Bilkul
نماز کے لیے پیدل جانے کی فضیلت
مسدد، یحیی، ابن ابی ذئب، عبدالرحمن بن مہران، عبدالرحمن بن سعد، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ آدمی مسجد میں جتنا دور سے آتا ہے (تو آنے جانے میں قدم اٹھاتا ہے اسی قدر ثواب ملتا ہے)۔
عبد اللہ بن محمد، زہیر، سلیمان، ابو عثمان، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری نظر میں مدینہ کے لوگوں میں نمازیوں میں سے کسی کا مکان مسجد سے اتنا دور نہ تھا جتنا کہ ایک شخص کا تھا مگر اس کی جماعت ناغہ نہ ہوتی تھی میں نے اس سے کہا کہ اگر تم ایک گدھا خرید لو جس پر گرمی کی شدت اور تاریکی کی بنا پر تم سوار ہو کر مسجد آ سکو تو بہتر ہو گا اس نے کہا مجھے یہ پسند نہیں کہ میرا گھر مسجد سے متصل ہو یہ بات آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تک بھی پہنچی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس سے پوچھا تیرا اس قول سے کیا مقصد تھا؟ وہ بولا یا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میری غرض اس سے یہ تھی کہ مجھے مسجد میں آنے اور جانے کا ثواب ملے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے یہ سن کر فرمایا کہ اللہ نے تجھے وہ سب عطاء فرمادیا جو تو نے اس سے چاہا۔
ابو توبہ ہثیم بن عبد اللہ، یحیی بن حارث، قاسم ابی عبدالرحمن ابی امامہ، حضرت ابو عمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنے گھر سے وضو کر کے فرض نماز کی نیت سے نکلے گا اس کو اس قدر ثواب ملے گا جتنا کہ احرام باندھ کر حج پر جانے کا ہوتا ہے اور جو شخص نفل نماز کی نیت سے نکلے گا صرف سی کا قصد کرتے ہوئے تو اس کو ایسا ثواب ملے گا جیسا کہ عمرہ کرنے والے کو ملتا ہے اور جو نماز ایک نماز کے بعد ہو اور درمیان میں کوئی لغو اور بیہودہ کام نہ ہو تو وہ نماز علیین میں لکھی جائے گی۔
مسدد، ابو معاویہ، اعمش، ابو صالح، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ کسی شخص کا جماعت سے نماز پڑھنا اسکا گھر پر یا بازار (دکان) میں تنہا نماز پڑھنے سے پچیس درجہ فضیلت رکھتا ہے اس لئے کہ جب تم سے کوئی اچھی طرح وضو کرتا ہے اور محض نماز ہی کی خاطر مسجد میں جاتا ہے تو اس کے ہر قدم پر اسکا ایک درجہ بلند ہوتا ہے اور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے اور جب وہ مسجد میں پہنچ گیا تو گویا وہ نماز ہی کی حالت میں ہے۔ جب تک کہ وہ مسجد میں نماز کے لیے رکا رہے اور جب تک وہ اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھا رہتا ہے تب تک فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی مغفرت فرما، اس پر رحم فرما، اور اس کی توبہ قبول فرما، (اور دعا کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہتا ہے) جب تک کہ وہ کسی کو کوئی ایذاء نہ پہنچائے یا اس کو کوئی حدث لاحق نہ ہو۔
محمد بن عیسی، ابو معاویہ، ہلال بن میمون، عطاء بن یزید، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ جماعت کی نماز پچیس نمازوں کے برابر ہے اور جب نماز جنگل میں پڑھی جائے اور رکوع و سجود اچھی طرح ادا کیے جائیں تو اسکا ثواب پچاس نمازوں کے برابر ہو گا ابو داؤد کہتے ہیں کہ عبدالواحد بن زیاد نے اس حدیث میں کہا ہے کہ جنگل میں آدمی کی نماز جماعت کی نماز سے ثواب میں دوچند زیادہ کی جاتی ہے پھر آخر تک حدیث بیان کی۔
سنن ابو داؤد
جلد اول۔
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Bilkul
جزاک اللہ خیراً کثیرا
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks