Dr Danish (05-28-2017)
جب سورج بلند ہو تو عصر پڑھنا درست ہے
مسلم بن ابراہیم، شعبہ، منصور، ہلال بن یساف، وہب بن اجدع، حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے وقت عصر داخل ہونے کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے ہے مگر جب سورج بلند ہو۔
محمد بن کثیر، سفیان، ابو اسحاق ، عاصم بن ضمرہ، حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ و سلم ہر فرض نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے سوائے فجر اور عصر کے۔
مسلم بن ابراہیم، ابان، قتادہ ابو عالیہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میرے پاس کئی معتبر اور پسندیدہ لوگوں نے گواہی دی ان میں سب سے زیادہ پسندیدہ اور معتبر شخص حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے جب تک سورج نہ نکل آئے اسی طرح عصر کی نماز کے بعد جب سورج غروب ہو جائے۔
ربیع بن نافع، محمد بن مہاجر، عباس بن سالم، حضرت عمر بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم رات کے کس حصہ میں دعا جلد قبول ہوتی ہے؟ فرمایا رات کے آخیر حصہ میں دعا جلد قبول ہوتی ہے اس وقت تو جتنی چاہے نماز پڑھ کیونکہ نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور اس کا اجر لکھتے جاتے ہیں فجر کی نماز تک اس کے بعد ٹھہرجا یہاں تک کے سورج نکل آئے اور ایک یا دو نیزہ کے برابر ہو جائے ٹھہرنے کا حکم اس لیے ہے کہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان سے نکلتا ہے اور اس وقت کافر اس کی پوجا کرتے ہیں اس کے بعد جتنی چاہے نماز پڑھ کیونکہ نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اس کا اجر لکھتے ہیں جاتے ہیں یہاں تک کہ نیزہ کا سایہ اس کے برابر ہو جائے پھر ٹھہر جا کیونکہ اس وقت جہنم جوش مارتی ہے اور اس کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ۔ پس جب سورج ڈھل جائے پھر جتنی چاہے نماز پڑھ کیونکہ اس میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور عصر کی نماز تک رہتے ہیں پھر ٹھہر جا سورج غروب ہونے تک کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان میں غروب ہوتا ہے اس وقت کافر اس کی پوجا کرتے ہیں راوی کہتے ہیں میرے شیخ نے ایک طویل حدیث بیان کی تھی میں نے اختصار سے کام لیا ہے ابی اسامہ نے بھی ایسی ہی حدیث بیان کی ہے الا یہ کہ غیر ارادی طور پر کوئی چوک مجھ سے ہو گئی ہو پس میں اللہ سے اس کی معافی چاہتا ہوں اور اس کی طرف متوجہ ہوتا ہوں۔
مسلم بن ابراہیم، وہیب، قدامہ بن موسی، ایوب بن حصین، ابو علقمہ، یسار، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے آزاد کردہ غلام یسار سے روایت ہے کے طلوع فجر کے بعد مجھ کو ابن عمر رضی اللہ تعالی نے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو کہا اے یسار رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ہمارے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ ہم یہ نماز پڑھ رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ و سلم آپ نے فرمایا جو لوگ تم میں حاضر ہیں وہ ان لوگوں کو خبر دیں جو یہاں موجود نہیں کہ طلوع فجر کے بعد کوئی نماز نہ پڑھیں سوائے دو رکعت سنت کے۔
حفص بن عمر، شعبہ، ابو اسحاق ، اسود، مسروق، حضرت اسود اور حضرت مسروق سے روایت ہے کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ حضرت عائشہ نے فرمایا کوئی دن ایسا نہیں ہوتا کہ رسول اللہ صلی علیہ و سلم عصر کے بعد دو رکعت نہ پڑھتے ہوں۔
عبید اللہ بن سعد، ابن اسحاق ، محمد بن عمرو، بن عطاء، ذکوان، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم عصر کی نماز کے بعد پڑھتے تھے لیکن دوسروں کو منع فرماتے تھے اور خود آپ پے درپے روزے رکھتے تھے مگر اوروں کو اس سے روکتے تھے۔
سنن ابو داؤد
جلد اول۔68
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Dr Danish (05-28-2017)
Subhan Allah
jazak Allah
intelligent086 (05-29-2017)
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
intelligent086 (05-31-2017)
ماشاءاللہ
پسند ، رائے اور حوصلہ افزائی کا شکریہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks