علی وردی خاں کی وصیت
باری علیگ
علی وردی خاں، جو سراج الدولہ کا والد تھا، کے زمانہ میں انگریزوں اور فرانسیسیوں کی لڑائیاں صرف دکن تک محدود تھیں۔ بعض دیگر علاقے جنگوں سے بے خبررہے۔ ظاہر ہے کہ علی وردی خان کی موجودگی میں یورپی قومیںبنگال کو اپنی حکمت عملی کا شکار نہ بنا سکتی تھیں۔ انہیں دعویداران تخت کی تلاش تھی۔ لیکن بنگال میں صرف ایک تاجپوش تھا، انگریزوں اور فرانسیسیوں کو علی وردی کی موجودگی میں تاج وتخت کے امیدوار میسر آنے ناممکن تھے۔ علی وردی یورپی قوموں کے عزائم سے بخوبی آگاہ تھا۔ مرنے سے پیشتر اس نے سراج الدولہ کوان الفاظ میں وصیت کی۔ ’’مغربی قوموں کی اس قوت کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا جو انہیں ہندوستان میں حاصل ہے ۔اگر میری عمر کا پیمانہ لبریزنہ ہو چکا ہوتا تو تمہارے اس اندیشہ کو بھی ہمیشہ کے لئے ختم کر دیتا۔ اس کام کی تکمیل تیرے ذمہ ہے، میرے چراغ! دکن میں اُن کی سیاسی سرگرمیوں سے سبق حاصل کرو۔ ذاتی جنگوں میں اُلجھ کر انہوں نے مغل اعظم کی رعایا کے اموال واملاک پر قبضہ جمالیا ہے۔ ایک ہی وقت میں تینوں قوتوں کو تباہ کرنے کی کوشش نہ کرنا۔ سب سے پہلے انگریزوں کی قوت کو توڑنا۔۔۔سنو بیٹا! انہیں سپاہی رکھنے اور قلعہ تعمیر کرنے کی اجازت نہ دینا۔ اگر ایسا ہوا تو بنگال تمہارا نہیں؟‘‘ ٭…٭…٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Super
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks