقات پر لے آئیں۔ ہم آپ کے شکر گزار ہوں گے اور آنے والی تمام صدیوں میں آپ کے مینڈیٹوں کی پوجا پاٹ کرتے رہیںگے۔



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. The Following 2 Users Say Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Dr Danish (10-13-2017),Moona (11-23-2017)

    3. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      510

      Re: پاکستانی سیاست کے رموز

      Thanks for useful and informative sharing


    4. The Following 2 Users Say Thank You to Dr Danish For This Useful Post:

      intelligent086 (10-18-2017),Moona (11-23-2017)

    5. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: پاکستانی سیاست کے رموز

      رائے کا شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    6. #4
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Moona's Avatar
      Join Date
      Feb 2016
      Location
      Lahore , Pakistan
      Posts
      6,209
      Threads
      0
      Thanks
      7,147
      Thanked 4,115 Times in 4,007 Posts
      Mentioned
      652 Post(s)
      Tagged
      176 Thread(s)
      Rep Power
      15

      Re: پاکستانی سیاست کے رموز

      Nice Sharing
      t4s


      Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
      Nikita Khurshchev

    7. The Following User Says Thank You to Moona For This Useful Post:

      intelligent086 (11-23-2017)

    8. #5
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: پاکستانی سیاست کے رموز

      بہت بہت شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •