جرائم پیشہ افراد کی نفسیات



جرائم پیشہ لوگوں کوراہ راست پر لانے کے لیے بہت سے افراد اور ادارے کوشش کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان میں سے ایک بڑی تعداد اپنے دھندے سے باز نہیں آتی۔ کچھ لوگوں کو دیکھ کر لگتا ہے جیسے ان میں ضمیر نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔ انہیں احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ کسی کا دل دکھا رہے ہیں۔ وہ بہت سے ایسے کام کر جاتے ہیں جو مروجہ اخلاقیات سے ہٹ کرہوتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق یہ خصوصیات اور عادات شخصی خلل کے سبب بھی ہو سکتی ہیں۔ اس قسم کے بیشتر افراد اینٹی سوشل پرسنیلٹی ڈس آرڈر یا سماج مخالف شخصی خلل کا شکار ہوتے ہیں۔ اس شخصی خلل کے شکار افراد کی خصوصیات یہ ہیں: خود کو مشکل اور خطرناک صورت حال میں ڈال دینا اور عام طور پر اس امرکی پروا نہ کرنا کہ خود پر یا دوسروں پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ خطرناک کام کرنا چاہے وہ غیرقانونی ہی کیوں نہ ہوں۔ دوسروں کی خوشی کا خیال نہ رکھنا اور انہیں ناراض کرتے رہنا۔ بہت جلد بور ہو جانا اور ایک جگہ زیادہ عرصہ ملازمت یا کام نہ کر سکنا۔ بہت جلد جارحیت پر اتر آنا اور لڑ پڑنا۔ اپنی خواہشات کی تکمیل ہی پر نظر رکھنا اور یہ نہ دیکھنا کہ اس سے دوسرے کو کتنی تکلیف ہو رہی ہے۔ دوسروں کو تنگ کرنے پر احساس جرم نہ ہونا۔ یہی سمجھنا کہ طاقت سے سب کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے اور دوسروں کا حق چھیننا جائز ہے۔ مقاصد کے حصول کے لیے جھوٹ بولنا۔ سماجی اور اخلاقی اقدار کو تسلیم نہ کرنا اور ان سے بار بار انحراف کرنا۔