آپ ،تین فیصد کامیاب ترین لوگوں میں شامل ہو جائیں



دنیا میں صرف تین فیصد لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی زندگی کا کوئی واضح مقصد ہوتا ہے اور وہی لوگ دنیا کے کامیاب ترین لوگ ہوتے ہیں اور صرف ایک فیصد لوگ اپنے مقاصد کو بار بار لکھتے اورخود کو یاد دہانی کرواتے رہتے ہیں۔1990ء میں ایک کالم میں یہ الفاظ لکھے تھے: اگر آپ اپنے مقاصد کا تعین نہیں کرتے تو آپ زندگی بھر کے لیے دوسروں کے لیے کام کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ یہ الفاظ آج بھی اسی طرح حقیقت ہیں جس طرح یہ لکھتے وقت تھے۔ زندگی میں یا تو آپ اپنے اہداف و مقاصد کا تعین کرکے انہیں حاصل کر سکتے ہیں یا پھر دوسروں کے مقاصد کے لیے محنت کر سکتے ہیں۔ اس طرح کے حالات بھی در پیش آسکتے ہیں جب آپ اپنی کمپنی کے مطلوبہ اہداف حاصل کرتے ہوئے اپنے اہداف بھی حاصل کر رہے ہوں لیکن آپ کو ہر معاملے میں ایک طرح کے یا دوسری طرح کے مقاصد کو حاصل کرنا ہوگا۔واضح مقاصد کا تعین کرنے سے آپ کامیابی حاصل کرنے کا ہنر سیکھ سکتے ہیں۔ اپنے واضح اور ترتیب وار مقاصد کے لیے آپ بہتر لائحہ عمل ترتیب دے کر اپنی تمام صلاحیتیں ان کے حصول کے لیے وقف کر سکتے ہیں اوراعلیٰ کامیابی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ مقاصد کو ترتیب دینے اور ان کے حصول کے لیے کوشش کرنے سے آپ کی صلاحیتوں میں کئی گناہ اضافہ ہوگا۔ مقاصد کا تعین زیادہ دشوار نہیں ہے۔ اس کے لیے سب سے پہلے تو ضروری ہے کہ آپ کے پاس ایک صفحہ اور ایک قلم ہو۔ آپ اپنے مقاصد کو تحریر کرکے ان کے حصول کے لیے کوشش شروع کر دیں۔ اپنے عظیم مقصد کے حصول کے لیے صبح اٹھنے کے بعد خود کو یاددہانی کروائیں اور روزانہ ایک نئے جذبے سے سرشار ہو کر اس کے حصول کے لیے محنت کریں۔ جیسا کہ لوگوں کو کامیابی کے لیے تحریک دینے والا عظیم مقرر زگ زیگلر کہتا ہے اپنے مقاصد کو لکھنے سے آپ ادھر ادھر بھٹکنے کی بجائے یک طرفہ ہو کر اپنے مقاصد کے حصول کے لیے محنت کرتے ہیں۔ ایک صفحے پر اپنے مقاصد کو تحریر کرنے سے وہ مقاصد آپ کے لاشعور کا بھی حصہ بن جاتے ہیں اورجب یہ مقاصد آپ کے لاشعور کا حصہ بن جائیں تو آپ خود کارانہ انداز میں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے چوبیس گھنٹے مسلسل جدوجہد کرتے ہیں۔ چاہے وہ شعوری طور پر ہو یا لاشعوری طور پر۔ اس سے آپ کی زندگی میں پیش آنے والے حالات اور مقاصد میں ہم آہنگی پیدا ہو جاتی ہے۔ کامیابی کے حصول کے لیے آپ کو نئے نئے خیالات آتے ہیں۔ آپ کی تخلیقی صلاحیتوں میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ آپ کو اپنے مسائل کا حل مختلف کتابوں، کالموں اور لوگوں حالات و واقعات سے ملنا شروع ہو جاتا ہے۔ ہر وقت آپ نئے تجربات سے زیادہ سے زیادہ سیکھتے ہیں۔ آپ میں اپنے مقصد کے حصول کے لیے قوت اور جوش و ولولہ پیدا ہو جاتا ہے اور آپ انتہائی سرعت سے ترقی کی منازل طے کرتے ہیں۔ یو ایس اے ٹو ڈے میں نئے سال کے عہد کے بارے میں ایک کالم چھپا۔ اخبار نے لوگوں سے ان کے ارادوں کے بارے میں تاثرات لیے، وہاں دو طرح کے لوگ تھے: پہلے جنہوں نے اپنے ارادوں کو لکھ لیا اور دوسرے وہ جنہوں نے اپنے ارادوں اور مقاصد کے حصول کے بارے میں صرف اپنے پختہ ارادوں کا اظہار کیا تھا۔اول الذکر لوگ جنہوں نے اپنے ارادوں اور مقاصد کو تحریر کیا تھا ان میں سے چھیالیس فیصد لوگوں نے اپنے اہداف کو کامیابی سے حاصل کرلیا۔ موخر الذکر میں صرف چار فیصد لوگوں نے کامیابی حاصل کی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو لوگ اپنے ارادوں اور مقاصد کو تحریر کرتے ہیں وہ تحریر نہ کرنے والوں کی نسبت زیادہ کامیابی سے اپنے مقاصد حاصل کر لیتے ہیں۔ ٭٭٭