نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وضو کی کیفیت کا بیان

محمد بن مثنی، ضحاک بن مخلد، عبدالرحمن بن وردان، ابو سلمہ بن عبدالرحمن، حضرت حمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو وضو صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کرتے ہوئے دیکھا ہے اور مذکورہ حدیث بیان کی مگر اس میں کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا ذکر نہیں کیا اور اس روایت میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سر پر تین مرتبہ مسح کیا اور پھر تین مرتبہ پاؤں دھوئے اس کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا جو اس سے کم وضو کرے گا تو بھی کافی ہے (یعنی اعضائے وضو کو بجائے تین تین مرتبہ دھونے کے ایک یا دو مرتبہ دھوئے) اور اس روایت میں نماز (تحیت الوضو) کا ذکر نہیں ہے۔

محمد بن داؤد، زیاد بن یونس، سعید بن موذن حضرت عثمان بن عبدالرحمن تیمی سے روایت ہے کہ ابن ابی ملیکہ سے وضو کے متعلق دریافت کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کسی نے ان سے طریقہ وضو کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے پانی منگوایا تب ایک لوٹا لایا گیا انھوں نے اس لوٹے کو اپنے داہنے ہاتھ پر جھکایا (یعنی دایاں ہاتھ دھویا) پھر داہنے ہاتھ کو برتن میں ڈال کر پانی لیا تین مرتبہ کلی کی اور تین مرتبہ دایاں ہاتھ دھویا پھر بایاں ہاتھ تین مرتبہ دھویا پھر (حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے) برتن میں ہاتھ ڈال کر پانی لیا اور اپنے سر اور کانوں کا اندرونی و بیرونی حصہ پر ایک مرتبہ مسح کیا پھر دونوں پاؤں دھوئے اس کے بعد دریافت فرمایا کہ وضو کے متعلق پوچھنے والے کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابو داؤد کہتے ہیں کہ وضو کے سلسلہ میں جو احادیث صحیحہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں وہ سب کی سب اس پر دلالت کرتی ہیں کہ سر کا مسح ایک مرتبہ ہے کیونکہ تمام راویوں نے اعضاء وضو کا تین مرتبہ دھونا ذکر کیا ہے مگر سر کے مسح کے بارے میں صرف اتنا کہا ہے کہ سر کا مسح کیا یعنی سر کے مسح میں کوئی عدد ذکر نہیں کیا جیسا کہ دیگر ارکان میں کیا ہے۔

ابراہیم بن موسی، عیسی، عبید اللہ ابن ابی زیاد، حضرت ابو علقمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے پانی منگوایا اور وضو کیا تو پہلے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا اور دونوں ہاتھوں کو پہنچوں تک دھویا پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا تین تین مرتبہ اور اعضائے وضو کو تین تین مرتبہ دھونے کا ذکر کیا اور سر کا مسح کیا اور دونوں پاؤں دھوئے اور فرمایا کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اسی طرح وضو کیا تھا جیسا کہ تم نے مجھے اس وقت وضو کرتے دیکھا اور باقی حدیث زہری کی حدیث کی مانند بیان کی (یہ حدیث زہری کی حدیث سے زیادہ) مکمل ہے۔

ہارون بن عبد اللہ، یحیی بن آدم، اسرائیل، عامر بن شقیق بن جمرہ، شقیق بن سلمہ، حضرت سلمہ بن شفیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے دونوں ہاتھ تین مرتبہ دھوئے اور تین ہی مرتبہ سر کا مسح کیا پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے ابو داؤد کہتے ہیں کہ وکیع نے اسرائیل سے اس روایت کو بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے تین تین مرتبہ دھونے کا ذکر کیا ہے (مطلقاً مسح کے لیے مستقل طور پر تین مرتبہ کرنے کا ذکر نہیں ہے)۔

مسدد، ابو عوانہ، خالد بن علقمہ، حضرت عبد خیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن حضرت علی رضی اللہ عنہ ہمارے ہاں تشریف لائے آپ اسی وقت نماز سے فارغ ہوئے تھے تبھی آپ نے وضو کے لیے پانی طلب کیا میں نے دل میں سوچا کہ پتہ نہیں آپ پانی کو کیا کریں گے کیونکہ آپ ابھی ابھی نماز سے فارغ ہوئے ہیں سوچا کہ شاید ہم کو کچھ سکھانا مقصود ہو۔ اتنے میں ایک برتن میں پانی اور ایک طشت لایا گیا تو آپ نے اس برتن سے داہنے ہاتھ پر پانی ڈالا اور دونوں ہاتھوں کو پہنچوں تک تین مرتبہ دھویا پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا تین تین مرتبہ اسی داہنے ہاتھ سے جس میں پانی لیتے تھے ہر تین مرتبہ منہ دھویا پھر تین مرتبہ داہنا ہاتھ اور تین ہی مرتبہ بایاں ہاتھ دھویا پھر برتن میں ہاتھ ڈال کر (پانی لیا) اور ایک مرتبہ سر کا مسح کیا پھر داہنا پاؤں تین مرتبہ دھویا اور بایاں پاؤں تین مرتبہ دھویا اور فرمایا جو شخص آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وضو کا طریقہ معلوم کر کے خوش ہونا چاہتا ہے تو وہ طریقہ یہی ہے

حسن بن علی، حسین بن علی، زائدہ، خالد بن علقمہ، حضرت عبدخیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ صبح کی نماز پڑھ کر رحبہ گئے آپ نے پانی منگوایا ایک لڑکا پانی کا برتن اور طشت لے کر آیا آپ نے پانی کا برتن داہنے ہاتھ میں لیا اور بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا اور دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا پھر داہنا ہاتھ برتن کر اندر ڈال کر پانی لیا اور تین مرتبہ کلی کی اور تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا اس کے بعد (اس حدیث کے راوی زائدہ نے) ابو عوانہ کی روایت کے قریب قریب بیان کیا (زائدہ نے کہا) پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے سر کے اگلے اور پچھلے حصہ پر ایک بار مسح کیا پھر زائدہ نے باقی حدیث ابو عوانہ کی مانند بیان کی۔

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، مالک بن عرفطہ، حضرت عبدخیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں دیکھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے کرسی لائی گئی آپ اس پر بیٹھ گئے اس کے بعد پانی کا ایک پیالہ لایا گیا جس سے آپ نے تین مرتبہ ہاتھ دھوئے پھر ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور (شعبہ نے آگے پوری) حدیث بیان کی۔

عثمان بن ابی شیبہ، ابو نعیم، ربیعہ، منہال بن عمرو، حضرت زر بن حبیش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا جب کہ ان سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی کیفیت وضو کے بارے میں دریافت کیا گیا تو (حضرت زر بن حبیش رضی اللہ عنہ نے) وضو والی پوری حدیث بیان کی (البتہ اس میں یہ اضافہ کیا کہ) انہوں نے سر کا مسح کیا یہاں تک کہ پانی ٹپکنے والا ہی تھا اور تین مرتبہ دونوں پاؤں دھوئے پھر فرمایا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا وضو ایسا ہی تھا۔

زیاد بن ایوب، عبید اللہ بن موسی، فطر، ابو فروہ، حضرت ابو عبدالرحمن بن ابی لیلی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا انہوں نے تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا اور تین مرتبہ کہنیوں تک ہاتھ دھوئے اور ایک مرتبہ سر کا مسح کیا پھر فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اسی طرح وضو کیا تھا۔

مسدد، ابو توبہ، ابو احوص، عمرو بن عون، ابو اسحاق ، حضرت ابو حیّہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے دیکھا ہے ان کا پورا وضو تین تین مرتبہ تھا (یعنی انہوں نے تمام اعضائے وضو تین تین مرتبہ دھوئے) پھر سر کا مسح کیا پھر دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے اس کے بعد (حضرت علی رضی اللہ عنہ) فرمایا کہ میری خواہش تھی کہ تم لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا طریقہ وضو دکھاؤں۔

عبدالعزیز بن یحیی، محمد، ابن سلمہ، محمد، بن اسحاق ، محمد بن طلحہ بن یزید بن رکانہ، حضرت ابن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میرے پاس حضرت علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے جبکہ آپ پیشاب سے فارغ ہو کر تشریف لائے تھے آپ نے وضو کے لیے پانی مانگا چنانچہ ہم ایک برتن میں پانی لائے اور ان کے سامنے رکھ دیا آپ نے کہا اے ابن عباس رضی اللہ عنہ کیا میں تم کو نہ دکھاؤں کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کس طرح وضو کرتے تھے؟ میں نے کہا ضرور تو حضرت علی رضی اللہ عنہ برتن جھکا کر اپنے (داہنے) ہاتھ پر پانی ڈالا اور اس کو دھویا پھر داہنا ہاتھ برتن میں ڈال کر پانی لیا اور بائیں ہاتھ پر ڈال کر دونوں ہاتھوں کو پہنچوں تک دھویا پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اس کے بعد دونوں ہاتھ برتن میں ڈال کر چلو بھر کر پانی لیا اور اپنے منہ پر ڈالا پھر دونوں انگوٹھوں کو کانوں کے اندر سامنے کے رخ پر پھیرا پھر دوسری مرتبہ ایسا ہی کیا پھر داہنے ہاتھ میں ایک چلو پانی لے کر پیشانی پر ڈالا اور اس کو چہرہ پر بہتا ہوا چھوڑ دیا پھر تین مرتبہ دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے پھر سر پر اور کانوں کی پشت پر مسح کیا پھر دونوں ہاتھ برتن میں ڈال کر چلو بھر پانی اپنے پاؤں پر مارا اس حال میں کہ وہ پاؤں میں جوتا پہنے ہوئے تھے اور اس چلو کے پانی سے پاؤں رگڑ کر دھوئے ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا پاؤں دھونا آپ نے جوتا پہنے پہنے کیا تھا؟ فرمایا ہاں جوتا پہنے پہنے میں نے پھر پوچھا کیا جوتا پہنے پہنے؟ فرمایا ہاں جوتا پہنے پہنے میں نے مزید استفسار کیا کہ کیا جوتا پہنے پہنے؟ جواب ملا ہاں جوتا پہنے پہنی ابو داؤد کہتے ہیں کہ شیبہ سے ابن جریج کی روایت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث سے مشابہ ہے جس میں حجاج ابن محمد نے ابن جریج سے نقل کیا ہے کہ آپ نے سر کا مسح ایک مرتبہ کیا اور ابن وہب نے (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں) ابن جریج کے واسطہ سے تین مرتبہ مسح نقل کیا ہے۔

عبد اللہ بن مسلمہ، مالک، عمرو بن یحیی، عبداللہ بن زید بن عاصم، عمرو بن یحیی مازنی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عبداللہ بن زید سے جو کہ عمرو بن یحیی مازنی کہ دادا تھے کہا کہ کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کس طرح وضو کیا کرتے تھے؟ عبداللہ بن زید نے کہا ہاں اس کے بعد انہوں نے وضو کے لیے پانی منگوایا اور اپنے دونوں ہاتھوں پر انڈیلا پھر ان کو دھویا پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا تین تین مرتبہ، پھر تین مرتبہ چہرہ دھویا پھر دونوں ہاتھ دھوئے دو دو مرتبہ کہنیوں تک، پھر دونوں ہاتھوں سے سر پر مسح کیا یعنی پہلے دونوں ہاتھوں کو آگے سے پیچھے کی جانب لے گئے اور پھر پیچھے سے آگے کی جانب لائے یعنی سر کے سامنے والے حصہ سے مسح شروع کیا اور ہاتھوں کو گدی تک لائے اور پھر اسی جگہ لوٹا لائے جہاں سے مسح شروع کیا تھا اور اس کے بعد دونوں پاؤں دھوئے۔

مسدد، خالد عمرو بن یحیی، عبداللہ بن زید بن عاصم، عمرو بن یحیی مازنی اپنے والد سے اور وہ عبداللہ بن زید سے بن عاصم سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ ایسا ہی کیا پھر باقی حدیث پہلی حدیث کی طرح بیان کی۔

احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، عمرو بن حارث، حبان بن واسع، حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو دیکھا ہے انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وضو کی کیفیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سر کا مسح نیا پانی لے کر کیا (یعنی اس پانی سے مسح نہیں کیا جو ہاتھ میں پہلے سے لگا ہوا تھا) اور دونوں پاؤں کو (رگڑ کر) دھویا یہاں تک کہ ان کو بالکل صاف و شفاف بنا دیا۔

احمد بن محمد بن حنبل، ابو مغیرہ، حضرت مقدام بن معدیکرب کندی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس وضو کا پانی لایا گیا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے وضو کیا تو پہلے دونوں ہاتھوں کو پہنچوں تک تین مرتبہ دھویا اور پھر چہرہ کو تین مرتبہ دھویا پھر تین تین مرتبہ دونوں ہاتھوں کو دھویا پھر تین مرتبہ کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا پھر سر کا مسح کیا اور کانوں کا بھی اندر اور باہر سے۔

محمود بن خالد یعقوب بن کعب، ولید بن مسلم، حریز بن عثمان، عبدالرحمن بن میسرہ، مقدام بن عدی، حضرت مقدام بن معدیکرب کندی سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے تو جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم وضو کرتے ہوئے سر کے مسح پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اپنی دونوں ہتھیلیوں کو سر کے اگلے حصہ پر رکھ کر ان کو پیچھے کی طرف لائے یہاں تک کہ گدی تک پہنچ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم دونوں ہاتھوں کو واپس اسی جگہ لائے جہاں سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مسح شروع کیا تھا اس حدیث کے ایک راوی محمود نے بیان کیا ہے کہ (ولید بن مسلم نے) لفظ اخبرنی کا اضافہ کر کے اخبرنی حریز نقل کیا ہے۔

محمود بن خالد، ہشام بن خالد، ولید، محمود بن خالد اور ہشام بن خالد سابقہ روایت کے مضمون کے نقل کرنے میں اتفاق کرتے ہوئے بیان کیا کہ ولید نے مذکورہ اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے دونوں کانوں کے ظاہر و باطن دونوں طرف کا مسح کیا اور ہشام نے یہ اضافہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کان کے سوراخ میں انگلیوں کو داخل فرمایا۔

مومل بن فضل، ولید بن مسلم، مغیرہ بن فروہ، یزید بن ابو مالک، معاویہ، ابو الازہر المغیرہ بن فروہ رضی اللہ عنہ، یزید بن ابی مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو دکھانے کے لیے وضو کیا جیسا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو کرتے دیکھا تھا جب سر کے مسح تک پہنچے تو بائیں ہاتھ سے ایک چلو پانی لے کر سر کے درمیانی حصہ پر ڈالا یہاں تک کہ پانی بہنے لگا یا بہنے کے قریب ہو گیا پھر مسح کیا آگے سے پیچھے کی طرف اور پیچھے سے آگے کی طرف۔

محمود بن خالد، حضرت ولید بن مسلم رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا سند کے ساتھ روایت ہے کہ (حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے) وضو کیا تین تین مرتبہ (یعنی تمام اعضاء تین بار) اور دونوں پاؤں دھوئے اور راوی نے عدد ذکر نہیں کیا

مسدد، بشر بن مفضل، عبداللہ بن محمد بن عقیل، حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہمارے پاس تشریف لاتے تھے ربیع نے واقعہ بیان کیا کہ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا وضو کے لیے پانی لاؤ ربیع نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وضو کا طریقہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے تین مرتبہ ہاتھ پہنچے تک اور تین مرتبہ منہ دھویا اور ایک مرتبہ کلی کی اور ایک مرتبہ ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ دونوں ہاتھ دھوئے اور دو بار سر کا مسح کیا اس طرح کہ پہلے پیچھے سے شروع کیا اور پھر آگے سے پھر دونوں کانوں کا مسح کیا اندر اور باہر اور تین مرتبہ دونوں پاؤں دھوئے ابو داؤد کہتے ہیں کہ مسدد کی روایت کے معنی یعنی مضمون و مطلب یہی ہے غالباً مسدد کے بیان کردہ الفاظ یاد نہیں رہے۔

اسحاق بن اسماعیل، سفیان، حضرت ابن عقیل سے بھی یہ روایت مذکور ہے جس میں بشر کی حدیث سے بعض جگہ اختلاف ہے اس حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے تین مرتبہ کلی کی اور تین مرتبہ ناک میں ڈالا۔

قتیبہ بن سعید، یزید بن خالد، لیث ابن عجلان، عبداللہ بن محمد بن عقیل، حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان کے سامنے وضو کیا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے پورے سر کا مسح کیا اس طرح کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سر کا مسح اوپر سے شروع کرتے اور بالوں کی روش پر سر کے ہر حصہ تک ہاتھ لے جاتے لیکن بالوں کو اپنی جگہ سے حرکت نہ دیتے۔

قتیبہ بن سعید، بکر ابن مضر، ابن عجلان، عبداللہ بن محمد بن عقیل، حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے ان کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مسح کیا سر پر آگے اور پیچھے اور کنپٹیوں پر اور کانوں پر ایک مرتبہ۔

مسدد، عبداللہ بن داؤد، سفیان بن سعید، ابن عقیل، حضرت ربیع سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سر پر اس تری سے مسح کیا جو ان کے ہاتھ میں بچی رہ گئی تھی۔

ابراہیم بن سعید، وکیع، حسن بن صالح، عبداللہ بن محمد بن عقیل، حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے وضو کیا اور اپنی انگلیوں کو کان کے سوراخ میں ڈالا۔

محمد بن عیسی، مسدد، عبد الوارث، لیث طلحہ بن مصرف، حضرت طلحہ کے دادا کعب بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ایک مرتبہ سر کا مسح کرتے تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم گردن کے سرے تک پہنچ جاتے تھے۔ مسدد کی روایت میں یوں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سر کا مسح کیا آگے سے پیچھے تک یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے دونوں ہاتھوں کو کانوں کے نیچے سے نکالا۔ مسدد نے کہا ہے کہ میں نے یہ حدیث یحیی سے بیان کی انہوں نے اسے منکر کہا ابو داؤد کہتے ہیں میں نے امام احمد بن حنبل سے سنا وہ فرماتے تھے کہ علماء کا خیال ہے کہ ابن عیینہ اس حدیث سے انکار کرتے ہیں اور وہ کہتے تھے کہ یہ طریق سند یعنی طلحہ عن ابیہ عن جدہ کیا چیز ہوتی ہے؟ یعنی اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

حسن بن علی، یزید بن ہارون، عباد بن منصور، عکرمہ، بن خالد، سعید بن جبیر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے (ابو داؤد کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے) حدیث ذکر کی اور اس میں تمام اعضائے وضو کو تین تین مرتبہ دھونا ذکر کیا اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سر اور کانوں کا ایک ہی مسح کیا تھا۔





سنن ابو داؤد
جلد اول۔