شی ہوانگ تی شی ہوانگ تی چین کا ’اولین شہنشاہ‘

ولیم ہارٹ
عظیم چینی شہنشاہ شی ہوانگ تی، 210تا238 قبل مسیح چین پر حکمران رہا، اس نے عسکری قوت سے چین کو متحد کیا، اورمتعدد جامع اصلاحات کیں۔ ان اصلاحات نے چین کے تہذیبی اتحاد کے قیام میں بنیادی کردارادا کیا۔ شی ہوانگ تی 259 قبل مسیح میں پیدا ہوا۔ 210 قبل مسیح میں اس کی وفات ہوئی۔ اس کے قد کاٹھ کے تعین کے لیے اس دورکے تاریخی پس منظر سے متعلق کچھ آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے۔ وہ چائو خاندان کے دور اقتدار کے اواخر میں پیدا ہوا، جو 1100 قبل مسیح میں شروع ہوا تھا۔ اس کے دور سے صدیوں قبل چائو حکمران اپنا اثرورسوخ کھو بیٹھے تھے، اور چین بہت سی جاگیردارانہ ریاستوں میں تقسیم ہو گیا تھا۔ یہ جاگیردار فرماں روا عموماً باہم برسرپیکار رہتے۔ متعدد چھوٹے حکمران آہستہ آہستہ ختم ہوتے گئے۔ چند انتہائی طاقت ور جنگجو ریاستوں میں سے ایک چن ریاست بھی تھی، جوملک کے مغربی علاقے میں واقع تھی۔ یہ خاص ریاست چینی ریاستوں میں انتہائی طاقت ور بن گئی، یہی زمانہ تھا جب چنگ (جو بعدازاں شی ہوانگ تی کہلایا) پیدا ہوا۔ یوں تو تیرہ برس کی عمر میں 246قبل مسیح میں وہ برسراقتدار آیا۔ تاہم فی الحقیقت 238 قبل مسیح تک اس کے ساتھ ایک قائم مقام بادشاہ حکمرانی کرتا رہا۔ حتیٰ کہ وہ خود بلوغت کو پہنچا۔ نئے حکمران نے قابل سپہ سالار ملازم رکھے اوربقیہ جاگیردارانہ ریاستوں سے شدید جنگوں کا سلسلہ جاری کیا۔ 221قبل مسیح تک یہ تمام مفتوح ہوگئیں۔ اس نے خود کو تمام چین کا واحد فرماں روا قرار دیا۔ ماضی سے ہرتعلق کے مکمل انقطاع پراپنے اصرارکے تحت اس نے ایک نیا نام اختیار کیا۔ اپنے لیے ’’شی ہوانگ تی‘‘ نام منتخب کیا جس کامطلب ’’اولین شہنشاہ ‘‘ تھا۔ شی ہوانگ تی نے فوری طورپربڑی تعداد میں اہم اصلاحات کے لیے کمر باندھی۔ انتشار کے احتمال کے مکمل خاتمے کے لیے، جو چائو حکومت کے زوال کا سبب بنا، اس نے تمام حکومتی جاگیردارانہ نظام کی تنسیخ کردی۔ تمام سلطنت کی 36صوبوں کی صورت میں ازسر نو درجہ بندی ہوئی۔ ہرصوبے کاایک گورنر ہوتا، جسے شہنشاہ خود متعین کرتا۔ شی ہوانگ تی نے یہ فرمان بھی جاری کیا کہ صوبائی گورنر کا عہدہ وراثتی بنیادوں پر تفویض نہ کیاجائے۔ اس سے یہ سلسلہ چلا کہ چند برسوں بعد ہی گورنروں کو ایک صوبے سے دوسرے میں منتقل کیا جانے لگا، تاکہ اس امکان کا قلع قمع کیاجاسکے کہ کوئی پرجوش گورنر اپنے طورپر بااختیار ہونے کی کوشش نہ کرے۔ ہرصوبے کا علیحدہ ایک سپہ سالار ہوتا، جسے شہنشاہ منتخب کرتا اور اپنی منشاء سے سبکدوش بھی کرسکتا تھا۔ سوم صوبے میں خانہ جنگی شروع ہوئی تو وفاقی فوجیں بروقت امداد کے لیے وہاں پہنچ گئیں۔ شی ہوانگ تی نے ایک اصلاح یہ بھی کی کہ سابقہ اشرافیہ کے اراکین کو ’’ہاسن ہانگ‘‘ منتقل کروا دیا، جواس کا دارالحکومت تھا اور جہاں وہ ان پرنظر رکھ سکتا تھا۔تاہم شی ہوانگ تی ملک میں فقط سیاسی اور عسکری یکجائی پر ہی قانع نہ ہوا۔ اس نے تجارتی شعبے کو بھی منظم کیا۔ اس نے ملک بھر میں اوزان اورپیمانوںکا ایک نظام رائج کیا۔ سکوں کو معیار بخشا، مختلف اوزاروں کو بہتربنایا۔ سڑکوں اورنہروں کی تعمیر کی نگرانی کی۔ اس نے تمام چین میں منظم قوانین کاضابطہ لاگو کیا اورتحریری زبان کو معیاری بنایا۔ شہنشاہ کاسب سے معروف (یابدنام ترین) فعل اس کا یہ اقدام تھا کہ 213قبل مسیح میں ایک فرمان کے تحت چین میں تمام کتابوں کو جلا دیاگیا۔ البتہ استثناء ان چند کتابوں کے لیے روا رکھا گیا، جو زراعت اورطب کے موضوع پر تھیں، یاچن خاندان کی تاریخ سے متعلق تھیں اورشریعت پسند مصنفین کی فلسفیانہ تحریروں پرمشتمل تھیں۔ تاہم دیگر تمام مکاتب فلسفہ بشمول کنفیوشس سے متعلق تحریروں کو تباہ کردیا گیا۔ اس سخت گیر فرمان سے، جو غالباً کتابوں پرامتناع کی واحد بڑی تاریخی مثال ہے، شی ہوانگ تی تمام حریف فلسفوں کے اثرات کی تنسیخ کرناچاہتا تھا، خاص طورپر کنفیوشس کے مکتبہ فکر کے خیالات کی۔تاہم اس نے حکم جاری کیاکہ تمام ممنوعہ کتب کی جلدیں شاہی کتب خانے میں محفوظ رکھی جائیں، جودارالخلافہ میں واقع تھا۔ اسی طورشی ہوانگ تی کی خارجہ حکمت عملی بھی تندخوتھی۔ اس نے ملک کے جنوبی علاقے میں وسیع فتوحات حاصل کیں۔ یوں جن علاقوں پروہ قابض ہوا، وہ آہستہ آہستہ چین کا ہی حصہ بن گئے۔ شمال اورمغرب میں بھی اس کی فوجوں نے کامیابیاں حاصل کیں، لیکن وہ ان علاقوں کے باشندوں کے دلوں کوتسخیر نہیں کرسکا۔ اس نے ان لوگوں کے چین پرممکنہ حملوں کے سدباب کے لیے چین کی شمالی سرحدوں پرپہلے سے موجود متعدد مقامی دیواروں کو ایک عظیم الجثہ دیوار کی صورت میں جوڑ دیا۔ وہ یہی عظیم دیوار چین ہے، جو آج بھی موجود ہے۔ ان تعمیراتی منصوبوں اورساتھ ساتھ ہونے والی غیر ملکی جنگوں نے شہنشاہ کوعوام پر محصولات کا باربڑھانے پرمجبور کیا، اور وہ اپنی عوامی مقبولیت کھوبیٹھا۔ چونکہ اس کی آہنی حکومت کے خلاف بغاوت ناممکن تھی، سو اس کے قتل کی سازشیں ہونے لگیں، جو بار آور نہ ہوئیں۔ شی ہوانگ تی اپنی فطری موت مرا۔