Dr Danish (10-02-2017),intelligent086 (02-27-2017)
ولیمے کے لیے ایک پلاٹ میں بہت خوبصورت سے شامیانے ، ٹینٹ وغیرہ لگاکر کھانا کھلانے کے لیے اہتمام کیا گیا تھا۔ انتظامیہ نے پوری کوشش کی تھی کہ محلے کے غریبوں کے بچے کھانا کھانے کے لیے داخل نا ہو سکیں۔ لیکن اس کے باوجود ایک بچہ نجانے کیسے اندر داخل ہوگیا اور کھانے تک پہنچ گیا۔ اس نے ایک پلیٹ اٹھائی اور چاولوں کی ڈش کی طرف لپکا ۔ ابھی وہ چاول ڈالنے ہی والا تھا کہ انتظامیہ کا ایک بندہ وہاں پہنچ آیا اور اس کو مار کر باہر نکال دیا اور باقی سب کو غصہ ہونے لگا کہ یہ بچہ کیسے آ گیا۔ ادھر ہی ایک طرف امیروں کے بچے کھانا کھا رہے تھے۔ لیکن غریب کا بچہ کھانے کو حسرت سے دیکھتا ہوا باہر چلا گیا۔
شام کو جب ولیمہ ختم ہوا تو پلیٹوں میں بے شمار کھانا بچا پڑا تھا ۔ اس کے علاوہ بھی ولیمہ کا بہت سا کھانا بچ گیا تھا جس کو شام کے وقت محلے میں اپنے عزیزوں کے گھر تقسیم کر دیا گیا لیکن وہ بچہ پھر بھی بھوکا رہاہوگا
کچھ ...دیر بعد بچا کچھا کھانا اٹھا کر قریب پڑے کوڑے کے ڈرم میں ڈال دیا گیا ،
اور پھر میں نے اسی بچے کو دیکھا کہ وہ کوڑے میں سے خشک نان اٹھا کر کھا رہا ہے،
حدیث میں ارشاد ہے کہ:
”عن أبی ھریرة رضی الله عنہ قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: شر الطعام طعام الولیمة یدعٰی لھا الأغنیاء ویترک الفقراء ․․․․۔“ (مشکوٰة ص:۲۷۸)
ترجمہ:… ”حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بدترین کھانا ولیمے کا وہ کھانا ہے جس میں اغنیاء کی دعوت کی جائے اور فقراء کو چھوڑ دیا جائے ․․․․۔“ (مشکوٰة ص:۲۷۸{منقول}
Dr Danish (10-02-2017),intelligent086 (02-27-2017)
سبحان اللہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Subhan Allah
jazak Allah
ماشاءاللہ
پسند ، رائے اور حوصلہ افزائی کا شکریہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks