Dr Danish (11-02-2017)
طنز کیا ہے؟
طنز کا انگریزی مترادف Satire لاطینی لفظ Satura سے نکلا ہے جس کے معنی مختلف قسم کے پھولوں سے لدی ہوئی طشتری یا طباق ہے۔ طنز سے مراد کسی شخص، چیز یا رویے کا تذکرہ کرتے ہوئے اس پر ہلکے پھلکے انداز میں چوٹ کرتا ہے۔ انسائیکلوپیڈیا امریکانامیں طنز کو ایسا ادبی اسلوب قرار دیا ہے جس میں کسی فرد، بنی نوع انسان یا مکتبہ فکر کی کمزوریوں، برائیوں اور بداخلاقیوں کو اصلاح کے خیال سے تضحیک اور تحقیر کا نشانہ بنایا جائے۔ فارسی زبان میں اس لفظ کے معنی افسوس کرنا، مذاق کرنا، طعنہ دینا، ہنسی اڑانا یا سرزنش کرنا وغیرہ کے ہیں۔ فارسی زبان میں ہجو اور طنز عموماً ہم معنی استعمال ہوئے ہیں۔ طنز کی وضاحت میں ڈاکٹر وزیر آغا رقم طراز ہیں: ’’طنز بنیادی طور پر ایک ایسے باشعور، حساس اور دردمند انسان کے ذہنی ردعمل کا نتیجہ ہے جس کے ماحول کو ناہمواریوں اور بے اعتدالیوں نے تختۂ مشق بنا لیا ہو۔ دراصل طنز کی تخریبی کارروائی صرف ناسور پر نشتر چلانے کی حد تک ہے۔ اس کے بعد زخم مندمل ہو جانا اور فرد یا سوسائٹی کا اپنے مرض سے نجات حاصل کر لینا یقینا اس کا بہت بڑا تعمیری کارنامہ ہے۔‘‘ زندگی کے مضحک، قابل گرفت اور تنفرانگیز پہلوئوں پر مخلصانہ اور ظریفانہ تنقید کا نام طنز ہے۔ طنز اور تنقید کا چولی دامن کا ساتھ ہے لیکن اس میں مزاح کا عنصر شامل ہونا بے حد ضروری ہے۔ اگر طنز میں مزاح کی چاشنی شامل نہ ہو تو طنز محض وعظ و نصیحت یا جلی کٹی سنانے کے مترادف ہے۔ ہر صورت میں مزاح طنز کی جان ہے ڈاکٹر رئوف پاریکھ طنز کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’حماقتوں، برائیوں، بے ڈھنگے پن، بدتہذیبی اور بداخلاقی کی مذمت، بدمزگی پیدا کیے بغیر، اس طرح کرنا کہ ان کے خلاف جذبات بیدار ہوں اور مزاح بھی پیدا ہو۔‘‘ طنز مزاح کی ایک شکل ہے۔ دونوں میں فرق یہ ہے کہ طنز برہمی کا نتیجہ ہے جبکہ مزاح محبت اور ہمدردی کا۔ تہذیب کے دائرہ میں رہ کر معاشرے کی متد اولہ برائیوں، کمزوریوں اور حماقتوں کو قدرے برہم ہو کر تنقید کے نشتر لگانا طنز ہے۔ طنز اور مزاح دونوں کا محرک معاشرے کی اصلاح کا جذبہ ہے۔ مزاح نگار معاشرے کی ناہمواریوں، بے تکے پن اور عدم تناسب سے خود بھی لطف اٹھاتا ہے اور قارئین کے سامنے انہیں اس طرح پیش کرتا ہے کہ حقیقت حال واضح تو ہو لیکن قاری کے چہرے پر بے ساختہ مسکراہٹ کھلنے لگے جبکہ طنز نگار معاشرے کی اصلاح اور تحسین کی غرض سے بے لاگ تنقید کرتا ہے۔ طنز میں تنقید کے نشتر جتنے نوکیلے ہوں گے اتنا ہی اسے کامیاب تصور کیا جائے گا۔ معاشرے اور زندگی کی ناہمواریوں کے خلاف ہم عملی جدوجہد کا نام طنز ہے مزاح کی آمیزش طنز کو برداشت کرنے کے قابل بنا دیتی ہے۔ طنز میں مزاح کی آمیزش بے حد ضروری ہے لیکن مزاح میں طنز کا عنصر شامل ہونا ایک سقم ہے۔ طنز نگاری بہت نازک فن ہے جس کی حدود ایک طرف مزاح اور ظرافت سے ملتی ہیں اور دوسری طرف ہجو اور پھکڑ پن سے‘ طنز نگار اگر ذرا سا توازن کھو دے تو طنز‘ دشنام‘ ہجو یا پھکڑ پن کے علاوہ کچھ نہیں رہتی۔ (اقتباس: اردو افسانے میں طنزومزاحح ازصائمہ کاظمی) ٭…٭…٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Dr Danish (11-02-2017)
Umdah Intekhab
Thanks 4 Nice Sharing....
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks