ہیلن کیلر معذور خواتین کے لیے روشن مثال



ہیلن کیلر باصلاحیت تھیں اور انہوں نے اپنی اس معذوری کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایک عظیم مصنفہ اور لیکچرر کے طور پر زمانے میں شہرت پائی۔ انہوں نے اپنی تمام تر زندگی دنیا بھر کے بصارت اور بینائی سے محروم افراد اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کی۔ بینائی اور سماعت سے محروم ہیلن کیلر نے سیاسی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ہیلن کیلر 27جون 1880ء میں امریکی علاقے الاباما میں پیدا ہوئیں۔ پیدائش کے وقت وہ سن اور دیکھ سکتی تھیں۔ انہوں نے چھ ماہ کی عمر میں بولنا شروع کردیا تھا اور ایک سال میں چلنے بھی لگی تھیں۔ مگر بچپن میں ایک بیماری نے ان کی دیکھنے اور سننے کی صلا حیت چھین لی۔ ان کے خاندانی ڈاکٹر کے مطابق ہیلن کیلر کو دماغی بخار ہوا لیکن حتمی طور پر آج تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ انہیں کون سی بیماری لاحق ہوئی تھی۔ بخار اترنے کے بعد کیلر نہ تو سن پارہی تھیں اور نہ ہی دیکھ پا رہی تھیں۔ جب والدین کو اپنی بچی کی معذوری کا علم ہوا تو وہ بہت پریشان ہوئے لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ ان کی والدہ اس کوشش میں تھیں کہ ان کی بچی کی زندگی کو کسی طرح کامیابی سے ہم کنار کیا جائے لیکن انہیں سمجھ نہیں آتا تھا کہ ایک گنگی اور بہری بچی کیسے یہ کر پائے گی۔ اسی کشمکش میں معروف لکھاری اور افسانہ نگار چارلز ڈکنز کی ایک تحریر ان کے ہاتھ لگی۔ یہ ایک سفر نامہ تھا جس میں ایک بہری اور نابینا بچی لاورا کے بارے میں بتایا گیا تھاجس نے معذوری کے باوجودتعلیم حاصل کی تھی۔ اسے پڑھنے کے بعد ہیلن کیلر کی والدہ کو امید کی کرن نظر آ گئی۔ انہوں نے ہیلن کیلر اور ان کے والد کو امریکا کے علاقے بالٹیمور بھیجا جہاں ڈاکٹرز نے ان کا معائنہ کیا۔ وہ ڈاکٹر الیگزینڈر گراہم بیل کے پاس پہنچیں اور وہیں پر ان کی ملاقات ان کی استاد این مینس فیلڈ سلیوان سے ہوئی۔ انہیں کی مدد سے انہوں نے ابتدائی مہارتیں اور علم حاصل کرنا شروع کیا۔ وہ کم و بیش 10 سال کی تھیں جب انہوں نے ٹائپ رائٹر استعمال کرنا سیکھ لیا۔ سولہ سال میں کچھ بولنا آ گیا تھا جس سے وہ سکول اور پھر کالج جانے کے قابل ہوگئیں۔ 1904ء میں انہوں نے ریڈ کلف کالج سے گریجویشن کی۔ ان کی بعض مشہور کتابیں دی ورلڈ آئی لِو اِن ، آؤٹ آف دی ڈارک، مائی ریلیجن، ہیلن کیلرز جرنل ، اور ٹیچرہیں۔ 1913 میں آپ نے امریکن فاؤنڈیشن فار دی بلائینڈ کی طرف سے ایک ترجمان کی مدد سے لیکچر دینے شروع کئے۔ اس سلسلے میں ان کو دنیا کے مختلف ممالک میں جانا پڑا، جہاں انہوں نے گونگوں اور بہروں کے بارے میں غلط اور بے بنیاد تصورات اور توہمات کا ازالہ کیا۔ آپ کی خدمات کو سراہتے ہوئے آپ کو اعلیٰ ترین شہری اعزاز پریذیڈنشل میڈل فار فریڈم دیا گیا۔ آپ نے88 سال کی طویل عمر پائی اور 1968ء میں انتقال ہوا۔ ہیلن کیلر نہایت باہمت اور دلیر خاتون تھیں۔انہوں نے تمام عمرمایوسی کو قریب نہ آنے دیا ۔ اپنے عزم وہمت سے معذوروں اور صحت مندوں کی دنیا میں ایک ایسی روشن مثال قائم کر دی جس کو دنیا یاد رکھے گی۔ ہیلن کیلر کے پانچ معروف اقوال: 1۔ پرامید رہ کر ہی کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے، امید اور اعتماد کے بغیر کچھ حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ 2۔ دنیا کی خوبصورت ترین چیزوں کو دیکھا نہیں جاسکتا، انہیں چھوا بھی نہیں جاسکتا، انہیں دل سے محسوس کرنا پڑتا ہے۔ 3- کردار کی تعمیر آسانی اور خاموشی سے نہیں ہوتی۔ بار بار کوششوں اور مصائب ہی سے ہماری روح توانا ہوتی ہے، لگن پیدا ہوتی ہے اور کامیابی نصیب ہوتی ہے۔ 4- کسی دوست کے ساتھ تاریکی میں چلنے سے بہتر ہے کہ روشنی میں اکیلے چلا جائے۔ 5- زندگی یا تو ایک عظیم مہم جوئی ہے یا پھر کچھ نہیں۔ ٭٭٭