SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: سرسید احمد خان کا سفر انگلستان

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      سرسید احمد خان کا سفر انگلستان

      سرسید احمد خان کا سفر انگلستان



      انصارالحق ہارونی
      سرسید کو مسئلہ تعلیم میں ابتداہی سے دلچسپی تھی، انہوں نے محسوس کر لیا کہ اس وقت تک قوم کی کسی قسم کی اصلاح ناممکن ہے جب تک جہالت کو دور نہ کیاجائے، وہ خود علوم مشرقی کے ماہر تھے اورمشرقی طرز تعلیم کے متعلق مکمل معلومات رکھتے تھے، مگر مغربی نظام تعلیم کے متعلق ان کی معلومات بہت محدود تھیں۔ خود ہندوستان میں ایسے سرکاری یا غیر سرکاری تعلیمی ادارے قائم نہیں ہوئے تھے، جن سے سرسید مغربی طرز تعلیم کے متعلق کوئی صحیح رائے قائم نہیں کرسکتے، اس لیے سرسید نے یہ طے کرلیا کہ وہ خودانگلستان جا کر انگریزی تعلیمی اداروں کا معائنہ کر کے مغربی علوم کے متعلق براہِ راست معلومات حاصل کریں اوران معلومات سے فائدہ حاصل کر کے اپنی قوم کے سامنے ایک مفید تعلیمی پروگرام پیش کریں۔ اسی زمانے میں ان کے فرزند سید محمود کو میٹرک کی شاندار کامیابی کے صلے میں حکومت کی طرف سے انگلستان میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے وظیفہ ملا۔ ا سطرح گویا سرسیدکو، جوانگریزی زبان سے نابلد تھے، ایک ترجمان اوررفیق سفر مل گیا۔ بے شمار دقعتوں کے باوجود سرسید اس سفر کے لیے تیار ہوگئے۔ انہوں نے جو درخواست رخصت پیش کی اس کے حسب ذیل فقرے ان کے مقصد سفر پر بہت اچھی طرح روشنی ڈالتے ہیں۔ ’’یہ بات بخوبی میرے ذہن نشین ہے کہ ہندوستان کی فلاح وبہبود کو کامل ترقی دینے اورگورنمنٹ انگریزی کے مطالب کو، جس کی ملازمت کا فخر مجھے حاصل ہے، بخوبی استحکام اور پائیداری بخشنے کے واسطے اسکے سوا اورکسی امر کی ضرورت نہیںہے کہ اہل یورپ اورہندوستان کے درمیان ربط و ضبط کو ترقی دی جائے، پس اس مقصد کی تکمیل کے واسطے ہندوستانیوں کو میری رائے میں یورپ کے سفر کی ترغیب دی جائے، تاکہ وہ مغربی ملکوں کی شائستگی کے عجیب و غریب نتیجوں اور ان کی ترقی کا بچشم خود مشاہدہ کریں اور اس بات کا اندازہ کرسکیں کہ انگلستان کے لوگ کیسے داتا، دولتمند اورطاقتور ہیں اور ان مفید اور عمدہ باتوں کو ہندوستان کی بھلائی کے واسطے سیکھیں جواس امر کے نتیجے ہیں کہ تجارت کے باب میں انگلستان کے باشندے کیسے مستعد ہیں اور کارخانوں، کاشتکاری، شفاخانوں، خیرات اورشہروں کی صفائی اور اس دولت اور علم سے روز بروز زیادہ کام لیاجاتا ہے‘‘۔ سرسید کا اس سفر سے ایک بڑا مقصد یہ بھی تھا کہ وہ مشہور متعصب عیسائی مصنف سرولیم میور کی حضرت محمدﷺ پر لکھی گئی کتاب کاجواب لکھنا چاہتے تھے، ہندوستان میں ایسی کتاب لکھنے کے لیے کافی مواد موجود نہ تھا۔ چنانچہ وہ لندن جا کر برٹش میوزیم کی لائبریری میں دن بھر رہتے تھے اور سرولیم کے جواب میں اپنی کتاب کی تالیف و تصنیف میں مشغول رہتے تھے۔ انہوں نے جو خط سید مہدی علی (نواب محسن الملک) کے نام لکھا تھا وہ ان کے دینی جوش وخروش اوران کے ارادے کی پختگی کا بین ثبوت ہے۔ سرسید کی ان مسلسل اوران تھک کوششوں کا نتیجہ ’’خطبات احمدیہ‘‘ کی شکل میں شائع ہوا۔ اس کتاب کی طباعت اوراشاعت کی خاطر سرسید کو عظیم الشان قربانیاں کرنی پڑیں، انہوں نے اس کے لیے اپنا مال و اسباب یہاں تک کہ دلی میں خانہ داری کے ظروف تک فروخت کر ڈالے، لیکن انہیں یہ منظور تھا، کیونکہ محبت کے راستے میں جومشکلات پیش آتی ہیں وہ شہد سے زیادہ شیریں ہوئی ہیں۔ اور انہیں اسلام اور رسول اسلامؐ سے عشق تھا۔ سرسید کودوران قیام لندن میں متعدد علمی و سیاسی اعزازات حاصل ہوئے۔ انیتھم کلب نے ان کو اعزازی رکنیت پیش کی، لارڈ لارنس سابق گورنر جنرل ہندوستان کی سفارش پر ان کو سی ایس آئی کا خطاب ملا۔ ملکہ اور شہزادہ ولی عہد نے ان کو شرف ملاقات بخشا۔ باوجود ان گوناگوں مصروفیات کے سرسید نے اپنے سفر کے تعلیمی مقاصد کو فراموش نہیں کیا، انہوں نے مختلف درسگاہوں کا بغور مطالعہ کیا اوراپنے مطالعہ کے نتائج سوسائٹی کے اخبار انسٹی ٹیوٹ گزٹ میں شائع کراتے رہے، نواب محسن الملک کے نام ان کا حسب ذیل خط ان کی تعلیمی دلچسپیوں اور انہماک کا صحیح آئینہ ہے۔ ’’ ایسے ایسے مدرسوں سے کچھ فائدہ نہیں ہے، افسوس کہ مسلمان ہندوستان کے ڈوبے جاتے ہیں اورکوئی ان کو نکالنے والا نہیں ہے، ہائے افسوس امرت تھوکتے ہیں اورزہر نگلتے ہیں، ہائے افسوس ہاتھ پکڑنے والے کا ہاتھ جھٹک دیتے ہیں۔۔۔یقین جانو کہ مسلمانوں کے ہونٹوں تک پانی آگیا ہے، اب ڈوبنے میں بہت ہی کم فاصلہ باقی ہے، اگر تم یہاں آتے تودیکھتے کہ تربیت کس طرح ہوتی ہے، اور تعلیم اولاد کا کیا طریقہ ہے اور علم کیونکر آتا ہے۔ میں انشاء اللہ یہاں سے واپس آکر سب کچھ کہوں گا اورکروں گا…‘‘ سرسید نے اپنے دوران قیام یورپ ہی میں ایک پمفلٹ لکھا اور ہندوستان کی مروجہ تعلیم کی خامیاں ظاہر کیں، ان کی رائے میں ہندوستان کے تعلیمی ادارے طلباء کی سیرت کی تشکیل میں کوئی اہم حصہ نہ لیتے تھے، ان کا مقصد اتنا ہی تھا کہ وہ لارڈمیکالے کے بقول انگریزی داں کلرک پیدا کریں۔ یہ تعلیم انگلستان کی تعلیم کی ایک نہایت ہی بھونڈی نقل تھی اورملک کی تمدنی اور سماجی ضروریات کی کفیل نہ ہوسکتی تھی۔ ایک مسلمان طالب علم کے پاس اس کے علاوہ چارہ نہ تھا کہ یا تو وہ تعلیم حاصل کر کے سماج کی نقل و حرکت میں ایک عضو معطل ہو کر رہ جائے، یا انگریزی تعلیم حاصل کر کے اپنی قومی انفرادیت کو فناکر دے۔ ان خیالات کے ماتحت سرسید نے ایک تحریر بعنوان ’’التماس بخدمت اہل اسلام احکام ہندوارباب ترقی و تعلیم مسلمانان ہند‘‘ شائع کی اورلندن سے اس کی کاپیاں نواب محسن الملک کے پاس تقسیم کرنے کے لیے بھیجیں، انہیں ان کو تقسیم کرنے کی ہمت نہ پڑی اور سرسید نے اپنی واپسی پر خود ہی اس رسالے کو تقسیم کیا، یہاں سے ان کی تعلیمی جدوجہد کا حقیقی آغاز ہوتاہے۔





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. #2
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      BDunc's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      8,431
      Threads
      678
      Thanks
      300
      Thanked 249 Times in 213 Posts
      Mentioned
      694 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      119

      Re: سرسید احمد خان کا سفر انگلستان

      Fascinating


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •