V good
امامت کا مستحق کون ہے؟
مسدد، مسلمہ بن محمد، واحد، خالد، ابو قلابہ، حضرت مالک بن حویرث سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان سے (یا ان کے کسی ساتھی سے) کہا کہ جب نماز کا وقت آئے تو اذان دو اور تکبیر کہو پھر تم دونوں میں سے امامت وہ کرے جو عمر میں بڑا ہو۔ سلمہ کی روایت میں ہے کہ اس زمانہ میں ہم دونوں علم میں برابر تھے (اس بنا پر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے عمر کی زیادتی کو وجہ ترجیح قرار دیا) اور اسماعیل کی حدیث میں یہ ہے کہ خالد کہتے ہیں کہ میں نے ابو قلابہ سے پوچھا کہ قرآن کہا گیا؟ (یعنی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے قرآن کے علم کو وجہ ترجیح قرار کیوں نہیں دیا؟) ابو قلابہ نے جواب دیا کہ وہ دونوں (قرآن جاننے میں) برابر تھے۔
عثمان بن ابی شیبہ، حسین بن عیسی، حکم بن ابان، عکرمہ، حکم بن ابان، عکرمہ، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تم میں سے اذان وہ دے جو تم میں سے بہتر (نیک و صالح) ہو اور امامت وہ کرے جو تم میں اچھا قاری ہو۔
سنن ابو داؤد
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
V good
جزاک اللہ خیراً کثیرا
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks