ترک جماعت پر وعید


احمد بن یونس، زئدہ، سائب بن حبیش، معدان بن ابی طلحہ، حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین آدمی کسی بستی یا جنگل میں ہوں اور پھر بھی وہ جماعت سے نماز نہ پڑھیں تو ان پر شیطان مسلط ہو جاتا ہے پس تم جماعت کو لازم کر لو کیونکہ بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو گلے سے الگ ہو زائدہ کہتے ہیں کہ سائب نے کہا جماعت سے مراد نماز با جماعت ہے۔

ترک جماعت پر وعید



عثمان بن ابی شیبہ، ابو معاویہ، اعمش، ابو صالح، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا میں نے ارادہ کیا تھا کہ قیام نماز کا حکم دے کر اپنی جگہ کسی اور شخص کو نماز پڑھانے کے لیے کہوں اور اپنے ساتھ کچھ لوگ لے جاؤ جن کے ساتھ لکڑیوں کے گٹھڑ ہوں اور جا کر ان لوگوں کے گھروں کو آگ لگا دوں جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے۔

نفیلی، ابو ملیح، یزید بن یزید، یز ید بن اصم، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ میں نے ارادہ کیا کہ اپنے نوجوانوں کو لکڑیوں کے گٹھے جمع کرنے کا حکم دوں اور پھر ان لوگوں کے پاس جاؤں جو بلا عذر اپنے گھروں میں نماز پڑھتے ہیں اور ان کے گھروں کو آگ لگا دوں۔ (یزید بن یزید کہتے ہیں کہ) میں نے یزید بن اصم سے پوچھا کہ اے ابو عوف جماعت سے نماز جمعہ مراد ہے یا عام جماعت کہا میرے کان بہرے ہو جائیں اگر میں نے نہ سنا ہو۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے روایت ہے کرتے تھے لیکن انہوں نے نہ جمعہ کا تذکرہ کیا نہ کوئی اور نماز کا ۔

ہارون بن عباد، وکیع، مسعودی، علی بن اقمر، احوص، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا پانچوں نمازوں کی پابندی کرو جب ان کے لیے بلایا جائے (یعنی اذان دی جائے) کیونکہ یہ سنن ہدیٰ ہیں اور اللہ تعالی نے ان نمازوں کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے لیے سنن ہدیٰ بنایا ہے اور ہم نے دیکھا کہ جماعت کی نماز میں صرف وہی لوگ نہ آتے تھے جن کا نفاق کھلا ہوا تھا اور ہم دیکھتے تھے کہ کسی کو تو دو دو آدمی سہارا دے کر لاتے تھے اور اس کو صف میں کھڑا کرتے تھے تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جس کے گھر میں نماز پڑھنے کی جگہ نہ ہو لیکن اگر تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو گے اور مسجدوں کو چھوڑ دو گے تو تم اپنے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے طریقہ کو چھوڑ دو گے اور اگر تم اپنے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے طریقہ کو چھوڑ دو گے تو کفر کا کام کرو گے۔

قتیبہ، جریر، ابو جناب، عدی بن ثابت، سعید، بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا جب کوئی شخص اذان کی آواز سنے اور نماز کے لیے نہ جائے باوجود اس کے کہ کوئی عذر (خوف یا بیماری) بھی نہ ہو تو اس کی تنہا پڑھی ہوئی نماز قبول نہ ہو گی۔

سلیمان بن حرب، حماد بن زید، عاصم بن بہدلہ، ابو رزین، حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں نابینا ہوں اور میرا گھر دور ہے اور جو مجھ کو لے کر آتا ہے وہ میرا تابع نہیں ہے تو کیا ایسی صورت میں میرے لیے گھر پر نماز پڑھنے کی اجازت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے پوچھا کہ کیا تو اذان کی آواز سنتا ہے؟ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کہا ہاں (میں اذان کی آواز سنتا ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا تب میں تیرے لیے کوئی گنجائش نہیں پاتا۔

ہارون بن زید، ابی زرقا، سفیان، عبد الرحمن بن عابس، عبدالرحمن بن ابی لیلی، حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مدینہ میں زہریلے کیڑے اور درندے بہت ہیں (تو کیا میرے لیے گھر پر نماز پڑھنے کی اجازت ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا، تو حَیَّ عَلَی الصَّلوٰة، حَیَّ عَلَی الفَلَاح کی آواز سنتا ہے تو ضرور آ۔ ابو داؤد کہتے ہیں کہ اس کو سفیان سے قاسم جرمی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے


سنن ابو داؤد
جلد اول۔